بلوچستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا اولین ترجیح ہے:وفاقی وزیر



اسلا م آبا د ( خصوصی نامہ نگار) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ بلوچستان میں توانائی کے بحران کے خاتمے کے لیے  بہتر حکمت عملی وضح کر رہے ہیں ۔انہوں نے نیشنل انرجی ایفیشنسی کنسرویشن اتھارٹی کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے زیادہ تر لوگوں کا زریعہ معاش زراعت ہے اگر یہ شعبہ مسائل کا شکار ہو گا تو صوبے کے معاشی مسائل میں بھی اضافہ ہو گا ہمیں جو بجلی مل رہی ہے وہ ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت میں جیسے ہی آئی سب سے پہلے وزیراعظم کو کہا کہ مکران کو فوری طور پر نیشنل گریڈ کے ساتھ منسلک کیا جائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈی نیکا ڈاکٹر سردار معظم   نے کہا کہبلوچستان میں خاص طور پر توانائی اور پانی کے شعبوں کے سلسلے میں وسائل کی رکاوٹوں کا شدید چیلنج ہے۔سیکرٹری جنرل زمیندار ایکشن کمیٹی عبدالرحمن بازئ،ایڈیشنل سیکریٹری انرجی ڈیپارٹمنٹ محمد ایوب ہزارہ، ایف اے او کے ولید مہدی، محمد جان کاکڑ، سینٹرل لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، قربان جتوئی پروفیسر محمد نعیم شاہوانی اور دیگر مقررین نے خیالات کا اظہار کیا۔  تقریب میں زمیندار ایکشن کمیٹی کے اراکین سمیت متعلقہ محکموں کے افسران اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔
 آغا حسن بلوچ 
اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار)وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ برائے زرعی ترقی کے تعاون سے بلوچستان کے 18 اضلاع میں 40 ملین یورو کی لاگت سے آبی وسائل ، لائیو سٹاک اورز راعت کی ترقی کا جامع منصوبہ شروع کیا جاررہا ہے۔ توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے 30 ہزار ٹیوب ویل مرحلہ وار سولر انرجی پر منتقل کئے جائیں گے جس کے نتیجے میں وفاق اور صوبائی حکومت کی جانب سے سبسڈی کی مد میں دئیے جانے والے سالانہ 22 ارب کی بچت ہوگی ، یہ وسائل تعلیم صحت اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے جاسکیں گے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں عالمی ادارہ برائے ترقی زراعت ایف اے او کے تعاون سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، تقریب میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، محکمہ زراعت اور بلوچستان کے زمینداروں نے بھی شرکت کی وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں صنعتیں اور کارخانے نہ ہونے کے باعث مقامی لوگوں کی اکثریت زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے سے وابستہ ہے بلوچستان میں ناکافی  برقی ضروریات کی وجہ سے زرعی شعبہ شدید متاثر ہو رہا ہے اور زمیندار اور لائیو سٹاک کے شعبے سے وابستہ لوگ غربت اور کسمپرسی کا شکار ہیں 1999 کی خشک سالی کے باعث مال مویشیوں کی ایک بڑی تعداد مرگئی اس نقصانات کے معاشی  اثرات اب تک برقرار ہیں دوسری جانب بلوچستان میں پانی ذخیرہ کرنے کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کے باعث قیمتی پانی ضائع ہو جاتا ہے اور سیلاب کی صورت میں نقصانات کا باعث بنتا ہے پانی کے اس ضیاع کو روکنے کے لئے ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی بلوچستان اس متعلق پرپوزل بنائے تاکہ ڈیمز کی تعمیر کے لئے قابل عمل اقدامات اٹھائے جاسکیں آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مکران ڈویڑن میں ایران سے بجلی دی جاتی ہے اور ایران میں برقی صورتحال کے پیش نظر اکثر یہ علاقے بجلی سے محروم رہتے ہیں مخلوق حکومت کا شراکت دار ہونے کی حیثیت سے  بلوچستان نیشنل پارٹی نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ بلوچستان کے مکران ڈویژن کو نیشنل گریڈ سٹیشن سے منسلک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ واٹر ریچارج، زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے کی ترقی کے اس منصوبے کو بلوچستان کے تمام اضلاع تک وسعت دی جائے گی جبکہ وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ورلڈ بنک کے تعاون سے بلوچستان کی ترقی کے مواقعوں کو بروئے کار لانے کے لیے ڈونر کانفرنس کا انعقاد بھی کرے گی۔وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں برقی ٹرانسمشن لائنیں پرانی ہونے کی وجہ سے بوسیدہ ہوچکی ہیں جن کی تبدیلی کے لئے معاملہ وزیر اعظم کے سامنے اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے روز اؤل سے بلوچستان کے زمینداروں کو درپیش مسائل پر ٹھوس موقف اختیار کیا ہے ہماری جماعت بلوچستان کے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔
وفاقی وزیر سائنس

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...