مسلم لیگ ن 30 دسمبر سے عوام رابطہ مہم شروع کریگی‘ نوازشریف جلسوں سے خطاب کرینگے

اسلام آباد (محمد نواز رضا ، وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے مسلم لےگ (ن) نے 30 دسمبر 2018ءسے رابطہ عوام مہم شروع کرنے کا فیصلہ کےا ہے۔ اس سلسلے میں ایوان اقبال لاہور میں مسلم لیگ ن کا کنونشن ہو گا جس میں قومی اسمبلی و سنیٹ کے ارکان اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز شرکت کریں گے۔ کنونشن میں پارٹی کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ نواز شریف کو ممکنہ سزا کی صورت میں مریم نواز ملکی سےاست مےں سرگرم کردار ادا کرےں گی۔ ابتدائی طور پر ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں جلسے کیے جائیں گے، عوامی جلسوں سے نواز شریف بھی خطاب کریں گے۔ جلسوں سے خطاب کے لیے 6 سینئر رہنماﺅں کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ اس بات کا فیصلہ مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس نواز شریف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ہوا ۔ شہباز شریف، راجہ ظفر الحق، احسن اقبال، مشاہد حسین سید، شاہد خاقان عباسی، رانا ثناءاللہ، آصف کرمانی، امیر مقام، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، مشاہد اللہ خان، پرویز رشید، رانا تنویر حسین، سردار ایاز صادق، خرم دستگیر خان، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، چوہدری تنویر خان، اقبال ظفر جھگڑا و دیگر رہنماﺅں نے شرکت کی۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی از سر نو تنظیم سازی کا معاملہ زیر غور آیا۔ احسن اقبال نے تنظیمی امور پر بریفنگ دی جسے سراہا گیا۔ اڑھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس جمعرات کو دوبارہ منعقد ہو گا جس میں تنظیم سازی کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ احسن اقبال نے شرکاءکو خالی عہدوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور نئے عہدے تجویز کئے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو مزید متحرک کرنے کے لئے ”نئے خون“ کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ اجلاس میں نئے عہدوں کی منظوری دی جائے گی جنہیں صدر کو مرکزی جنرل کونسل کی جانب سے حاصل اختیارات کے تحت تفویض کیا جائے گا۔ اویس لغاری نے جنوبی پنجاب صوبہ تحریک کے بارے میں بات کی اور کہا کہ مسلم لیگ ن کو اس ایشو پر زیادہ توجہ دینی چاہیے اور جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ ن کے لئے زیادہ گنجائش پیدا کرنی چاہیے۔ اجلاس میں پارلیمنٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سابق وزیر ریلوے اور رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے معاملے پر بھی حکمت عملی پر غور کیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ اگر خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیا گیا تو پارلیمنٹ میں شدید احتجاج کیا جائے گا اور بائیکاٹ کے فیصلے پر عمل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران سپیکر کی جانب سے مسلم لیگ ن کے وفد سے ملاقات کا پیغام موصول ہوا جس پر رانا تنویر حسین اور ایاز صادق نے سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت میں ملک کو سنبھالنے کی اہلیت نہیں، موجودہ حکومت عوام کے سامنے تین ماہ میں ہی ایکسپوز ہو گئی ہے، نیب کی حقیقت عوام کے سامنے کھل چکی ہے ، اس وقت سب سے بڑا چیلنج معیشت کا ہے ، موجودہ حکومت نے 100 روز میں ہی معیشت کو تباہ حال کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں پارٹی دفاتر قائم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پارٹی میں ایسے مخلص اور جانثار کارکنوں کو عہدے دیئے جائیں جو پارٹی کو وقت دے سکیں اور پارٹی کو نچلی سطح پر منظم کر سکیں۔ نواز شریف نے پارٹی رہنماو¿ں کو کارکنوں سے روابط بڑھانے اور کارکنوں کو فعال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے مڈ ٹرم انتخابات یا کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے پارٹی کو بھرپور تیاری کی ہدایت کی ہے۔ قبل ازیں نوازشریف اپنے بھائی شہبازشریف سے ملاقات کیلئے منسٹر انکلیو پہنچے۔ نوازشریف نے بھائی سے ان کی خیریت دریافت کی۔
مسلم لیگ ن

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...