سرینگر + اسلام آباد (سپیشل رپورٹ + ایجنسیاں) بھارتی پارلیمنٹ حملے کے الزام میں پھانسی پانے والے حریت لیڈر ڈاکٹر افضل گورو کے اہلخانہ نے شہید کا جسد خاکی واپس لانے کیلئے بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی سے مدد طلب کرلی ہے۔ ریاستی اخبار کے مطابق افضل گورو کی اہلیہ تبسم گورو سمیت دیگر اہل خانہ نے ٹیلی فون پر سید علی گیلانی سے رابطہ کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ میت کی واپسی کیلئے ان کی مدد کریں ۔ سید علی گیلانی نے اس سلسلہ میں اہلخانہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون اور کوششوں میں شامل ہونے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ افضل گورو کو بے بنیاد الزام اور جھوٹے مقدمے کے تحت پھانسی دی گئی ہے اور انہیں بھارت کی حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی سیاست کی بھینٹ چڑھایا گیا ہے ۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس میرواعظ گروپ نے مسئلہ کشمیر کو ایک چنگاری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان و بھارت نے دانشمندی کا مظاہرہ نہ کیا تو یہ مسئلہ ایک شعلہ بن کر پورے خطے کو راکھ بنا دے گا۔ ادھر کشمےری نوجوان محمد افضل گورو کی پھانسی کے بعد شہید کا جسد خاکی لواحقےن کے حوالے کر نے کے مطالبے پر آج بھارتی حکومت غور کرےگی ¾ بھارتی وزارت داخلہ مےںجوائنٹ سکریڑی برائے امور کشمیر کی صدارت مےں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوگا میڈیا رپورٹ کے مطابق اجلاس میں لواحقین کی طرف سے پیش کی گئی وہ عرضی بھی زیر غور ہو گی جس میں افضل گورو کی اہلیہ تبسم نے ڈپٹی کمشنر بارہمولہ کے ذریعے باقیات کی واپسی کا مطالبہ کیا ¾ علاوہ ازیں بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے دعویٰ کیا ہے کہ افضل گورو نے پھانسی سے کچھ عرصہ قبل ایک مختصر خط لکھا تھا جس میں افضل گورونے اﷲ کا شکر ادا کیا کہ اس نے انہیں اس مرتبہ کے لئے منتخب کیا۔بھارتی اخبار کے مطابق افضل گورو نے اپنے خط میں اپنے خاندان والوں سے درخواست کی اس کی موت پر ماتم نہ کیا جائے۔ میں نے سچائی اور نیکی کے راستے پر سفر کیا اپنے اہل خاندان کے نام مختصر خط میں افضل گورو نے لکھا کہ آپ سب کا اﷲ نگہبان اور محافظ ہے۔