اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے معاونین خصوصی اور مشیران کی برطرفی کیلئے دائر اپیل خارج کردی ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے اپیل پر سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ زلفی بخاری کیس میں معاونین خصوصی سےمتعلق اصول طے کر چکی ہے۔
زلفی بخاری کیس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ دہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا ہے۔
وکیل درخواستگزار اکرام چوہدری نے مؤقف اپنایا میرا کیس دہری شہریت کا نہیں ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا فیصلے میں یہ بھی طے ہو چکا کہ وزیراعظم معاون خصوصی رکھ سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اپیل خارج کرنے کی وجوہات فیصلے میں جاری کی جائیں گی۔ رولز آف بزنس میں لکھا ہوا ہے کہ دہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا ہے۔
وکیل اکرام چوہدری نے کہا کہ سروس آف پاکستان میں معاون خصوصی شامل نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 93 کے مطابق صرف 5 مشیر لگائے جاسکتے ہیں۔ زیادہ معاون خصوصی کی تعیناتی آرٹیکل 99 کی خلاف وزری ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سروس آف پاکستان میں معاون خصوصی بھی شامل ہے۔ آپ یہ ساری باتیں ہائیکورٹ میں کر چکے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آئین میں شامل ہے کہ وزیر اعظم اپنے معاونین رکھ سکتا ہے۔ وزیراعظم کسی بھی ماہر کی معاونت اور رائے حاصل کر سکتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہائیکورٹ میں آپ نے صرف دہری شہریت کا نقطہ اٹھایا تھا اور دہری شہریت والوں کی وفاداری پر شک نہیں کیا جا سکتا۔ جس کام پر پابندی نہ ہو اس کے کرنے کی ممانعت نہیں ہوتی۔