اسلام آباد (جاوید صدیق/ سٹاف رپورٹر) بھارت نے پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر براہموس میزائلوں سے لیس پانچ رجمنٹیں متعین کردیں۔ اسرائیلی ساختہ سپائیک میزائل اور انٹی ٹینک گائیڈڈ میزائلوں کی کئی بیٹریاں بھی لائن آف کنٹرول پر لگادیں۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام اپنے تازہ ترین خط میں بھارت کے امن دشمن اقدامات سے انہیں آگاہ کردیا ہے۔ معتبر ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا ہے کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر پانچ سیکٹروں میں اپنی نصب کردہ باڑ کو کئی جگہوں سے کاٹ دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں کوئی کارروائی کرکے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ چھیڑنا چاہتا ہے۔ ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل کے صدر کے نام پانچ اگست 2019ء سے جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرکے اسے غیر قانونی طور پر بھارتی یونین کا حصہ قرار دیا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ پانچ خط لکھ چکے ہیں تازہ ترین خط میں جو12 دسمبر کو لکھا گیا ہے سلامتی کونسل کے صدر کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پانچ اگست کے بعد بھارت نے میزائلوں کے کئی تجربے کئے ہیں۔ اس سال لائن آف کنٹرول کی بھارت تین ہزار خلاف ورزیاں کر چکا ہے جن میں300 سویلین شہری جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی طور پر زمین کی الاٹمنٹ کیلئے ایک الگ محکمہ بھی قائم کردیا ہے یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب مسلمان اکثریت کے خلاف تبدیل کرنے کیلئے ہے دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں اور انتظامیہ نے کشمیریوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے کشمیریوں کی سیاسی قیادت قید خانوں میں ڈال دی گئی ہے مساجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد ہے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو اغواء کرلیا گیا ہے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے پیلٹ گنز کا استعمال پہلے سے زیادہ ہو رہا ہے۔ تازہ ترین صورتحال پر رپورٹس منگوائی جائیں حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کیلئے سلامتی کونسل پریونٹو ڈپلومیسی کا آغاز کرے سیکیورٹی کونسل اپنی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیر کے حل طلب مسئلے کا حل تلاش کرکے امن کی طرف پیشرفت کرے قابل اعتماد ذرائع نے نوائے وقت کو یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے حال ہی میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد اور امریکی سینٹر لنزے گرام کو بھی کشمیر کی صورتحال میں اعتماد میں لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے بھی کشمیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے یورپ کے تمام اہم دارالحکومتوں میں پانچ اگست کے بھارتی اقدامات کے خلاف پاکستانیوں نے بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں کشمیر کا مسئلہ اب بین الاقوامی طور پر اجاگر ہوچکا ہے امریکہ اور دوسری بڑی طاقتیں جنوبی ایشیاء میںقیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ دریں اثناء شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کا ایک سیکولر اور ڈیموکریٹک ریاست کا تصور آج دفن ہو گیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کچھ عرصے سے دنیا کو باور کروا رہا تھا کہ بھارت سرکار آر ایس ایس کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔ہندو راشٹرا اور ہندتوا کی سوچ کو نافذ کیا جا رہا ہے۔5 اگست کو جب بھارت نے غیر قانونی طریقے سے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کے ساتھ ملحق کیا تو پاکستان نے پوری دنیا میں اس غیر قانونی اقدام کے خلاف آواز اٹھائی- بہت سے لوگوں نے اس پر توجہ دی- اور بہت سے لوگوں نے مصلحت کے تحت خاموشی اختیار کی وہ آغاز تھا۔ اس کے بعد بابری مسجد کا فیصلہ آیا جس نے ہندوستان کے مسلمانوں کو چونکا دیا بھارتی عدلیہ کی جانبداری پر بھی لوگ ششدر رہ گئے۔اس کے بعد این آر سی کا اقدام سامنے آیا۔