روئی کے بھاؤ میں گزشتہ ہفتے استحکام رہا 


کراچی (کامرس رپورٹر)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا ٹیکسٹائل ملز نے انچے داموں روئی کی درآمد کی ہوئی ہے L/C میں دکت ہورہی ہے لیکن جو روئی آئی ہوئی ہے اس میں کم داموں والی ہلکی روئی مس کرکے کم پڑتا کرنے کیلئے ہلکی روئی میں خریداری بڑھادی ہے جس کے باعث کاروباری حجم نسبتا بڑھ گیا ہے اصولی طور پر ٹیکسٹائل ملز کی نمایاں ہپت کم ہونے کی صورت میں روئی - کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ اور بھاؤ میں اضافہ ہونا چاہئے لیکن بین الاقوامی طور پر زبردست Recession کی وجہ سے پوری ٹیکسٹائل چین متاثر ہونے کی وجہ سے کسی چیز کے بھی بھاؤ میں اضافہ نہیں ہورہا ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل اور جننگ سیکٹر بری طرح متاثر ہیں دوسری جانب ڈالر کی کم یابی اور انچی اڑان کی وجہ سے بھی کاروبار میں دشواری ہورہی ہے۔ علاوہ ازیں مارکیٹوں میں زبردست مالی بحران ہے جس میں آئے دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ ملک کے معاشی، سیاسی اور 
معاشرتی صورتحال دیگر گو ہونے کی وجہ سے تمام حلقوں کی زبان پر ایک ہی سوال ہے *"ہوگا کیا؟!"* ایسی ابتر صورتحال میں پوری ٹیکسٹائل چین اور صنعتی سیکٹر میں ہیجانی کیفیت ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو FIRE کیا جارہا ہے جس کے باعث بے کاری اور بے روزگاری انتہا کو پہنچ گئی ہے جبکہ مہنگائی ہے کہ بڑھتی جارہی ہے لوگ خوردنی اشیا کو ترجیع دے رہے ہیں جس کے باعث دیگر کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔دوسری جانب بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی سرد بازاری کا عالم ہے FED کی جانب سے شرح سود میں 50 پوانٹ کا اضافہ کردیا گیا ہے جو گزشتہ 15 سال کی بلند ترین سطح پر ہے جو 4.50 فیصد ہے جس کے باعث نیویارک کاٹن میں روئی کے حجم میں نسبتا اضافہ ہوا ہے لیکن بھاؤ نسبتا مستحکم رہا World Recession کی وجہ سے تیزی کا امکان کم کہا جارہا ہے۔ دوسری جانب WASDE کی ماہنامہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں روئی کی ہپت کے نسبت پیداوار زیادہ ہے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من16500روپے کے بھا ؤپر مستحکم رکھا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی مجموعی طور پر مندی کا رجحان ہے نیویارک کاٹن مارکیٹ میں مارچ وعدے کا بھا فی پانڈ 79 تا 82 امریکن سینٹ کے لگ بھگ چل رہا ہے USDA کی ہفتہ وار برآمدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کیلئے 18،600 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔دریں اثنا پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل فورم کے چیف کوآرڈینیٹر محمد جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ برآمد کنندگان کوصنعت کو چلانے اور کاروبار کی بقا کی خاطر چیلنجز کا سامنا ہے، حکومت صورتحال کی سنگینی کے پیش نظرجنگی بنیادوں پر ایکسپورٹ اورینٹڈ انڈسٹریز کی حمایت کرے اور برآمد کنندگان کے لیے امریکی ڈالر کی شرح مبادلہ کا تعین کرے۔ ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹریز انتہائی تشویشناک بلکہ اقتصادی و معاشی حالات کے باعث پاکستان کی تاریخ میں خام مال کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کے باعث مہنگی ترین مینوفیکچرنگ کی لاگت کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ایکسپورٹ ناقابل عمل ہو چکی ہے۔ سیاسی عناصر کے معیشت مخالف بیانات اور سیاسی مقاصد کیلئے طے شدہ شور و غوغا نے بھی برآمد کنندگان کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات پر مبنی صنعتیں صنعت کو چلانے اور ایکسپورٹ مصنوعات کی تیاری کے لئے مہنگے صنعتی خام مال خرید رہی ہیں جس کی وجہ سے مینوفیکچرنگ کی لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور ایکسپورٹرز صنعت کو چلانے اور برآمد کرنے کی اہلیت کو کھو رہے ہیں کیونکہ تشویشناک حد تک مینوفیکچرنگ کی لاگت میں اضافے کے باعث صنعتوں کا چلنا تقریبا نا ممکن ہو چکا ہے۔ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت برآمد کنندگان سے سیلز ٹیکس وصول کرتی ہے اور اس رقم کو حکومت تقریبا چھ ماہ تک استعمال کرتی ہے۔ سیلز ٹیکس ریفنڈز میں اکثر سیلز ٹیکس رولز کے برخلاف تاخیر ہوتی ہے اور ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ اور رولز کے مطابق تاخیری رقم پر کبھی کوئی سود نہیں دیا۔ 

ای پیپر دی نیشن