اسلام آباد (عترت جعفری)پی پی پی نے قومی اسمبلی ،صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے اور انتہائی قدم کے طور پر سندھ اسمبلی تحلیل کرنے کے نازک معاملات پر پارٹی کے اندر مشاورت کا عمل مکمل کرنے کے لئے27دسمبر سے قبل پی پی پی کی سی ای سی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پی پی پی اپنے ٹھوس موقف کے ساتھ پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں جا سکے ،چیئرمین پی پی پی سابق وزیر آعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی برسی کی تقریب میں شرکت کے لئے پی ڈی ایم کی قیادت کو ٹیلی فون کر رہے ہیں ،پی پی پی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پی پی پی کے بارے میں کم ازکم یہ حتمی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ پارٹی کے اند ر ان ایشوز پر رائے یکسو نہیں ہے اور پارٹی میں ایسا ایلی منٹ موثر طور پر موجود ہے جو استعفوں اور صوبائی حکومت کو تحلیل کرنے کے قطعی حق میں نہیں ہے ،اس لابی کا موقف یہ ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت کے پاس کچھ اہم سوالات کا جواب موجود نہیں ہے ،ان انتہائی اقدامات کے باوجود بھی اگر وفاق کی حکومت قائم رہتی ہے تو پھر کیا ہو گا ؟ذارئع کا کہنا کہ تما م تحفظات پارٹی چیئرمین کے گوش گزار کر دئے گئے ہیں،جس کے بعد چیئرمین نے فیصلہ کیا ہے کہ 27دسمبر کو جب پی ڈی ایم کی قیادت گڑھی خدا بخش میں موجود ہو گی اور ان کے ساتھ اجلاس بھی ہو گا، اس سے قبل پارٹی کے اندر امور پر موقف میں یک سوئی پیدا کی جائے اور مشاور ت کی جائے،ان کا کہنا تھا کہ یہ منقسم رائے صرف پی پی پی کا مسلہ نہیں ،اس طرح کی منقسم رائے دوسری پارٹیوں اور خاص طور پر پی ایم ایل ن میں بھی موجود ہے ،سابق صدر آٖصف داری بھی صورتحال پر نظر رکھ رہے ہیں اور انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے کچھ اہم استفسارات کئے ہیں ،سابق صدر اپنی رائے سے پارٹی چیئرمین کو آگاہ کریں گے اور فیصلہ ان پر چھوڑیں گے ، ذرائع نے کہا کہ پارٹی نے ایم این اے علی وزیر کی گرفتاری کے ایشو کو بھی تشویش کی نظر سے دیکھا ہے ،پی پی پی کی سیاسی قیادت کو گرفتاری سامنے آنے کے بعد علم ہوا، صوبائی ہوم سیکرٹری نے جو کرونا میں مبتلا تھے صوبائی سیاسی قیادت کے استفسار پر پہلے اپنی طرف سے کوئی خط جاری کرنے سے انکار کیا تاہم بعد ازاں ایک خط سامنے آیا،اس کے اجراء سے قیادت لاعلم تھی ،ان کا کہنا تھا کہ یہ تیسرا موقع ہے جب صوبے کی حکومت کے براہ راست علم میں لائے بغیر چیزیں رونما ہوئیں ہیں جو سیاسی قیادت کے لئے شرمندگی کا باعث بنی ہیں ، ذرائع نے مصطفی نواز کھوکھر کے حوالے سے کہا کہ چھوٹا سا مسلہ تھا جس کو حل کر لیا گیا ہے ،مصطفی نوازکھوکھر کو ایسا خدشہ پیدا ہوا تھاکہ چیئرمین ان کو نظر انداز کر رہے ہیں جس پر جذبات میں انہوں نے قدم اٹھایا،چئیرمین نے ان کو لاہور بلایا اور ان کی غلط فہمی کا ازالہ کر دیا گیا کہ ایسی کوئی بات نہیںہے ۔
پی پی پی کی سی ای سی کااجلاس27دسمبرسے قبل بلانے کافیصلہ
Dec 18, 2020