اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان میں چین کے سفیر لیو جیان نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ چین کے حوالے کرنے پر کسی کو پریشانی یا تکلیف نہیں ہونی چاہئے۔ چینی سفیر نے کہا کہ آج گوادر پورٹ انتظامی اعتبار سے چین کے حوالے کئے جانے کے سمجھوتے پر دستخط ہو جائیں گے۔ ایک تقریب میں نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر نے کہا کہ گوادر پورٹ کو چین کے حوالے کرنا پاکستان اور چین کا باہمی فیصلہ ہے کسی تیسرے ملک کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے نہ پریشان۔ ان سے پوچھا گیا کہ حال ہی میں بھارت نے گوادر کی بندرگاہ چین کے حوالے کرنے کے فیصلہ پر نکتہ چینی کی ہے اور کہا کہ اس سے بھارت کو تشویش ہے تو چینی سفیر نے کہا کہ پاک چین تعاون پر کسی کو تشویش نہیں ہونا چاہئے۔ چینی سفیر نے کہا کہ گوادر پورٹ پاکستان اور چین دونوں کے عوام کے اقتصادی مفاد میں ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کچھ ملکوں کا خیال ہے کہ چین اس بندرگاہ کو عسکری مقاصد کے لئے استعمال کرے گا تو چینی سفیر نے کہا کہ یہ سراسر بے بنیاد مفروضہ ہے۔ چینی سفیر سے پوچھا گیا کہ بلوچستان میں سکیورٹی صورت حال زیادہ اچھی نہیں کیا اس سے چین پریشان نہیں۔ تو چینی سفیر نے کہا کہ سکیورٹی کی ذمہ داریاں پاکستان کے ذمے ہیں۔ چینی سفیر لیوجیان نے کہا کہ میں آپ کو یہ بتا دوں کہ چین پاکستان میں 120 منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ پاکستان ہمیں سکیورٹی فراہم کر رہا ہے۔ ہم فکرمند نہیں۔ چینی سفیر سے استفسار کیا گیا کہ پاکستان میں انتخابات ہونے والے ہیں کیا پاکستان میں قیادت کی تبدیلی سے پاک چین تعلقات پر کوئی اثرات مرتب ہوں گے تو چینی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔ چین میں قیادت تبدیل ہوئی ہے لیکن اس سے دونوں کی دوستی اور تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ چینی سفیر نے کہا کہ چین پاکستان کی آزادی، سلامتی اور اقتصادی ترقی کا خواہاں ہے۔ وہ پاکستان کی مدد کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی اقتصادی ترقی پر زیادہ توجہ دینی چاہئے گوادر پورٹ پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین کسی ملک کے ساتھ الجھنا نہیں چاہتا وہ اپنی توجہ اقتصادی ترقی پر مرکوز کر رہا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق چین کا سٹریٹجک نوعیت کی گوادر پورٹ کا حاصل کرنے کا مقصد اپنی توانائی اور میری ٹائم روٹس کو محفوظ بنانا ہے۔ اسے بحیرہ عرب میں طاقتور بحریہ اڈہ بنانا ہے اور بحری راستوں کا حصول ہے۔ پاکستان نے یہ منصوبہ انرجی اور تجارت کے راستے کے حوالے سے بنایا ہے جو چین کو بحیرہ¿ عرب اور آبنائے ہرمز تک راستہ دے گا۔ ماہرین کے مطابق افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے تیل و گیس کی درآمد کا یہ مختصر راستہ ہو گا۔ اس صورت حال میں بھارت کو پریشانی لاحق ہو گی۔ پاکستان کی وزارت پورٹ اینڈ شپنگ اور چین کے درمیان گوادر پورٹ کا انتظام چین کے سپرد کرنے کا معاہدہ آج ہوگا، معاہدے پر دستخط ایوان صدر میں ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سنگاپور گوادر پورٹ خالی کر دےگا۔ چین کے ساتھ معاہدے کے بعد چینی کمپنی فوری طور پر گوادر پورٹ کا نظام سنبھال لے گی۔ اس سے بلوچستان کے عوام کی زندگی میں انقلاب برپا ہو جائے گا۔ گوادر پورٹ ترکی ، ایران ، بھارت، بنگلہ دیش ، چین، افغانستان کا حب بن جائےگا۔ پاکستان کو ٹرانزٹ پورٹ کی وجہ سے کروڑوں ڈالر سالانہ منافع ملے گا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق دنیا کی بہت بڑی شپنگ لائن کوسکو شپنگ اور ٹرمینل آپریٹر چائنہ مرچنٹ دونوں ملکر گوادر پورٹ کو چلائینگی۔ اے ایف پی کے مطابق ماہرین کا کہا ہے کہ چین کا پاکستان میں ایک سٹرٹیجک پورٹ حاصل کرنا اپنے توانائی اور سمندری تجارتی راستے محفوظ بنانے کی مہم کے سلسلے میں ایک نیا اقدام ہے اس پورٹ کے حصول سے چین کو افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے تیل و گیس کی درآمد میں ہزاروں کلو میٹر کے فاصلہ میں کمی ہوگی کیونکہ گوادر پورٹ اسکے لئے ایک اہم سپلائی چین کا کردار ادا کرے گی۔ چین نے گوادر پورٹ کی تعمیر کیلئے 25 کروڑ ڈالر بھی فراہم کئے تھے سابق صدر پرویز مشرف نے امریکہ کی ناراضگی سے بچنے کیلئے اس کا انتظام چین کو سونپنے کی بجائے سنگاپور کے حوالے کر دیا تھا بعض ماہرین سمجھتے ہیں کہ چین اس بندرگاہ کو پاکستانی بحریہ اور خود اپنی بحریہ کے استعمال کیلئے بھی ترقی دے گا۔
گوادر پورٹ