اسلام آباد + سکھر + کراچی (وقائع نگار+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بنک اکائونٹس کیس میں فریال تالپور کی ضمانت منظور کرلی ہے جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ عدالت نے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ جبکہ سکھر کی احتساب عدالت سے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب گرفتاری کے اختیارات کا ناجائز استعمال نہ کرے۔ ابتدائی طور پر نیب پراسیکیوٹر پیش نہ ہونے پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل اصغر حیدر نے معافی مانگی۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں یہ بتائیں کہ کیا فریال تالپور سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے؟ نیب حکام نے بتایا کہ اس کیس میں فریال تالپور سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔ نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے فریال تالپور کی ضمانت پر رہائی کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اے ون انٹرنیشنل کے جعلی بنک اکاؤنٹ سے زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہوئی۔ یہی رقم بعد میں فریال تالپور کے دستخط سے نکلوائی گئی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ بینک اکاؤنٹ میں کتنی رقم تھی؟ آپ نے کیسے طے کیا کہ نکلوائی گئی رقم وہی تھی جو جعلی بینک اکاؤنٹ سے آئی؟ ایف آئی آر کے مطابق کتنے لوگوں کے اکاونٹ میں رقم گئی؟ کیا سب کو گرفتار کیا گیا؟ نیب تفتیشی افسر نے بتایا جو دستیاب تھے انہیں پکڑ لیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ نیب جسے دل کرے پکڑ لیتا ہے جسے دل کرے نہیں پکڑتا۔ احتساب عدالت نے خورشید شاہ کو 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ فریال تالپور ضمانت ملنے کے بعد آصفہ بھٹو کے ساتھ کراچی پہنچیں، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وزرا اور دیگر رہنمائوں نے ان کا استقبال کیا، فریال تالپور نے اپنی رہائش گاہ جانے سے قبل کلفٹن کے ہسپتال میں زیر علاج آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی۔ خورشید شاہ کو این آئی سی وی ڈی ہسپتال سے ایمبولینس کے ذریعے عدالت لایا گیا جہاں پر کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔ تو نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے خورشید شاہ کا مزید پندرہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ دینے کی استدعا کی تاہم خورشید شاہ کے وکیل اور سینئر قانون دان رضا ربانی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے ان کے خلاف کیس خارج کیا جائے۔ عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے ہدایت کی کہ جیسے ہی نیب ان کے خلاف ریفرنس دائر کرتا ہے تو انہیں عدالت میں پیش ہونا ہوگا۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے سکھر میں خورشید شاہ سے این آئی سی وی ڈی میں ملاقات کی اور ان کی عیادت کی۔