کوئٹہ میں ہفتے کے روز ہولناک دھماکےمیں اسی سےزائد افراد کی شہادت کےبعد ملک بھر میں سوگ کا عالم ہے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور یکجہتی کونسل کی اپیل پر سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے کئےگئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہرین نےاہم شاہراہوں پر دھرنےدیئےجس کےباعث کئی گھنٹےٹریفک بلاک رہی۔ مظاہرین کاکہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، واقعے کے ذمہ داروں کو بےنقاب اور کوئٹہ کو فوج کےحوالےنہ کیا گیا تو اسلام آباد کی جانب مارچ کرینگے۔ ملتان میں مجلس وحدت المسلمین اور آئی ایس او کےزیراہتمام چوک نواں شہر پر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا۔ بہاولنگر شیعہ علماء کونسل کےزیراہتمام ریلی نکالی گئی، شرکاء نےہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھےتھے۔ گوجرانوالہ میں سانحے کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگا دیا گیا۔ شرکاء نے کوئٹہ میں فوج بلانےاور دہشت گردوں کی گرفتاری تک ہڑتال جاری رکھنےکا اعلان کیا ہے۔ پنجاب کےدیگر شہروں سیالکوٹ، نارووال، جھنگ، کبیروالا، کلورکوٹ، خان پور، لیہ ، پنڈی بھٹیاں، پیرمحل اور سرگودھا میں بھی سانحےکےخلاف احتجاجی مظاہرے کئےگئے۔ کوئٹہ دھماکےکےغم میں سندھ بھی سوگ میں ڈوبا رہا۔ حیدرآباد، نوابشاہ، جیکب آباد، دادو، بدین، کشمور، کندھ کوٹ، میرپورخاص اور ٹنڈوآلہ یار سمیت دیگر شہروں میں مظاہرے کئےگئے اور شرکاء نےدھرنے دیکر روڈ بلاک کئےرکھے۔ سانحہ کوئٹہ کےخلاف سکردو سمیت گلگت بلتستان ڈویژن کے بھی مخلتف علاقوں میں ہڑتال اور مظاہرے ہوئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ گوادر، حب اور سبی سمیت بلوچستان کےبیشترشہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے، مظاہرین نےحکومت کےخلاف نعرے بازی کی اور کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔