لاہور(نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جمعہ 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپی کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت کوسازش کرکے گرایا گیا۔ اس کا ایک آدمی ذمہ دار جس کا نام جنرل باجوہ ہے۔ جنرل باجوہ آرمی چیف تھے اس لیے پہلے بات نہیں کرتا تھا، میں اپنی فوج کومضبوط فوج دیکھنا چاہتا ہوں۔ اس لیے چپ کر کے بیٹھے رہے۔ لاہور لبرٹی چوک میں جلسے سے ویڈیو لنک پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، وزیرا علیٰ خیبر پی کے محمود خان کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کا ایک ہی مقصد اپنا چوری کا پیسہ بچانا ہے، اپنے وکلا سے مشاورت کر لی ہے، ہم نے فیصلہ کیا اگلے جمعے کو پنجاب، خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔ اس کے بعد ہم الیکشن کی تیاری کریں گے۔ قومی اسمبلی میں جاکرکہیں گے ہمارے استعفے منظور کرو۔ عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمشنرنے نواز شریف کے ساتھ بیٹھ کر 8 کمزورسیٹوں پرالیکشن کرایا، عوام کو پتا تھا میں نے اسمبلی میں نہیں جانا پھربھی میں7سیٹیں جیت گیا۔ قوم سے کہتا ہوں مایوسی گناہ ہے۔ ہم سب کوچوروں، کرپٹ نظام کے خلاف کھڑا ہونا ہو گا۔ الیکشن کے ذریعے ان کوسبق سکھائیں گے۔ ملک میں سری لنکا والے حالات نہیں چاہتا، الیکشن میں چوروں کا نام ونشان مٹا دیں گے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تیسرے، چوتھے سال میں مجھے سمجھ آگئی تھی حکومت کیسے چلتی ہے۔ اگر اللہ نے بھاری اکثریت دی تو اصلاحات اور اداروں کو ٹھیک کر سکتے ہیں۔ ہم نے ایکسپورٹ کوکیسے بڑھانا ہے پلان بنایا ہوا ہے۔ ہم نے زراعت کو بہترکرنا ہے۔ اگر ہم اپنی زراعت کو دگنا کر لیں تو انقلاب آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، اس ملک کے اصل وارث عوام ہیں اور میں آپ میں سے ہوں، ہم نے قوم بن کر مشکل سے نکلنا ہے۔ مشکل سے تب نکلیں گے جب ملک میں صاف اور شفاف الیکشن ہونگے۔ پنجاب میں ہماری حکومت ہے، ہم اس نیتجے تک کیوں پہنچے، ہم سب کوخوف ہے ملک ڈوب رہا ہے۔ عوام کو ساری تفصیلات بتانا چاہتا ہوں، ہم نے آج اہم فیصلے کا اعلان کرنا ہے، میرا جینا مرنا پاکستان ہے، میں نے چالیس سال اپنی کمائی کا حساب دیا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ میری شادی برطانیہ میں ہوئی لیکن کبھی پاسپورٹ لینے کا نہیں سوچا، میرا سب کچھ پاکستان میں ہے۔ چوروں کا ٹولہ ملک کوتباہی کی طرف لیکر جا رہا ہے۔ آج عام آدمی کا جینا مشکل ہو چکا ہے۔ آج پاکستان کی انڈسٹریزبند ہو رہی ہیں، آج ملک میں مہنگائی کے50سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ریکارڈ ٹیکس اکٹھا ہو رہا تھا، ہمارے دور میں فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، ہم نے اپنی حکومت میں کسانوں کی مدد کی۔ کوئی ایک شعبہ بتا دیں جس میں بہتری ہوئی ہو؟ گزشتہ 7ماہ میں ساڑھے7لاکھ پاکستانی ملک چھوڑکر جا چکے ہیں۔ ڈاکو راج کی وجہ سے آج ملک میں مایوسی ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ یہی لوگ تیس سال سے ملک لوٹ رہے تھے انہی کو اوپر بٹھا دیا گیا۔ نواز شریف، شہباز شریف 2018ء میں ملک کا دیوالیہ نکال کر گئے جسے ہم نے سنبھالا، کرونا کے باوجود ہمارے دور میں پاکستان ترقی کررہا تھا، انڈسٹریزترقی کر رہی تھی، ہم نے کنسٹریکشن انڈسٹریزکی مدد کی، ہمارے دور میں6 فیصد گروتھ ہورہی تھی۔ سوال یہ ہے رجیم چینج کا کون ذمہ دار ہے؟ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کوگر اکر چوروں کو اوپر بٹھایا گیا، آج پاکستان کا قرضوں کا رسک 5سے 100 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ میں بیرون ملک سے کو ئی انویسٹمنٹ نہیں آ رہی۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پچھلی حکومت نے بجلی کے معاہدے ڈالروں میں کیے، آج ملک میں ڈالرنہیں آ رہے اور ملک کیسے چلے گا۔ ان کی ایک ہی امید آئی ایم ایف کے پاؤں پکڑنا ہے، یہ کینسرکا علاج ڈسپرین سے کرنا چاہتے ہیں۔ اگر انہوں نے معیشت کو سنبھالا ہوتا تو آرام سے بیٹھ جاتے، آج ملک میں ایل سیز نہیں کھل رہی، موجودہ حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ یہ چاہتے ہیں کسی نہ کسی طریقے سے الیکشن میں تاخیر کریں۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ الیکشن سے خوفزدہ ہیں۔ انہیں پتا ہے جب الیکشن ہوگا یہ ہار جائیں گے۔ الیکشن کمشن ان کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ یہ اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں کرائیں گے۔ بد دیانت الیکشن کمشن انہیں الیکشن میں تاخیرکے طریقے بتائے گا، موجودہ الیکشن کمشنر نے عدالت میں کہا تھا کہ7ماہ تک الیکشن نہیں کرا سکتے، اس الیکشن کمشنرکی وجہ سے الیکشن نہیں ہو سکے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا، ہماری حکومت گرانے سے پہلے مسلم لیگ کے چار بڑے لوگوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عدم اعتماد کامیاب نہیں ہو سکتی۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفٰی نواز کھوکھرکا گزشتہ دنوں بیان بھی سب کے سا منے ہے، جنرل باجوہ ایک آدمی نے ہمیں ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ عمران خان نے کہا کہ کیا وجہ تھی جنرل باجوہ نے سٹنگ حکومت کو گرا دیا، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا سب کو پتا تھا اسٹیبلشمنٹ کا جو حکم ہوگا سب نے ادھرجانا ہے۔ انہوں نے جب ہماری حکومت گرائی تو عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے باوجود یہ لوگ ہارگئے۔ جنرل باجوہ نے غلطی کی کوئی عقل کل نہیں، جنرل باجوہ کے دور میں ایسا ظلم مشرف دور میں بھی نہیں دیکھا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوہماری حمایت کرتا تھا انہیں دھمکیاں دی جاتی تھیں، ارشد شریف کودھمکیاں دی گئی، جنرل باجوہ اپنی غلطی کوتسلیم کرنے کے بجائے ہمارے اوپرظلم شروع ہوگیا، شہبازگل، اعظم سواتی نے کونسی ایسی بات کر دی کہ انہیں برہنہ کر کے مارا گیا، اعظم سواتی نے کہا جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا، یہ بات سچ ہے جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا، جنرل باجوہ کو کہتا رہا ان کے کیسزکوکیوں نہیں آگے بڑھاتے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے پہلے جنرل باجوہ بتاتے رہے فکرنہ کریں، آہستہ آہستہ پتا چلا ان کوتوکرپشن کی فکر ہی نہیں تھی، انہوں نے کہا کہ پہلے مشرف کے این آر اوون اور اب این آر او ٹو سے ملک کو نقصان پہنچایا گیا۔ شہباز شریف، سلیمان شہباز پر اربوں کے کیسزتھے، نیب ترمیم کے بعد راجہ پرویزاشرف، شاہد خاقان عباسی بچ گئے، نیب ترمیم کے بعد مریم نوازبھی چوری سے پاک ہوگئی، نیب ترمیم کے بعد شہباز شریف بھی بچ گئے، شہباز شریف ٹی ٹیزکے سا رے کیسزسے پاک ہوگیا۔ تیس سال سے ملک لوٹنے والوں کو چن چن کر پاک کر دیا گیا۔ آج ملک میں مایوسی کی اصل وجہ یہ ہے، کیا ایجنسیزکا یہ کام ہے فلاں شخص کی فائل اور ویڈیو بنانا ہے، جب وزیراعظم تھا تو میرے گھر کا فون ٹیپ ہو رہا تھا۔ پھر اسے لیک کرتے ہیں، یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، میرے فون کون ٹیپ کررہا تھا کیا میں کوئی دشمن تھا؟ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا قوم کا بچہ بچہ جانتا ہے جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا، اعظم سواتی کو ایک ٹویٹ پر اتنی بڑی سزا دی گئی، اگر آپ نے این آر او ٹو نہیں دیا تو پبلک کو جاکر بتائیں، میں بتاؤں گا جنرل باجوہ نے احتساب ہونے نہیں دیا، انشااللہ، اللہ نے موقع دیا تو ملک کو دلدل سے نکالنے کا پلان بنائیں گے، ہم نے آپس میں مشاورت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی آزادی مارچ میں لاکھوں لوگ سڑکوں پرنکلے، اوپنین پول کیمطابق 70فیصد پاکستانی ملک میں الیکشن چاہتے ہیں۔ عمران خان نے کہا مجھے سازش کا پوری طرح پتا تھا، مجھے ایک سال پہلے اندازہ ہوگیا تھا شہباز شریف کولانے کیلئے تیار کیا جا رہا ہے۔ افسوس کی بات جب جنرل باجوہ سے پوچھتا تھا توکہتے تھے ہم کسی صورت ایسا نہیں چاہتے، اب شہباز شریف اقتدار میں آگیا ہے اور حالات قوم کے سامنے، کیا کوئی جواب دے گا اچھی بھلی حکومت کو گرا کر چوروں کو لایا گیا، میرے خلاف کیسزکی بارش ہو گئی۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارے اوپر ظلم کیا گیا کیا ہم بھیڑ، بکریاں، کیڑے، مکوڑے ہیں، جنرل باجوہ پہلے ان کوکرپٹ کہتے تھے، کیا ہم انسان نہیں آپ کا جوبھی بند کمروں میں فیصلہ ہواسے قبول کرلیں، کیا ہم ان کواسی طرح ملک لوٹنے دیں، مجھے کہا جارہا ہے اگر حکومت چھوڑ دی تو بڑا ظلم ہو گا، جب عہدے سے ہٹایا گیا تو پہلے ہی بتا دیا تھا یہ مجھ پر حملہ کریں گے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہر روز بشریٰ بی بی کوسلام کر کے جاتا تھا، بشریٰ بی بی کہتی تھی یہ جہاد ہے، اپنی زندگی خطرے کے باوجود عوام میں جاتا تھا، جب پھرٹھیک ہونگا پھرعوام میں جاؤں گا، ظلم کیخلاف کھڑا ہونا جہاد ہے، میرے لیے تویہ جہاد ہے میں نے نہیں رکنا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے مجھے کرکٹ میں اتنا مقام دیا ہے پیسے کما سکتا تھا، اللہ نے ہمیں کسی مقصد کیلئے پیدا کیا ہے، قوم کوکہتا ہوں ہمارے سامنے دوراستے ہے، ہم چوروں کوقبول نہیں کرسکتے، ایک ہی راستہ جدوجہد کا ہے، قوم میں بیداری آگئی ہے اس موقع کوضائع نہیں ہونے دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ جب ہم پنڈی گئے تولاکھوں لوگ تھے اسلام آباد بھی جاسکتے تھے، میں ملک میں خون خرابہ، توڑپھوڑ نہیں چاہتا تھا، اپنی دو اسمبلیوں کواپنے ملک کے لیے قربان کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب ہم اسمبلیوں سے نکلیں گے تو66فیصد ملک میں الیکشن ہوگا۔ اس موقع پر پنجاب اور خیبرپی کے وزرا ئے اعلیٰ بھی ساتھ موجود تھے۔