وفاقی حکومت نے مجموعہ ضابطہ فوجداری میں ترمیم کرکے گرفتاری کے طریقہ کار کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قانون کی پارلیمان سے منظوری کے بعد پولیس بلاوجہ کسی کو گرفتار نہیں کر سکے گی اور گرفتاری کے وقت ملزم اور اہلخانہ کو گرفتاری کی وجہ بتانے کی پابند ہوگی۔ دوران تفتیش ملزم کو مرضی کے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا حق بھی حاصل ہو جائے گا جبکہ پولیس ٹھوس شواہد کے بغیر کسی کو گرفتار کرنے کی مجاز نہیں ہوگی۔ فوجداری قانون میں ترامیم کے حوالے سے دستیاب مجوزہ مسودہ قانون کے تحت پولیس افسر کے اختیارات کے حوالے سے ترامیم تجویز کی جا رہی ہیں جن میں گرفتار کرنے والے افسرکوکسی بھی شخص کی گرفتاری سے قبل وجوہات بتانا ہوںگی اور گرفتار ہونے والے کے خاندان کو گرفتاری سے آگاہ کیا جائے گا۔ ملزم اپنے وکیل کے ذریعے پولیس کو جواب دینے کا مجاز ہوگا جبکہ گرفتار شخص اور اس کے وکیل کے درمیان ہونے والی گفتگو صیغہ راز میں ہوگی، دونوں کے درمیان گفتگو کے عمل میں کوئی بھی شخص بات چیت سننے کا مجاز نہیں ہوگا۔