تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کی قیادت میں مینگورہ شہر میں امن مارچ کیا گیا۔ اس مارچ میں گاڑیوں پر سواراور پیدل ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ مارچ کے احترام میں شہریوںنے دکانیں بند رکھیں۔امن مارچ مینگورہ نشاط چوک، سہراب چوک ، گرین چوک، پیپلز چوک اور مرکزی بازار سے ہوتا ہوا تبلیغی مرکز پراختتام پذیر ہوگیا۔ ادھر مولانا صوفی محمد کی سربراہی میں تحریک نفاذ شریعت محمدی کااعلیٰ سطح کاوفد عسکریت پسندوں سے مذاکرات کے لئے سوات کے علاقے مٹہ پہنچ گیا ہے جہاں پڑاؤ کے دوران طالبان کو امن کی جانب راغب کرنے کے لیے اپنا پیغام دیں گے۔ وہ تحریک طالبان سوات کے امیر مولانا فضل اللہ سے ملاقات بھی کریں گے اورانہیں امن معاہدے سے آگاہ کریں گے۔ اس سے پہلے سرکٹ ہائوس مینگورہ میں سرحد حکومت اور مولانا صوفی محمد کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات میں صوبائی حکومت کی طرف سے سینیئر وزیر بشیر بلور اور دو وزیر بھی شامل ہیں۔ کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے آٹھ رہنماؤں نے ان میں حصہ لیا۔ ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں ملا کنڈ ڈویژن میں نظام عدل کے نفاذ اور سوات میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے تفصیلات طے کی گئیں۔ امن عمل کے شروع ہوتے ہی سوات میں زندگی پھر سے لوٹنے لگی ہے۔ کشیدگی کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں خاندانوں کی واپسی بھی شروع ہو گئی ہے۔ ملا کنڈ ڈویژن میں نظام عدل ریگولیشنز اور دستخط ہونے کی خوشی میں یوم تشکر کے موقع پر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ لوئردیر کے صدر مقام تیمرگرہ میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی۔