غزہ‘ لندن‘ پیرس (آئی این پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کی جارحیت کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ صیہونی فورسز کے حملوں میں جبالیہ اور خان یونس میں 35، مغربی کنارے میں مزید 3فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیلی فورسز نے جبالیہ کیمپ پر بمباری، عدوان ہسپتال میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بلڈوزر چڑھا دیے جبکہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ جاری رہی۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے اسرائیلی افواج کی جانب سے رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔ اسرائیلی جارحیت اور ظلم و ستم کیخلاف دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ نیویارک، کینیڈا اور سپین‘ آسٹریلوی شہر میلبرن‘ سویڈن میں ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے اسرائیل کیخلاف نعرے لگاتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر ظلم فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج پر راکٹوں، مارٹر گولوں اوراسنائپر رائفلز سے حملہ کیا ہے جس میں متعدد فوجی ہلاک ہوئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید 2 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شمالی لندن میں احتجاجی ریلی کے شرکاء نے اسرائیلی سفیر کے گھر کے سامنے احتجاج کیا۔ غزہ کو آزاد‘ جنگ بند کرو کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے کہا امریکی صدر‘ اسرائیلی وزیراعظم کے خونی ہاتھ فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر امیر سعید نے کہا غزہ جنگ طول پکڑنے سے امریکہ کو اسرائیل کی حمایت کی قیمت چکانا پڑے گی۔ نیتن یاہو نے بتایا یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کمال عدوان ہسپتال کے قریب بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بلڈوزر چڑھا دیئے۔ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم پر اسرائیلی فوج نے دھاوا بول دیا جبکہ شمالی شہر جنین پر بمباری کی اطلاعات ہیں۔ شمس کیمپ پر اسرائیلی فوج کے دھاوے کے دوران دو افراد شہید ہوگئے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فوجی مہم کا دائرہ کم کرے اور حماس کے رہ نمائوں کو زیادہ درست طریقے سے نشانہ بنانے والی کارروائیوں کی طرف بڑھے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین اسرائیل پہنچ گئیں۔ انہوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ فلسطینی شہید 18 ہزار 950 ‘ جبکہ51 ہزار سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ اسرائیل غزہ جنگ سے متعلق برطانیہ‘ جرمن حکومتوں کے لہجوں میں تبدیلی آ گئی۔ برطانیہ اور جرمنی نے غزہ میں پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔ فرانس نے بھی رفح میں فرانسیسی اہلکار کی موت پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ سنڈے ٹائمز میں شائع مشترکہ کالم میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا نے کہا کہ غزہ میں بہت زیادہ شہری مارے گئے۔ جنگ کو جاری نہیں رکھا جا سکتا۔ غزہ میں فوری سیز فائر کا مطالبہ کرنے سے گریز کیا۔ دونوں ملکوں نے اس سے قبل اسرائیلی کارروائیوں کی بھرپور حمایت کی تھی۔ فرانس کے وزیر خارجہ نے اہلکار کی موت پر اسرائیل سے وضاحت مانگ لی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشیدگی میں اضافہ ہوا تو مزید نقصان ہو گا۔ اسرائیلی حملوں میں عام شہری بڑی تعداد میں ہلاک ہو رہے ہیں۔ جنگ سے مسائل حل نہیں ہوئے۔ تمام فریقین مل بیٹھ کر مسئلے کو حل کریں۔ لبنان‘ ایران اور مغربی کنارے میں بھی کشیدگی کم ہونی چاہئے۔ اس مسئلے کا پائیدار حل چاہتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ آخر تک لڑیں گے، تمام مقاصد حاصل کریں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کابینہ میں غزہ جنگ میں مارے جانے والے سپاہیوں کے اہلخانہ کا خط پڑھ کر سنایا۔ کرم شیلوم کراسنگ سے یو این او کے امدادی ٹرک گزشتہ روز سے غزہ جانا شروع ہو گئے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے پہلی بار اسرائیلی علاقے کی طرف سے غزہ میں امداد پہنچے گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق امدادی سامان کے ٹرک اب تک رفح کراسنگ سے غزہ میں جاتے رہے ہیں۔غزہ میں نئی جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر کی کوششیں جاری ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملے رکنے تک یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بات چیت نہیں کریں گے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے بھی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا بیان دیا ہے۔ عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو دہشتگردی قرار دیا۔ پوپ فرانسس نے کہا غزہ سے مسلسل دردناک خبریں آ رہی ہیں۔ شہریوں کو گولیوں اور بموں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مقدس مقامات پر بھی حملے کئے جا رہے ہیں۔ پوپ فرانسس نے دنیا سے امن کی اپیل بھی کر دی۔غزہ میں مواصلات کا نظام بتدریج بحال ہونا شروع ہو گیا۔ مواصلاتی کمپینوں کے مطابق وسطی اور جنوبی غزہ میں مواصلاتی سروسز بحال ہو رہی ہے۔ غزہ میں مواصلات اور انٹرنیٹ سروسز 14 دسمبر سے معطل تھیں۔قطر کے وزیراعظم نے اسرائیلی خفیہ ایجسنی کے چیف سے ملاقات کی۔ اوسلو میں ڈیوڈ بارنیا اور محمد بن عبدالرحمان میں بات چیت ہوئی۔ قطر کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کی یقین دہانی کرائی اور اسرائیل سے حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مصری حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں نئی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے تیار ہیں۔ اسرائیل اور حماس کا جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات پر اختلاف باقی ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ حماس کا رہا کئے جانے والے یرغمالیوں کی لسٹ یکطرفہ بنانے پر اصرار ہے۔ حماس نے اسرائیلی فوج سے پہلے کی متعین کردہ حدوں سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل حماس کی لسٹ ترتیب دینے پر متفق ہے۔ اسرائیل نے جنگ بندی کا وقت‘ دورانیہ طے کرنے اور فہرست دیکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ: 38فلسطینی شہید، حماس حملے، کئی اسرائیلی فوجی ہلاک: نیویارک، سپین، کینیڈا میں بڑے مظاہرے
Dec 18, 2023