”ویلن ٹائن ڈے“....!





پاکستان کے ٹی وی چینلز سے معلوم ہو تا ہے کہ فلاں دن ویلنٹاین ہے ورنہ مغرب میں بیٹھ کر مغرب کے اس لال گلابی تہوار سے بے خبر رہتے ہیں۔ اس مصروف شب و روز میں محبت کا دن بھی مصروف گزر جاتاہے۔ پاکستان میں نجی چینلز نے ویلنٹائن کا شعور بیدار کیا ہے ورنہ یہ غیور قوم بغیر محبت کے دم توڑ جاتی۔ امریکہ کا علم نہیں البتہ پاکستان میں”ویلن ٹائن ڈے“بڑے جوش و خروش سے منایا گیا۔ امریکہ اور کینیڈا میں ویلن ٹائن ڈے برفباری کی نذر ہو گیا۔ گھرکے باہر برف کے پہاڑ لگے ہوں تو محبت بھول جاتی ہے اور اس ہنگامی صورتحال میں وہی پیارا لگتا ہے جو برف ہٹا دے۔سامنے والے گھر میں اسّی سالہ امریکی بڑھیا رہتی ہے۔روزانہ اپنے کتے کو سیر کرانے نکلتی ہے۔اس تشویشناک موسم میں جب کہ نوجوان بھی گھروں سے نکلنے سے بیزار ہیں، اماں بڑا سا بیلچا اٹھائے اپنے گھر کے سامنے سیڑھیاں اور فٹ پاتھ صاف کر رہی ہے۔اس کے کتے کو رفع حاجت کے لئے باہر جانا ہے۔اماںنے برف ہٹا لی ہے اور اب سفید رنگ کے چھوٹے کتے کو نیلے رنگ کا ہاف سلیو سویٹر پہنا کر واک کے لئے نکل گئی ہے۔ امریکہ میں اس سال کی برفباری سے خدا کی پناہ مانگتے ہیں۔برسوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔پہلی برف پگھلتی نہیں مزید پڑ جاتی ہے۔گھروں کے باہر گاڑیاں برف تلے جمی پڑی ہیں۔ کم درجہ حرارت کی وجہ سے پانی کے پائپس میں برف جم جاتی ہے اکثر پائپس پھٹ جاتے ہیں اور صورت حال بے قابو ہو جاتی ہے۔ ہمیں بھی اس ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، ایمر جنسی کال پر کارگیروں کو بلانا پڑا۔سردار مکھن سنگھ اپنے کاریگروں کے ساتھ کام کرتا رہا،موسم کی شدت کی وجہ سے کام طول پکڑتا رہا۔ سردی کے پیش نظر اسے کمرے کی ہیٹ زیادہ کرنے کی پیشکش کی تو مکھن سنگھ نے ہنستے ہوئے کہا ”نہیں !رہن دیو جی، بوہتی گرمی وچ آپاں پگل جانواں گے “ (میرے نام کی وجہ سے مجھے زیادہیٹ برداشت نہیں ہوگی“۔ہم نے پوچھا پنجاب کی عورت اپنے شوہر کا نام لیتے ہوئے شرماتی ہے، آپ کی بیوی آپ کو کس نام سے پکارتی ہے؟ سردار جی بولے ’ ایک سردار کا نام مکھن سنگھ تھا، اس کی بیوی لسی بنا رہی تھی، لسی پر مکھن تیرنے لگا، اس کے لڑکے نے پوچھا ’اماں! کیا چیز تیر رہی ہے؟ سردارنی نے کہا ’پتر ! تیرا ابا تیردا پیا اے ‘(تمہارا باپ تیر رہا ہے)۔سردار جی اپنا کام ختم کرکے چلے گئے اور ہم گھر کی صفائی ستھرائی میں اس قدر مصروف رہے اور علم نہ ہو سکاکہ کب ویلن ٹائن ڈے آیا اور چلا گیا۔پاکستان میں ہی نہیں امریکہ میں” بھی“ ویلن ٹائن ڈے آتا ہے مگر اس سال تو موسم کی شدت کی وجہ سے ’ویلن ٹائن ڈے‘کے آنے کی خبر ہی نہ ہو سکی۔ وہ تو پاکستان کے ٹی وی چینلز سے معلوم ہو اکہ جمعہ کے روز ویلن ٹائن ڈے تھا۔ امریکہ کی جنوبی ریاستیں بھی برفباری کی شدید لپیٹ میں ہیں، جنوبی ریاستوں میں برف نہیں پڑتی لہٰذا اوہاںکی انتظامیہ کے پاس ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لئے مناسب انتظامات نہیں ہوتے۔ ایک طرف برف نے مصیبت ڈال رکھی ہے اور دوسری طرف ڈکیتیوں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔نیویارک کا علاقہ بروکلین جو ”لٹل پاکستان“ کے نام سے مشہور ہے، ڈاکوﺅں نے دن دیہاڑے ایک پاکستان کا سٹور لوٹ لیا۔لاکھوں کی مالیت کا سامان اور نقدی لے کر فرار ہو گئے۔پولیس نے بتایا کہ اس علاقے میں مزید ایسی کئی وارداتیں ہو چکی ہیں۔ایک جیولری سٹور میں بھی دن دیہاڑے ڈکیتی کا واقع پیش آیا ہے مگر ملزم گرفتار نہیں ہو سکے۔پولیس کے مطابق چوری کا سامان فوری طور پر آن لائن فروخت کر دیا جاتا ہے لہذا ڈکیتی کا مال شاذو نادر ہی واپس مل سکا ہے۔ امریکہ میں مہنگائی اور بیروزگاری یہاںکی خریداری پر اثر انداز ہوتی ہیں مگر پاکستان میں آندھی آئے یا طوفان، ڈاکے ہوں یا دھماکے، مہنگائی کمر توڑ ے یا بیروزگاری ناکوں چنے چبوا ئے،زندہ دل قوم دیسی بدیسی ہر تہوار بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتی ہے۔ ویلنٹائن نہ حرام تھا نہ حلال،وہ تو کافر تھا اور کافر پر منوں گلاب بھی نچھاور کر دئے جائیں،وہ کافر ہی رہتا ہے۔ ویلن ٹائن ڈے ایک غیر سنجیدہ ایشو ہے،ویلوں کا مشغلہ ہے۔جس روز پاکستانی میڈیا ان شعبدہ بازیوں سے باز آجائے گا، عوام بھی سنجیدہ ہو جائیں گے۔غیر سنجیدہ معاشروں میں غیر سنجیدہ کھیل تماشے معیوب دکھائی نہیں دیتے۔پاکستان میں الا ما شا ءاللہ دانشور اور علماءبھی خواتین کے ساتھ بیٹھ کر ہنسی ٹھٹھا کر رہے ہوتے ہیں۔اس غمزدہ قوم کو ہنساناثواب کا کام ہے اور اس ثواب میں ہر چینل دوسرے سے بازی لے جانا چاہتا ہے۔ اس دکھی قوم کو خوش کرنا عین عبادت ہے اور اس عبادت کا معاوضہ لاکھوں اورکروڑوں روپوں میں وصول کیا جاتا ہے۔ اس دکھی قوم کے گھر مفت راشن بھیج دیا جائے تو اس قوم کی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھے گی۔لیکن فنکاروں اور اداکاروں کو بھی تو اپنا راشن بھرنا ہے۔ اس دکھی قوم کو خوش کرنے کے لئے دانشوروں کو مداری بننا پڑ رہاہے۔

ای پیپر دی نیشن