پیر کو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف علی زرداری کی پارلیمنٹ ہائوس میں گزشتہ روز آمد کے باعث غیر معمولی سیاسی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں دونوں رہنما ئوں کے پارلیمنٹ ہائوس میں موجود ہونے باوجود ملاقات تو نہ ہوئی البتہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف علی زرداری کے درمیاں قومی اسمبلی کے ایوان میں مختصر لیکن بامعنی ملاقات ہو گئی جس کا پارلیمانی حلقوں میں بڑا چرچا ہے دونوں حزب اختلاف کے رہنمائوں نے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی آصف زرداری سے نوازشریف سے ملاقا ت کے بارے میں سوال پر کہاکہ ’’'آپ کہہ دیں۔۔ کرادیں۔۔ جو آپ کا حکم ہو‘‘ تاہم وہ اخبارنویسوں کی جانب سے سوالات کی بوچھاڑ پر طرح دے گئے میاں شہباز شریف ایوان سے باہر جانے کیلئے اٹھے تو سابق صدر اپنی نشست سے اٹھ کر سامنے آگئے اور میاں شہباز شریف سے پرجوش مصافحہ کیا اور ان سے سرگوشی معنی خیز تھی اس موقع پر بلاول بھٹو، راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، نوید قمر اور دیگر بھی موجود تھے۔ایک سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ آپ کو ہمیشہ ہی میری گرفتاری کا خوف رہتا ہے۔ ایک صحافی نے پوچھا زرداری صاحب الیکشن کا اشارہ کس سے ملا؟ انہوں نے جواب دیا کہ جلد الیکشن کا اشارہ آپ دوستوں سے ہی ملا ہے۔پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید سید خورشید شاہ نے بھی قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی ۔ غیر معمولی بات یہ دیکھنے میں آئی کہ آصف علی زرداری نے محمد شہباز شریف کو تھپکی دی ہے پورا ایوان یکجہتی کا اظہار دیکھ رہا ہے یہ ملاقات خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر متحدہ حزب اختلاف مسلسل تیسرے روز ایوان سے احتجاجا ً واک آئوٹ کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ایوان میں حکومتی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم پاکستان اور بی این پی مینگل نے بھی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی مظالم اور سانحہ آرمی پبلک سکول کے خلاف مذمتی قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ ایوان مقبوضہ کشمیر کے بہادر اور غیور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے ،کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت حق خوداردیت دی جائے سانحہ اے پی ایس سے متعلق بھی قرارداد پیش کی غمزدہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہیسپیکر قومی اسمبلی نے کیمرہ مین پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے نجی سیکورٹی اہلکاروں کے پارلیمینٹ احاطے میں داخلے پر پابندی کی رولنگ جاری کردی قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں سوا گھنٹے کی تاخیر سے سوا پانچ بجے شروع ہوا اس دوران سپیکر کو مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے حفاظتی اہلکاروں کے ٹی وی کیمرہ مین پر تشدد کے واقعے کی اطلاع دی گئی انہوں نے کاروائی کو معطل کر دیا جبکہ صحافی پریس گیلری سے احتجاجاً واک آئوٹ کر گئے۔چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر اعظم موسی خیل کی وفات پر سینٹ اجلاس کے معمول کا ایجنڈا ملتوی کر کے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا۔مرحوم سینیٹر اعظم موسی خیل کو ارکان سینٹ نے زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی وہ مظلوموں اور محکوموں کی موثر آواز تھے ان کی وفات سے ہونے والا خلاء کوئی پُر نہیں کر سکتا وہ نام کے سردار اور عظیم ہی نہیں،اصل میں بھی سرداراور عظیم آدمی تھے۔
نواز شریف، زرداری اور شہباز شریف کی آمد پارلیمنٹ ہائوس میں رونقیں لگ گئیں
Dec 18, 2018