اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ نے عمران خان کے اسمبلیوں کو جمعہ کے روز توڑنے کے اعلان پر ردعمل میں کہا ہے کہ دونوں صوبوں میں کرپشن ہو رہی ہے۔ چار دن مزید کر لیں گے۔ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا کہنا ہے کہ آئینی آپشن اختیار کرنا چاہئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 23 دسمبر تک ٹائم کیوں دیا ہے۔ دونوں وزراء اعلیٰ سائن کریں اور اسمبلیاں توڑ دیں یہ حکومتوں سے باہر آئیں نگران سیٹ اپ آئے جو الیکشن کرائے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد فوری الیکشن کا قائل ہوں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں توڑ دیں گے اور قومی اسمبلی میں سپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر استعفے منظور کرنے کا کہیں گے۔ لبرٹی چوک کے جلسے کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان موجود تھے۔ عمران خان کے اس اعلان پر وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پرویز الہیٰ کرپشن کررہے ہیں، چاردن مزید کرلیں گے۔ اسمبلیاں توڑنے کیلئے 23 دسمبر تک جانے کی کیا ضرورت ہے۔ آج اسمبلیاں توڑ دیں۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ ن لیگ کے پاس پرویز الہیٰ کو دینے کیلئے اب کچھ نہیں، دیکھیے گا ایک ہفتے میں کیسا یوٹرن آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا کہنا ہے کہ آئینی آپشن اختیارکرنا چاہیے۔ پرویز الہٰی کو اسٹیبلشمنٹ یا باجوہ نے نہیں کہا کہ وہاں جاؤ، پرویز الہیٰ کو واپڈا ہاؤس سے فون آیا تھا جس کے بعد انہوں نے باجوہ صاحب کوکال کی۔ باجوہ صاحب نے پرویز الہیٰ کو کہا کہ آپ کی جو مرضی ہے وہ کریں۔ ڈرامہ بند کریں اور دونوں اسمبلیاں تحلیل کریں۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی بھی خطرہ ہے یہ 23 دسمبر کو بھی کوئی داؤ لگائیں گے۔ رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ میری رائے ہے 23 دسمبر کے بجائے ان لوگوں کو باہر آنا چاہئے اور نگران سیٹ اپ آنا چاہئے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دینے کی کیا ضرورت ہے؟ آج ہی توڑ دیں‘ جو ہفتے بعد اسملیاں توڑنی ہیں وہ آج توڑ دیں‘ لگتا ہے ان کو کوئی فیس سیونگ چاہئے لیکن ہم کوئی کام آئین اور قانون کے خلاف نہیں کریں گے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ان کی حکومتیں نہیں رہیں گی تو خان صاحب کو پتہ لگ جائے گا۔ پرویز الٰہی کے پاس واحد آپشن پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کرنا ہے۔ پرویز الٰہی ماہر کھلاڑی ہیں وہ کوشش کریں گے کہ عمران خان کو کسی بات پر قائل کر سکیں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کے اسمبلی تحلیل کرنے کے اعلان کو خوش آمدید کہتے ہیں اور اس پر ملک بھر میں یوم تشکر منائیں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں اور عمران خان کے اعلان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ پی ڈی ایم ان الیکشنز میں بھرپور حصہ لے گی۔ عمران خان کو مزید وقت دے کر معیشت اور بچے کچے سرمائے کو تباہ نہیں کرواسکتے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اس ملک کو ڈیفالٹ کرنے کے لیے یہ سارے حربے استعمال کر رہا ہے۔ عمران خان کو اسمبلیاں تحلیل کرنے پر بالکل نہیں روکا جانا چاہیے۔ اگر آئین کی روشنی میں 90 دن میں الیکشن ہوتے ہیں تو ہم بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔ دوسری جانب وزیر بلدیات سندھ اور پی پی رہنما ناصر شاہ نے کہا کہ ’عمران خان کی تقریر کے دوران ساتھ بیٹھے دونوں وزراء اعلیٰ کے چہرے دیکھنے کے قابل تھے۔ واضح نظر آ رہا تھا وہ عمران خان کے فیصلے کے ساتھ نہیں ہیں‘۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ ’عمران خان جمعے کو اسمبلیاں تحلیل کریں ہم یوم نجات منائیں گے‘۔ پی پی رہنما نے دعویٰ کیا کہ ’دونوں وزرائے اعلیٰ اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا اسمبلیاں توڑنے کیلئے تاریخ نہیں ہمت کی ضرورت ہے۔ اقتدار جانے کے بعد عمران خان ذہنی مریض بن چکے ہیں۔ عمران خان نے عوام اور میڈیا کا وقت ضائع کیا۔ عمران خان کا کھانا پینا ان دو اسمبلیوں سے جڑا ہوا ہے۔ عمران خان فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ کے جرائم سے توجہ ہٹانے کیلئے شور مچا رہے ہیں۔ عمران خان اسمبلیاں توڑ سکتے ہیں وہ اسمبلیاں توڑنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔ اگر جنرل باجوہ سب کچھ کر رہے تھے آپ بے بس تھے تو انہیں بند کمرے میں ’’توسیع‘‘ کی پیشکش کیوں کی؟ اس وقت اسمبلیاں یہ کہہ کر کیوں نہ توڑ دیں کہ جنرل باجوہ کام نہیں کرنے دے رہے؟ اگر جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا تو پھر آپ نے ان کو توسیع کیوں دی تھی۔ خان این آر او حاصل کرنے کیلئے شور کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنا کوئی کھیل نہیں ہے کہ جب جی چاہا توڑ دیں۔ عمران نیازی پچھلے کئی ماہ سے پاکستان کو سیاسی اور معاشی عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مشن پر ہے۔ عمران خان کی ہر چال کا سیاسی، آئینی اور قانونی جواب دیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن عوام کی طاقت پر بھروسہ کرنے والی جماعت ہے۔ الیکشن کے لئے ہر دم تیار ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان کرنے کے بعد وزیراعظم نے اہم اجلاس طلب کر لیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں عمران خان کی جانب سے 23 دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں اسمبلیاں تحلیل ہونے سے بچانے کے لئے معاملات پر غور کیا جائے گا جبکہ قانونی‘ آئینی معاملات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال بھی ہو گا۔ اجلاس میں ن لیگ کی سینئر قیادت بھی شریک ہو گی۔