800ارب کا گردشی قرضہ سرکاری قرض میں تبدیل کیا جائیگا: حکومت، ایشیائی بنک میں اتفاق

Dec 18, 2019

اسلام آباد(آن لائن)ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بینک) اور حکومت نے رواں مالی سال میں 469 ارب روپے کے ریونیو کنزیومر ٹیرف کے ذریعے وصول کرنے اور 3 برس میں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرضے میں منتقل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ مالی سال 2016 سے لے کر اب تک شعبہ توانائی کا خسارہ 4 فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ لگانے کے بعدکیا گیا۔مذکورہ فیصلہ توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو25 برس کے لیے 3 کروڑ ڈالر قرض فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں 2 فیصد شرح سود پر 5 سال کا رعایتی عرصہ بھی شامل ہے۔وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر کو لکھا کہ ’ منصوبے میں کچھ پیداواری اثاثوں کی آمدن کا استعمال، توانائی کے ذیلی شعبے کی ٹرانسمیشن اور سرکاری کمپنیوں کی تقسیم، ٹیرف سبسڈیز کو ترجیحی طور پرغریب گھرانوں کے لیے سماجی تعاون کے پروگرام میں شامل کرنا اور پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے قرضے کے اسٹاک کے حصوں کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنا شامل ہوگا‘۔خیال رہے کہ دونوں فریقین اس پروگرام کے تحت ہر مالی سال کے آغاز سے قبل بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی شرائط کے مطابق ریکوریز کو یقینی بنانے کے لیے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے بجلی کے ٹیرف سے آگاہ کرنے پر اتفاق کرچکی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ ’ پیشگی اقدام کے طور پر، حکومت مالی سال 2019 کی چاروں سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ سے آگاہ کرچکی ہے جس میں 469 ارب کے ریونیو کو ٹیرف کے ذریعے ایڈجسٹ کیا جائے‘۔اس میں مزید کہا کہ گردشی قرضہ جمع ہونے پر قابو پانے کے لیے سالانہ ٹیرف کے عمل کی درستگی کے لیے حکومت کو جولائی 2020 سے قبل مالی سال 2021 کے ٹیرف سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت نے قرض دہندگان کے ساتھ مشاورت کے بعد گردشی قرضے میں کمی کے منصوبے میں جمع شدہ ادائیگیوں اور پی ایچ پی ایل پر قرضوں میں کمی کو بھی شامل کیا ہے۔مالی سال 2020 کے لیے نئے گردشی قرضے کو 124 ارب روپے سے کم رکھا جانا ہے اور پی ایچ پی ایل کے قرضے میں کمی جائے گی اور سرکاری قرض تصور کیا جائے گا۔بعدازاں اس جمع شدہ قرض کو مالی سال 2021 میں 74 ارب روپے تک کم کیا جائے گا۔

مزیدخبریں