کراچی (این این آئی)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ترجمان نے سنگین غداری کیس کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کیس کے تمام قانونی پہلوئوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔یقینا یہ مقدمہ اپیل میں بھی جائے گا جو ہر فریق کا حق ہے۔ترجمان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6کی شق 2 کے تحت آئین شکنی کے مرتکب شخص کی مدد و اعانت کرنے والے افراد بھی ویسی ہی سزا کے مستحق ہوتے ہیں لیکن یہاں ایسا نظر نہیں آ رہا۔ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ آئین شکنی محض مارشل لا یا ایمرجنسی لگانے کا ہی نام کیوں ہے؟ صبح و شام نام نہاد جمہوری حکومتیں ملک کے طول و عرض میں آئین کی مختلف شقوں سے رو گردانی کرتی نظر آتی ہیں۔ترجمان نے کہا کہ اس وقت ملک میں ادارہ جاتی استحکام کی شدید ضرورت ہے ورنہ معیشت کے مزید ابتر ہونے سے ملک عدم استحکام کا شکار ہوگا۔آخر میں ترجمان نے کہا کہ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ محض مشرف کا مارشل لا غلط تھا اور ایوب، یحییٰ اور ضیا کے مارشل لا پر معافی؟ کہیں یہ امتیاز مشرف کے نسلی شناخت کی بنا پر تو نہیں۔ علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سابق صدر پرویز مشرف کو غدار قرار دیئے جانے والے فیصلے کو انتہائی افسوسناک عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ ملک توڑنے والے اور ملکی دولت لوٹ کر ملک کی جڑیں کھوکھلے کرنے والے ملک کے وفادار اور ملک کیلئے اپنی جان دا پر لگانے والااور اپنی دور حکمرانی میں ملک بنانے والاغدار ٹھہرایا جائے۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس وقت سابق صدر پرویز مشرف انتہائی علیل ہیں ان کو اپنے دفاع کا بھرپور موقع دیا جائے۔خالد مقبول صدیقی نے مزید کہاکہ سابق صدر پرویز مشرف کی عسکری خدمات کے ساتھ ساتھ کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیئے بھی مثالی خدمات ہیں اور ان پر ملک کی دولت لوٹنے اور کرپشن کے کوئی الزامات نہیں ہیں