اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں 19 اور 20 دسمبر کو ہونے والی کانفرنس جس کے میزبان ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد ہیں، میں پاکستان کا کوئی بھی نمائندہ شرکت نہیں کرے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کو ٹیلی فون پر اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اس کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔ معتبر سفارتی ذرائع کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور خلیج کے مسلمان ملکوں کے اس کانفرنس کے بارے میں تحفظات کی وجہ سے پاکستان نے بھی شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور قطر کے امیر اس کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق ملائشیا جو کہ پاکستان کا دوست ملک ہے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ملائشیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے بعد پاکستان دونوں گروپوں میں پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔ حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ہنگامی دورے میں یہ کوشش کی کہ ملائشیا اور سعودی عرب کے درمیان جو غلط فہمی ابھری ہے اسے دور کیا جائے۔ پاکستان کی کوششوں سے سعودی عرب نے ملائشیا کے وزیراعظم کو سعودی عرب کا دورہ کرنے کی دعوت دی لیکن وقت کی کمی کے باعث اب وہ کوالالمپور کانفرنس کے بعد سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے منگل کے روز سوئٹزر لینڈ میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان سے ملاقات کر کے انھیں بھی ملائشیا اور سعودی عرب کے مابین مصالحت کیلئے کردار ادا کرنے کا کہا۔ وزیراعظم عمران خان کا سعودی عرب کا دورہ مصالحتی سفارتکاری کا حصہ تھا۔ مہاتیر محمد کو پاکستان کی کوششوں سے ہی سعودی عرب کے شاہ نے دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب اس کانفرنس کو او آئی سی کے متوازی تنظیم قائم کرنے کی کوشش سمجھ رہا ہے جبکہ مہاتیر محمد کاخیال ہے کہ وہ اسلامی ملکوں کے مسائل کے متعلق غور و حوض کیلئے کانفرنس بلا رہے ہیں لیکن سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور جی سی سی ممالک کے مطابق یہ ایک متوازی پلیٹ فارم بنانے کی کوشش ہے جس میں عرب ممالک شریک نہیں ہوں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم مہاتیر محمد نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی ٹیلی فون کال وصول کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کوالالمپور سربراہ اجلاس میں شرکت سے معذرت کی۔ مہاتیر محمد نے شرکت سے معذوری سے متعلق آگاہ کرنے پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ کوالالمپور سمٹ کا مقصد کوئی نیا بلاک بنانا نہیں ہے۔ سمٹ کا مقصد مسلم امہ کی حالت سے متعلق آگاہی ہے، کوالالمپور سمٹ مسلم امہ میں تعاون کی ایک نئی فکر کی شروعات سے سربراہ اجلاس میں صرف چند قومی لیڈرز کو شرکت کی دعوت دی گئی۔ ملائیشیا کی خواہش ہے کہ تمام 56 ممالک کی شرکت ہوتی ایک چھوٹا ملک ہونے کی حیثیت سے ملائیشیا کی کچھ مجبوریاں ہیں ہم مسلم امہ کی بہتری کیلئے جو کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔
اسلام آباد‘ جنیوا (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان غریب ہونے کے باوجود 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کی 40 سال سے زیادہ میزبانی پر فخر ہے۔ وزیراعظم نے جنیوا میں گلوبل ریفیوجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ریفیوجی گلوبل فورم کے انعقاد پر خوشی ہے۔ اس فورم کے انعقاد پر سوئس حکومت اور یو این ایچ سی آر کا شکریہ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے نبیؐ مہاجر تھے۔ سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دینے پر ترک صدر اور قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا پاکستان کو خود بیروزگاری کے مسائل کا سامنا ہے۔ ایسے حالات کا خاتمہ کرنا ہوگا جس سے لوگ مہاجر بنتے ہیں۔ پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کی 40 سال سے زیادہ میزبانی پر فخر ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن عمل کیلئے بھرپورکوشش کر رہا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا بھارت نے 5 اگست کو کشمیری عوام کا محاصرہ کیا۔ 80 لاکھ کشمیریوں کو قید کر دیا گیا۔ انٹرنیٹ اور مواصلات معطل کر دی گئیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا منصوبہ ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی ہیں۔ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ دنیا کو بھارت پر دبائو ڈال کر بحران کو روکنا چاہئے۔ پاکستان صرف پناہ گزینوں کے حوالے سے فکرمند نہیں۔ دو ایٹمی طاقتوں میں کشیدگی بڑھی تو کیا ہوگا۔ اس کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا آسام میں 20 لاکھ افراد جن میں بیشتر مسلمان ہیں‘ کو شہریت کے ثبوت دینے کا کہا گیا۔ مسلمانوں کے علاوہ تمام لوگوں کو بھارت کی شہریت دینے کا قانون لایا گیا۔ پاکستان میں 20 کروڑ مسلمان ہیں۔ اس کا کیا اثر ہوگا۔ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اگر بحران پیدا ہوا تو قابو پانا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا عالمی برادری نوٹس لے۔ پڑوس میں کچھ ہوا تو اثرات پاکستان پر بھی ہونگے۔ ہمارے ملکی وسائل ایسے نہیں کہ مزید مہاجرین کا بوجھ اٹھا سکیں۔ بے بس اور بے وسیلہ مہاجرین کے مسائل کا امیر ملک ادراک نہیں کر سکتے۔ عمران خان نے کہا تاریخ میں پاکستان میں سب سے زیادہ پناہ گزین آئے۔ پاکستان مزید پناہ گزینوں کو بسانے کی سکت نہیں رکھتا۔ وزیراعظم نے حال ہی میں بھارت میں متنازعہ سٹیزن شپ بل کی منظوری پر بات کرتے ہوئے کہاکہ بھارت نے پاکستان‘ افغانستان‘ بنگلہ دیش کی اقلیتوں کو بھارتی شہریت دینے کا متنازعہ قانون بنایا ہے۔ آسام کے مسلمانوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جو مسلمان شہری شہریت ثابت نہ کر سکا‘ اسے شہریت سے محروم کر دیا جائے گا۔ آسام میں بیس لاکھ مسلمانوں کی شہریت ختم کئے جانے کا اندیشہ ہے۔ اس دوران وزیراعظم نے یواین جنرل سیکرٹری کو آئندہ سال فروری میں پاکستان میں ہونے والی عالمی ریفیوجی کانفرنس میں شرکت کی بھی دعوت دی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے جنیوا سے مہاجرین کے مسائل پر اپنے وڈیو بیان میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں مہاجرین کے مسائل دوگنا بڑھ چکے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ ممالک تنازعات کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان مہاجرین کی بڑی تعداد رکھنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔