کوئٹہ+لاہور (بیورو رپورٹ+خصوصی نامہ نگار+نامہ نگاروں سے) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ روز ہونیوالے خودکش دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 85 ہوگئی ہے، 20 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ بم دھماکے کے باعث بلوچستان اور سندھ بھر میں یوم سوگ منایا گیا۔ سرکاری سطح پر بھی سوگ منایا گیا۔ قومی پرچم سرنگوں رہا اور شٹرڈاﺅن ہڑتال کی گئی۔ لاہور میں بھی بم دھماکے کیخلاف مظاہرے کئے گئے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے واقعہ میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کیلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم گرفتار نہ ہوئے تو بلوچستان ہائیکورٹ کے سامنے روزانہ احتجاج کیا جائیگا۔ شیعہ علما کونسل نے پریس کلب کے باہر دھرنا دیا۔ کوئٹہ شہر میں دہشت گردی کی بدترین کارروائی کے بعد فضا سوگوار رہی۔ پولیس کے مطابق 85 افرا د کی میتیں ضروری کارروائی کے بعد بی ایم سی ہسپتال اور سی ایم ایچ سے ہزارہ ٹاﺅن کے مختلف امام بار گاہوں میں منتقل کردیں گئیں ۔ہزارہ ڈیمو کرٹک پارٹی اور وحدت المسلمین کی کال پر کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی، پشتونخواملی عوامی پارٹی اور تاجران ایکشن کمیٹی نے بھی اظہار یکجہتی کے طور پر شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی۔ اتوار کو 8سالہ زخمی بچہ بھی زندگی کی بازی ہار گیا۔ میتیں ہزارہ ٹاﺅن منتقل کردی گئیں۔ جاں بحق ہونےوالوں میں سے 19 افراد کی شناخت نہیں ہو سکی۔ یہ الٹی میٹم ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب چیئرمین عزیزاللہ ہزارہ نے کوئٹہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ہزارہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک میں اور اقوام متحدہ کے صدر دفاتر کے سامنے بھی مظاہرے کئے جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ کیرانی روڈ کے زخمیوں کو فوری طور پر کراچی اور بیرون ملک منتقل کرنے کے انتظامات کئے جائیں۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے کوئی پیشرفت ہوسکی، نہ کوئی گرفتاری عمل میں لائی جاسکی نہ ہی اب تک واقعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔ دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین اور شیعہ علماءکونسل کی اپیل پر سندھ بھر میں شٹر ڈاو¿ن ہڑتال کی گئی۔ سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں سانحہ کوئٹہ کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سر نگوں رہا اور سرکاری سطح پر بھی سوگ منایا جا رہا ہے۔نوابشاہ میں شیعہ علماءکونسل اور مجلس وحدت المسلمین کی اپیل پر شہر کے تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ انٹر سٹی روٹس پر چلنے والی ٹرانسپورٹ بھی بند رہی۔ تعلقہ روڈ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، باندھی، بچھیری، جام صاحب،گپچانی،سٹھ میل اور جمال شاہ میں مکمل شٹر ڈاو¿ن ہڑتال کی گئی۔ سانحہ کوئٹہ کےخلاف لاہور میں بھی مختلف جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے جاں بحق ہونیوالوں کے ورثاءاور زخمیوں سے اظہار یکجہتی کےلئے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے گئے۔ 29 نعشیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔ کراچی میں دوسرے روز بھی ہڑتال رہی خیرپور سکھر، نوابشاہ، حیدر آباد میں بھی ہڑتال اور مظاہرے ہوئے۔ مجلس وحدت المسلمین نے فوج کی نگرانی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے مطالبات منظور ہونے تک 84افراد کی تدفین کرنے سے انکار کردیا اور دھرنا دیا۔ پولیس نے جاں بحق ہونے والے افراد کی نعشیں ضروری کاروائی کے بعد ورثاءکے حوالے کردی تھیں جنہیں ہزارہ ٹاون میں واقع امام بارگاہوں میں لے جا کر رکھ دیا گیا۔ مجلس وحدت المسلمین نے اعلان کیا کہ جب تک حکومت انکے تمام مطالبات منظور نہیں کرتی اس وقت تک ہزارہ قوم نعشوں کے ساتھ دھرنا جاری رکھے گی اور نعشوں کی تدفین نہیں کی جائے گی۔ مجلس وحدت مسلمین کے اعلان کے بعد ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور مرد ہزارہ ٹاون میں سردی کے باوجود دھرنا دیئے بیٹھے۔کوئٹہ میں سانحہ ہزارہ ٹا¶ن کے خلاف مختلف سیاسی و جماعتوں کی اپیل پر کوئٹہ شہر میں مکمل شٹرڈاون ہڑتال رہی۔ دھماکے کے خلاف مجلس وحدمت المسلمین ،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ بلوچستان ،تحفظ عزاداری کونسل،پشتونخوا میپ ،مرکزی انجمن تاجران بلوچستان اور اتحاد تاجران کی اپیل پرکوئٹہ شہر میں مکمل شٹرڈا¶ن ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران جناح روڈ، قندھاری بازار ،فاطمہ جناح روڈ ،مسجد روڈ، لیاقت بازار ، عبدالستار روڈ، پرنس روڈ، میکانگی روڈ، مشن روڈ، سورج گنج بازار ، علمدار روڈ، طوغی روڈ اور دیگر علاقوں میں تما م چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر تھی ۔ہڑتال کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے فرنٹیر کور بلوچستان ، پولیس ، بلوچستان کانسٹیبلری اور اینٹی ٹیررسٹ فورس کی بھاری نفری شہر میں تعینات کی گئی تھی حساس علاقوں میں فرنٹیر کور بلوچستان کے اہلکاروں نے مٹی کی بوریوں سے بنائے گئے مورچوں میں پوزیشنیں سنبھال رکھی تھیں اور شہر میں مسلح دستے اور بکتر بند گاڑیاں گشت کرتی رہیں جبکہ فرنٹیر کور کے اہلکاروں نے جگہ جگہ ناکے لگاکر مشکوک گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کی تلاشی کا کام بھی جاری رکھا تاہم ہڑتال کے دوران کسی بھی علاقے سے ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی۔ ہزارہ ٹا¶ن میں خود کش حملے کے خلاف سرکاری طور پر یوم سوگ منایا گیا اور قومی پرچم سرنگوں رہا۔ ہزارہ ٹا¶ن میں خود کش دھماکے کے خلاف ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے مشتعل افراد نے ٹائر جلاکر بروری روڈ اور بائی پاس کو ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند کردیا۔ ایس ایچ او بروری اظہر شاہ نے بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹا¶ن میں ہفتہ کو ہونے والے خود کش حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 84ہوگئی ہے۔ بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سیدداﺅدآغا نے کہا کہ نااہل حکمرانوں نے ناقص پالیسیوں کی بدولت ملک کو داﺅ پر لگا دیا ہے انہیں عوام کے جان ومال کے تحفظ کی کوئی فکر نہیں، ہمارے 10مطالبات میں سے صرف ایک مطالبے پر عملدرآمد یقینی بنایا گیا ہے یہ بات انہوں نے ہزارہ ٹاﺅن میں امام بارگاہ ولی عصر میںدیگر رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ہزارہ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیراہتمام ہزارہ ٹا¶ن میں خود کش حملے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مرکزی صدر عصمت اللہ یاری کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ لاہور میں پریس کلب اور گورنر ہاﺅس کے باہر مجلس وحدت المسلمین کے تحت احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا ہوا۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے صوبائی ترجمان طارق احمد جعفری نے کہا ہے کہ ہمارے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے اب ہم پر واضح ہوتا جا رہا ہے کہ ہمیں ریاستی اداروں کی سرپرستی میں قتل کیا جا رہا ہے جس کا واضح ثبوت پولیس ، ایف سی ، سول انتظامیہ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اور تمام انٹیلی جنس آرگنائزیشن کی دہشتگردوں کے سامنے بے بسی ہے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ حکومت عوام کے تعاون کے بغیر قیام امن کو ممکن نہیں بناسکتی قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی پرقابوپاکر امن وامان قائم رکھنے میں کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیںکرسکے دہشت گردی میں ملوث عناصر کی سرکوبی کیلئے کارروائی جاری ہے یہ بات انہوں نے کرانی علی آباد ابوطالب روڈ پر خود کش حملے کے نتیجے میں زخمیوں کی بےنظیرشہید ہسپتال میں عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ہزارہ خواتین کے زیراہتمام ہزارہ ٹاﺅن میں خود کش حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرنعرے درج تھے مظاہرین سے مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید داﺅد آغا نے خطاب کیا۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان کیپٹن (ر) اکبر حسین درانی نے کہا ہے کہ ہزارہ ٹاﺅن میں خود کش حملے میں استعمال ہونے والے ٹریکٹر کا انجن نمبر حاصل کرلیاگیا ہے جس پر کارروائی جاری ہے اہم پیش رفت متوقع ہے۔ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کیخلاف آج پنجاب بھر میں ہڑتال کی جائے گی، پاکستان بار اور بلوچستان بار ایسوسی ایشن بھی آج صوبہ بھر میں عدالتی بائیکاٹ کرے گی۔ پشاور میں بھی یوم سوگ منایا گیا۔ سانحہ کوئٹہ پر وزیراعظم آزاد کشمیر نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ مجلس عزاداری کونسل نے کہا ہے کہ آج کوئٹہ میں مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال ہوگی۔ مجلس وحدت المسلمین نے مطالبات پورے ہوئے تو گورنر ہاﺅس لاہور کے باہر دھرنا ختم کردیا ہے۔ سربراہ جعفریہ الائنس علامہ عباس کمیلی نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سوات کی طرح کوئٹہ اور کراچی میں فوج کے ذریعے کارروائی کی جائے۔ 4 سال میں کوئٹہ اور کراچی میں اہل تشیع کی نسل کشی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ سندھ، بلوچستان حکومتیں اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے ناکام ہوچکے ہیں۔ فوج کے ذریعے کارروائی نہ کی گئی تو ملک مزید ٹکڑوں میں بٹ جائیگا۔ انتخابات ملتوی کرانے کیلئے دانستہ طور پر خانہ جنگی کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انتخابات کرانا مقصود ہے تو دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کے حوصلے بڑھ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے دروازے کھٹکھٹائیں گے۔ کارروائی نہ کرنا حکومت کی بے حسی ہے۔ آرمی چیف اور چیف جسٹس ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔ دہشت گرد کارروائیاں ایک ہی گروہ کررہا ہے اور ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ مجلس وحدت المسلمین نے کہا ہے کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے مظاہرے جاری رہینگے، میتوں کی تدفین نہیں کی جائیگی۔ ملی یکجہتی کونسل کے قائم مقام صدرعلامہ سید ساجد علی نقوی نے اوکاڑہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ،حکومت اور قانون کی رٹ موجود نہیں ۔ جس کی وجہ سے کوئٹہ میں شیعوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ اتنے جنازے اٹھانے کے باوجود کہتا ہوں کہ ملک میں فرقہ واریت نام کی کوئی چیز نہیں۔تمام مکاتب فکر متحد ہیں تاہم حکومتی نااہلی اور رٹ کے نہ ہونےکی وجہ سے کوئٹہ میں دہشتگرد متوازی حکومت بنا چکے ہیں۔ حکومت کا کوئی اقدام بھی دہشتگردی روکنے میں کارگر ثابت نہیں ہو رہا۔ دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں۔ دہشتگرد جب چاہتے ہیں اور جہاں چاہتے ہیں بے گنا ہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ ملت جعفریہ پر امن قوم ہے۔ مگر اب ہمارے صبرکا پیمانہ بھی لبریز ہو چکا ہے۔ سانحہ کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے شیعہ علماءکونسل آج کراچی میں ہڑتال کرے گی۔ پاکستان بار کونسل نے احتجاج کی کال دیدی ہے۔ پاکستان بار کونسل کے مطابق وکلاء3 روز تک احتجاجاً ایک گھنٹہ عدالتی بائیکاٹ کریں گے۔ جنرل سیکرٹری وحد المسلمین نے صدر پبلک ٹرانسپورٹ اتحاد سے رابطہ کیا ہے جس کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ اتحاد نے کہا ہے کہ آج کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق اہل تشیع نے دھرنا دیا، ٹائروں کو آگ لگاکر روڈ بلاک کردی گئی۔ صوبائی سیکرٹری علامہ عظمت علی کی زیر قیادت پنڈی بائپاس پر دھرنا دیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر شہداءکے خون کا حساب لیا جائے کے الفاظ درج تھے جبکہ مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگاکر روڈ کو بلاک کردیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے چیف جسٹس سے سوموٹو ایکشن لینے کی اپیل بھی کی بعدازاں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔شیخوپورہ سے بیورورپورٹ کے مطابقکوئٹہ میں بم دھماکہ کے خلاف انجمن جعفریہ شیخوپورہ نے احتجاجی ریلی نکالیاور لاہور روڈ پر دھرنا دیا اس واقع کی شدید مذمت کرتے ہوئے بلوچستان کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ریلی میں صدر شیعہ مرکز سید دلشاد محمد ناصر ، سید رضا حسین بابر شاہ ، سید واجد علی بخاری ، سید حیدر جاوید رضوی ،سید عمران شاہ ،علامہ ہادی الحسینی ، سید شفقت مشتاق شاہ ،سید انصار عابدی اور متحدہ امن کونسل کے صدر محمد اعظم سیکھو کے علاوہ سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔حافظ آباد سے نمائندہ نوا ئے وقت کے مطابق کوئٹہ بم دھماکے کے خلاف حافظ آباد اور پنڈی بھٹیاں میں حسینی الائنس ،شعیہ علمائے کونسل کی جانب سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئی اور مظاہرے کئے گئے۔ حافظ آباد میں مرکزی امام بارگاہ حسینی الائنس کے ضلعی صدر حسین علی شاہ ،لیاقت زوار کھنو ،ملک انتخاب حیدر، سید شبیہ الحسن کاظمی کیا قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور شرکاءریلی نے فوارہ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کوئٹہ بم دھماکے کی شدید مذمت کی گئی۔پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق پنڈی بھٹیاں میں بھی شعیانِ حیدرِ کرار سمیت و حدت المسلمین ملتِ جعفریہ ملتِ محمدیہ آئی ایس اوپنڈی بھٹیاں یونٹ اور دیگر تنظیموں نے کوئٹہ خودکش دھماکہ میں بڑی تعداد میں شہید ہونے پر احتجاجی جلوس چوک سراجاں سے احتجاجی بنیروںپلے کارڈ اور احتجاجی نعروں کے ساتھ غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے نکالا۔ مولانا صابر عباس توحیدی، مولانا اخلاق احمد جوئیہ ،مولانا مختار حسین قمی ،مولانا نادر عباس کانجو ،زوار سرفراز ،ذوالفقار علی شعلہ اور مقررین نے خطاب کیا۔ شرقپور سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور میں احتجاجی ریلی ہوئی شہر کا چکر لگانے کے بعد لاہور جڑانوالہ روڈ چوک بڑا اڈا لاریاں کو ٹائر جلا کر بلاک کردی ریلی کی قیادت ملک علی عباس نورکا خاور عباس نے کی۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق آل پاکستان علماءکونسل کے صدر علامہ ساجد نقوی کی اپیل پر ننکانہ صاحب میں اہل تشیع کے درجنوں افراد نے بیری والا چوک ننکانہ صاحب میں سانحہ کوئٹہ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا اس موقعہ پر انجمن جعفریہ ضلع ننکانہ صاحب کے صدر سید راحت حسین شاہ ایڈووکیٹ، ڈاکٹر زاہد حسین، ثریا فاطمہ، اعجاز حسین، عاطف اسلم، عدیل قمر ایڈووکیٹ نے ملزموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مریدکے نامہ نگارکے مطابق انجمن جعفریہ مریدکے کے زیراہتمام کوئٹہ بم دھماکے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور مظاہرین نے جی ٹی روڈ پر ٹریفک بلاک کردی۔
سانحہ کوئٹہ/احتجاجی دھرنے