اسلام آباد(آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ)وفاقی حکومت نے انکشاف کیا ہے پاکستان نے 2023تک تقریباً 51کھرب روپے غیرملکی قرضہ اور سود ادا کرنا ہے جس میں 8کھرب 91 ارب روپے صرف غیرملکی قرضوں پر سود ادا کیا جائیگا۔ مالی سال 18-2017 کے دوران ملکی و غیر ملکی قرضوں پر 1500ارب روپے صرف سود ادا کیا گیا،ستمبر 2018 تک پاکستان پر ملکی و غیرملکی قرضوں کا حجم 29174 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس میں ملکی قرضے 16919ارب روپے،غیرملکی قرضے 8863 ارب روپے اور3391 ارب روپے کے دیگر قرضے شامل ہیں۔ مسلم لیگ (ن)نے 5 سال میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے 32134 ملین ڈالر قرضہ لیا۔پیر کو قومی اسمبلی میں ملکی و غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔وزارت خزانہ کی جانب سے دئیے گئے اعدادوشمار کے مطابق ملکی و غیرملکی قرضوں کا مجموعی حجم 29175 ارب تک پہنچ چکا ہے جس میں 16919ارب ملکی قرضے ،8863 ارب غیرملکی قرضے،1482ارب روپے سرکار طور پر ضمانت شدہ قرضے اور 1908 ارب روپے کے دیگر قرضے شامل ہیں۔ مالی سال 2017 کے دوران بیرونی قرضوں پر1683 ملین ڈالر سود ادا کیا گیا جبکہ اسی سال مجموعی طور پر سرکاری قرضوں جن میں ملکی و غیر ملکی قرضے شامل ہیں پر 1500ارب روپے صرف سود ادا کیا گیا۔وزارت خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق حکومت پاکستان نے 2018 سے 2023 تک31027 ملین ڈالر غیر ملکی قرضے واپس کرنے ہیں جن پر 6605ملین ڈالر (8کھرب 91ارب 80کروڑ پاکستانی روپے تقریبا)سود الگ سے ادا کیا جائے گا۔پاکستان نے مالی سال 2019-2018 میں مجموعی طور پر 9059ملین ڈالر قرضے ادا کرنے ہیں جن میں 7272 ملین ڈالر اصل رقم اور 1787 ملین ڈالر سود شامل ہے،اسی طرح مالی سال 2020-2019 کے دوران پاکستان نے 8173 ملین ڈالر غیرملکی قرضے واپس کرنے ہیں جن میں 6685ملین ڈالر اصل رقم اور 1488ملین ڈالر سود شامل ہے،پاکستان نے مالی سال 2021-2020 کے دوران مجموعی طور پر 7456ملین ڈالر غیرملکی قرضے واپس کرنے ہیں جن میں 6173 اصل رقم اور 1281 ملین ڈالر سود شامل ہے۔وزارت خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان نے مالی سال 2022-2021 کے دوران 6452ملین ڈالر غیر ملکی قرضے واپس کرنے ہیں جن میں 5355ملین ڈالر اصل رقم جبکہ 1097ملین ڈالر سود شامل ہے،اسی طرح پاکستان نے مالی سال 2023_2022 کے دوران 6492 ین ڈالر غیرملکی قرضے واپس کرنے ہیں جن میں 5541ملین ڈالر اصل رقم جبکہ 951 ملین ڈالر سود شامل ہے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی نے سانحہ اے پی ایس پشاور کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے 16 دسمبر 2014ءکو اے پی ایس پشاور میں دہشت گردی کا واقعہ افسوسناک ہے۔ سعدرفیق کے پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر اپوزیشن نے پھر واک آ¶ٹ کر دیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت ہوا۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے دریافت کیا جناب سپیکر! سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کا کیا بنا؟ سپیکر اسد قیصر نے کہا اس حوالے سے اقدامات کر رہا ہوں۔ شہباز شریف نے کہا آپ نے فیصلہ نہیں کیا تو مجبوراً ہم واک آ¶ٹ کرتے ہیں۔ قومی اسمبلی کے ایوان میں سابق صدر آصف زرداری اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف میں مختصر ملاقات ہوئی۔ شہباز شریف ایوان سے جانے لگے تو آصف زرداری اپنی سیٹ سے کھڑے ہو کر آگے بڑھے۔ شہباز شریف اور آصف علی زرداری نے مصافحہ کیا اور کچھ دیر بات چیت کی۔ مزید برآں قومی اسمبلی میں حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران وزیراعظم ہا ﺅ س کے لیئے خریدی گئی بھینسوں کی تفصیلات پیش کر دیں۔ پانچ برسوں میں 14لاکھ سے زائد مالیت کی 8بھینسیں مع کٹوں کے خریدی گئیں،سب سے مہنگی بھینس مع کٹا 22دسمبر 2015 کو خریدی گئی جس کی قیمت دو لاکھ 20ہزار روپے ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران رکن قومی اسمبلی سید جاوید حسنین کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر انچارج برائے وزیر اعظم آفس نے ایوان کو بتایا یکم اکتوبر 2013کو ایک بھینس مع کٹا ایک لاکھ 40ہزار جبکہ ایک بھینس مع کٹا ایک لاکھ 35 ہزار روپے کی خریدی گئی۔ یکم اپریل 2014 کو ایک بھینس مع کٹا ایک لاکھ 70 ہزار جبکہ 4جون 2014 کو ایک بھینس مع کٹا ایک لاکھ 58ہزار کی خریدی گئی۔21اکتوبر 2014کو ایک بھینس مع کٹا ایک لاکھ 80 ہزار جبکہ 22دسمبر 2015 کو ایک بھینس مع کٹا دو لاکھ 20 ہزار روپے کی خریدی گئی۔ 10مارچ2016 کو ایک بھینس مع کٹا دو لاکھ 10ہزار جبکہ 14 جولائی 2017 کو ایک بھینس مع کٹا ایک لاکھ 91 ہزار روپے کی خریدی گئی۔حکومت چارٹر آف اکانومی پر کمیٹی بنانے کو تیار ہو گئی۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا وزیر خزانہ اسد عمر چاہتے ہیں۔ کمیٹی بنانے پر اپوزیشن لیڈر سے بات کی جائے۔ انتخابات ایکٹ 2017ءترمیمی بل متعلقہ قائم کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ قرآن پاک کی تلاوت اور نعت کے بعد قومی ترانہ بجایا جائے گا۔ قومی اسمبلی نے قواعدوضوابط میں ترمیم کر دی۔ قواعدوضوابط میں ترمیم وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے پیش کی۔ ایوان نے اپوزیشن کی غیرموجودگی میں ترمیم پیش کی۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے ملاقات کی۔ ملک کی سیاسی صورتحال اور قومی اسمبلی کے اجلاس پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ این این آئی کے مطابق شہباز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری کا ایوان میں آمد پر اپنے خطاب کے دوران استقبال کرتے ہوئے کہا ”ویلکم زرداری صاحب“۔ آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر مسلسل تیسرے روز ایوان سے احتجاجاً واک ائٓوٹ کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ حکومتی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم اور بی این پی مینگل نے بھی سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ فاٹا سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے بھی کہا خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کئے جائیں۔ آن لائن کے مطابق اپوزیشن کے واک آﺅٹ کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ایوان کو چلانے کی ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں بلکہ اپوزیشن کی بھی ہے۔سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنا سپیکر قومی اسمبلی کا اختیار ہے میری اپوزیشن سے درخواست ہے وہ ایوان میں واپس آ جائیں۔ تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے اقتدار کے پانچ برسوں میں کل 37633.76ملین امریکی ڈالر کے غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی کرنی ہے جس میں اصل قرضہ 310027.72ملین ڈالر جبکہ 6605.97ملین ڈالر سود کی شکل میں ادا کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ شہریار آفریدی نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کی جانب سے پوچھے گئے 22سوالات میں سے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔ یہ سوالات ہاﺅسنگ سوسائٹی سی ڈی اے ، تحریک لبیک، امن و امان اور سکیورٹی کے حوالے سے تھے ۔ اور تمام سوالات کے جواب آئندہ اجلاس میں دینے کا جواب تحریر کر دیا۔
قومی اسمبلی/مصافحہ