اسمبلیوں کی تحلیل سے ملک بحران کی طرف جائے گا‘ معاملہ ٹالا جا سکتا ہے


اسلام آباد (عترت جعفری) پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی طر ف سے آئندہ جمعہ تک صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے اعلان کی وجہ سے ملک ایک بحران کی طرف  جائے گا۔ تاہم اب بھی ایسے آپشن  موجود ہیں، حکومت سیاسی دائو پیچ کے ذریعے اس معاملے کو ٹالنے میں کامیاب  ہو سکتی ہے۔ اس وقت جبکہ ملک ایسے معاشی حالات سے دوچار ہے جن  کی وجہ سے  جون 2023ء تک  بہت ہی مشکل معاشی صورت حال کا سامنا رہے گا، اس میں یہ سوال  کا جواب تلاش کرنا بہت ضروری ہے کہ اگر جنرل الیکشن  کے لئے سابق وزیراعظم کی خواہش کے مطابق ہموار کر دی جائے تو نگران حکومتیں اس مشکل سے ملک کو نکال سکتی ہیں، اس کا جواب  یقینی طور پر  نفی میں دیا جا سکتا ہے۔ لاہور میں اسمبلیوں کی تحلیل کے جس ارادے کا  اعلان کیا گیا ہے، اس پر اگر عمل کیا جاتا ہے تو آئین کے آرٹیکل112 کے تحت  جمعہ تک پنجاب اور خیبر پی کے کی اسمبلی کو تحلیل کرانے کے لئے بدھ21 دسمبر تک وزراء اعلی کی طرف سے ایڈوائس گورنر کو ارسال کرنا ہو گی۔ ان دونوں صوبوں میں پنجاب میں مسلم لیگ ن کے گورنر ہیں اور خیبر  پی کے میں  جے یو آئی کے گورنر ہیں، جو زیادہ سے زیادہ 48 گھنٹے تک تحلیل کو روک سکتے ہیں۔ اگر وہ نہیں توڑتے تو اسمبلی اپنے آپ ٹوٹ جائے گی۔ اب حکومت  کے  پاس اب بھی محدود آپشن موجود ہیں جن میں سے ایک سیدھا سا طریقہ ہے کہ وہ  ان اسمبلیوں میں تحریک عدام اعتماد لے آئے، ایسے شواہد موجود ہیں، پنجاب میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ممکنہ تحریک عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کئے گئے ہیں۔ اس طرح اسمبلی کی تحلیل کو کچھ عرصہ کے لئے روکا جا سکتا ہے۔ اگر یہ تحاریک کامیاب ہوں تو اس طرح اسمبلی کی تحلیل کا عمل رک جائے گا۔ ایک دوسرا آپشن گورنرز کی جانب سے ان دونوں صوبوں کے وزراء اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے کہنا ہے۔ اس میں متعلقہ وزیراعلی کو اپنی اکثریت ثابت کرنا ہو گی۔ 2002ء سے2018ء سے پہلے نہ قومی اسمبلی اور نہ صوبائی اسمبلیاں اپنی معیاد پوری کر سکی ہیں اور ملک میں بیک وقت جنرل الیکشن کرانے کے لئے ان اسمبلیوں کو تحلیل کیا جا تا رہا ہے ،تاہم اس بار صورت حال مختلف ہے، اگر صوبائی اسمبلیاں ٹوٹتی ہیں تو وفاقی حکومت اس حد تک بات کر رہی ہے کہ ان صوبوں  میں الیکشن کر ا دئیے جائیں گے۔ اسلام آباد کے ذرائع نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے اس  قدم کی مزاحمت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گورنر راج کا امکان بھی ٹیبل پر موجود ہے، وزیراعظم اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت، لندن میں اپنے قائد کے ساتھ بات چیت کے بعد فیصلے کئے جائیں گے اور ان پر عمل کا آغاز آج سے ہو جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن