لانس نائیک محمد محفوظ شہید نشانِ حیدر کا 51 واں یوم شہادت

جرات وبہادری کی لازوال داستان ؤ نشان حیدر کا اعزاز پانے والے لانس نائیک محمد محفوظ کا آج 51 واں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ لانس نائیک محمد محفوظ شہید کی 51ویں برسی کی پنڈ ملکان میں تقریب منعقد کی گئی ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تقریب کے دوران میجر جنرل شعیب بن اکرم نے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ تقریب میں شہید کے لواحقین نے شرکت کی جبکہ سول و عسکری قیادت نے بھی شرکت کو یقینی بنایا۔

یال رہے کہ 1971 کی جنگ میں واہگہ اٹاری سیکٹر کے محاذ پر بھارتی فوج کی گولہ باری سے زخمی ہونے کے باوجود دشمن کے بنکر میں نہتا گھس کر بھارتی فوجی کو جہنم واصل کر کے جام شہادت نوش کرنے والے قوم کے بہادر سپوت لانس نائیک محمد محفوظ شہید کی شہادت کو اکیاون برس بیت گئے۔لانس نائیک محمد محفوظ شہید کی بہادری کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ان کو اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ”نشان حیدر” سے نوازا، وہ محفوظ آباد کے مقام پرآسودۂ خاک ہیں۔لانس نائیک محمد محفوظ شہید 25 اکتوبر 1944 کو پنڈ ملکان میں پیدا ہوئے اور اپنی اٹھارویں سالگرہ کے دن 25 اکتوبر 1962 کو بڑی فوج میں شمولیت اختیار کی، آپ شروع ہی سے وطن عزیز پر جان قربان کرنے کا جذبہ رکھتے تھے۔

واضح رہے کہ نشان  حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے، جو اب تک پاک افواج کے گیارہ جوانوں کو مل چکا ہے۔ نشانِ حیدر حضرت علی ؓ سے موسوم ہے کیونکہ ان کا لقب حیدرکرار ہے اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ نشان صرف ان جانبازوں کو دیا گیا ہے، جو وطن کے لیے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...