لاہور(کامرس رپورٹر) لمز انرجی انسٹیٹیوٹ نے باکفایت فن تعمیر توانائی کی بچت کے عنوان سے اپنی رپورٹ جاری کردی جس میں رہائشی عمارتوں کے طرزِ تعمیر میں تبدیلی کے ذریعے توانائی بچت کے چیلنجز سے نمٹنے کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ اسلام آباد میں منعقدہ رپورٹ کی تعارفی تقریب میں پالیسی سازوں ، سٹیک ہولڈرز اور ریگولیٹری اداروں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیاض چوہدری نے رپورٹ کے اہم خدوخال پر روشنی ڈالی۔ توانائی کے اخراجات میں 100 ارب ڈالرز صرف موسمِ گرما میں ائرکنڈیشننگ کیلئے خرچ ہوتے ہیں جبکہ تعمیراتی ڈیزائن کی اصلاح اور مؤثر قوانین کے ذریعے ان اخراجات میں 50 فیصد تک بچت کی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توانائی بچت کرنے کے طریقہ کار اپنا کر ہم اربوں ڈالرز بھی بچا سکتے ہیں۔ اس رپورٹ میں گھروں کو ماحول دوست ڈیزائن کے مطابق تعمیر کرکے توانائی کے ضیاع سے بچنے کے طریقے توانائی بچت کے طریقے بھی بتائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم بجلی استعمال کرنیوالے پنکھوں اور دیگر برقی آلات کے استعمال سے بجلی کی کھپت میں 27 سے 60 فیصد تک کی بچت کی جاسکتی ہے جبکہ جیو تھرمل ٹیکنالوجی والے ایئرکنڈیشنرز سے بجلی کا خرچ 19 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں شمسی توانائی پر بتدریج منتقلی کی سفارشات بھی کی گئی ۔اس طرح بجلی کا خرچ 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ جامع رپورٹ کی تعارفی تقریب میں پالیسی سازوں اور ریگولیٹری اداروں کے حکام سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور لمز انرجی انسٹیٹیوٹ کی کاوشوں کو سراہا۔