نوائے وقت، دی نیشن، وقت نیوز کا سٹاف پیشہ وارانہ انداز میں کام جاری رکھے گا

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیا گیا ہے، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شاید حملے کی ذمہ داری کا تعین نہیں کیا جا سکے گا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ آپ تک خبریں پہنچانے والوں نے مایوسی اور تھکن کا اظہار کیا ہو۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ ہمیں دوبارہ ہونے والے ایسے واقعہ پر تعجب نہ ہوا ہو۔ ممکن ہے اگلی بار ہم اتنے خوش قسمت نہ ٹھہریں۔ حقیقی خطرات کا سامنا کرتے ہوئے نوائے وقت، دی نیشن اور وقت نیوز کا سٹاف بہترین پیشہ وارانہ انداز میں اپنا کام جاری رکھے گا۔ ماضی میں ہمیں اپنے ساتھیوں کی فرقت کا صدمہ اُٹھانا پڑا ہے۔ حکومت کی جانب سے میڈیا ہاؤسز کو دی گئی سکیورٹی تحفظ کی ضمانت نہیں ہے۔ اگر ہمارے دفاتر ہمارے عملہ کے ارکان کو روزمرہ کی ذمہ داریوں کے دوران تحفظ حاصل نہیں تو پھر گیٹ پر کھڑی آرمرڈ کار میں بھی کیا تحفظ کی ضمانت ہے؟ کیا ہر صحافی اپنے ساتھ مسلح سکواڈ رکھے؟ کیا ریاست ہر رپورٹر، ڈی سی این جی آپریٹر اور اسائنمنٹ پر جانے والے کیمرہ مین کی بحفاظت واپسی یقینی بنائیگی؟ بلاشبہ نہیں۔ خطرات میں گھرے افراد کے لئے عارضی یا غیرمعمولی سکیورٹی کا سوال نہیں مگر نہ صرف صحافیوں، بلکہ پولیو ورکرز، بزنس مالکان اور عام شہریوں کیلئے روزمرہ کی زندگی کے دوران در پیش خطرات دور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ سوال اہل اقتدار سے کیا جانا چاہئے۔ کیا ہم یہ توقع رکھیں کہ کوئی تبدیلی آئیگی؟ یا پھر ہم محض اس بات پر شکرگزار ہوں کہ کوئی زخمی نہیں ہوا اور وہ اگلے وقت کیلئے زندہ سلامت ہے کیونکہ بدقسمتی سے اگرایک ضمانت ملی ہے تو پھر آئندہ کوئی وقت بھی آ سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن