سعودی عرب:سنگ مرمرکے مجسموں کو زبان عطا کرنے والے ماہر کاری گرعوامی توجہ کا مرکز

سعودی عرب کے تاریخی شہرجدہ میں 20 دن سے دنیا بھر سے آئے 20 ماہر کاری گر اور سنگ تراش عوام کی توجہ کا مرکز ہیں۔ وہ سنگ مرمر کے مجسموں پر نقش ونگاری کے ذریعے انہیں ایسا خوبصورت بنا رہےہیں کہ دیکھنے والے ان میں کھوہ کر رہ جاتے ہیں۔ ماربل سے تیار کردہ یہ فن پارے آنے والے وقتوں اور زمانوں میں جدہ کی دلہن کے ہاتھوں میں کنگھن کی طرح تاریخی یاد گاروں کے طورپر یاد رکھے جائیں گے۔

زائرین کی بڑی تعداد دنیا بھر سے آئے سنگ تراش کاری گروں اور آرٹسٹوں کے فن کو دیکھنے آرہے ہیں۔ملک کے طول وعرض سے آنے والا ہرشخص ان کاری گروں کی مجسمہ سازی میں مصروف پاتا ہے۔ وہ سنگ مرمر کی سیلوں پر سعودی عرب کی ثقافت کے نمے کندہ کرکے مملکت کی تاریخی، تہذیبی روایات اور ثقافت کو یادگار بنا رہےہیں۔ سنگ مرمر کو تراش خراش کرکے انہیں خوبصور اور دلکش فن پاروں میں تبدیل کرکے لیے صبح آٹھ بجے اپنے کام میں جُت جاتے ہیں اور شام چھ بجے تک اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔

سفید سنگ مرمر کی تراش خراش اگرچہ زیادہ مشکل نہیں بلکہ ان پرہونے ولے کام کی باریکیوں کو کاری گروں کی چہروں پر پڑھا جاسکتا ہے۔اس سمپوزیم کے لیے منتخب ہونے والے آرٹسٹ دنیا کے مختلف مقامات سے آئے ہیں اور وہ مہارت اور ایمبیشن کے عنوان سے تخلیقی سفر میں شانہ بشانہ شریک ہوتے ہیں۔ ان میں سے 3 سعودی اسام جمیل ، رضا العلاوی اور کمال المعلم بھی شامل ہیں۔ عراق سے علی جبار، مصر سے ھشام عبدالمعطی اور ھانی فیصل، یوکرین سے مائیکل لیچینکو ، بلغاریہ سے کامن تناییف ، اسپین سے جوز کارلوس کیپیلو میلان ، پرتگال سے ماریو لوپیز ، جرمنی سے جو کلے ، بیلجیئم سے سلن بیٹ ، کوسوو سے بِنٹریٹ مورینا ، لن لی جن اور چیلونگ لن۔ تائیوان سے وان ، اور جاپان سے تکیشیٹا کوبو شریک ہیں۔ ان ماہر سنگ تراشوں اور کاری گروں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ خواتین کی نمائندگی کرنے والی آرٹسٹوں میں بلغاریہ سے اگنیسا پیٹروف ، رومانیہ سے انا ماریا نیگارا ، اور پولینڈ سے انا راسینسکا شامل ہیں۔
 

ای پیپر دی نیشن