ابوظہبی (نوائے وقت نیوز) عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر سابق صدر پرویز مشرف نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سابق صدر کا عدالتی بیان پر افسوس کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہنا تھا وہ اپنے وکلاء سے صلاح مشورے کے بعد سنگین غداری کیس سے متعلق عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر ردعمل دیں گے۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا وہ چند دن پہلے ہسپتال سے گھر منتقل ہوئے۔ رہنما اے پی ایم ایل ملک مبشر کا عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا فیصلہ سنانے کیلئے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ فیصلہ یکطرفہ ہے۔ پارٹی کو انتہائی افسوس ہے۔ پرویز مشرف دبئی میں بیان ریکارڈ کرانے کیلئے تیار تھے۔ عدالت نے بیان اور جرح کے بغیر فیصلہ سنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء سے مشورے کے بعد لائحہ عمل اور فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔
اسلام آباد (نیوزرپورٹر) سابق آرمی چیف و صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلاء نے سنگین غداری کیس کے فیصلے میں طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے سے بھی برا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے پر سخت ردعمل دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل غیر آئینی اور فیصلہ عجلت میں سنایا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو فیئر ٹرائل نہیں ملا جبکہ اس کے طریقہ کار میں بے شمار غلطیاں کی گئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق صدر کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے سے بھی برا ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ تمام قوانین کو نظرانداز کیا گیا۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ سابق صدر کی صحت اس وقت خراب ہے‘ افسوس ہے کہ 77 سال کے سابق صدر کا ٹرائل ہوا اور انہیں سنا بھی نہیں گیا اور انہیں آج کے فیصلے کے بارے میں علم نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کابینہ کے بجائے صرف وزیراعظم نے استغاثہ کے کیس کی منظوری دی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ استغاثے میں شوکت عزیز اور عبدالحمید ڈوگر کو شریک ملزم کیوں نہیں بنایا گیا؟ شریک ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہئے تھا۔سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلاء اور پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایل) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سابق صدر کے خلاف خصوصی عدالت کے فیصلے میں آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، تفصیلی فیصلہ آتے ہی اس کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔