لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی رپورٹر+ نامہ نگاران+ نوائے و قت رپورٹ) لیڈی ہیلتھ ورکرز نے مطالبات کے حق میں گذشتہ روز لاہور سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں۔ صوبہ بھر سے آنیوالی ہزاروں لیڈی ورکرز (نیشنل پروگرام ورکرز) کی جانب سے بچوں سمیت گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا گیا اور اپنے مطالبات کیلئے فلک شگاف نعرے بازی کی گئی جبکہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس موقع پر دھرنے کی شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔ اسکے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے دھرنے کی شرکاء سے پہلے فیز میں ہونیوالے مذاکرات ناکام ہوگئے۔ پولیس نے دھرنے میں شریک لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ٹینٹ اکھاڑ دئیے جو سردی سے بچنے کیلئے لگائے گئے تھے۔ اس موقع پر ہیلتھ ورکرز نے پولیس کیخلاف بھی نعرے بازی کی۔ حکومت کی طرف سے مطالبات منظور ہونے کی تحریری یقین دہانی کرائی گئی لیکن لیڈی ہیلتھ ورکرز نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ دھرنا رات گئے تک جاری رہا۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ بھر سے آنے والی ہزاروں لیڈی ہیلتھ ورکرز جن کی قیادت رخسانہ انور، نسرین منور، نورین رضوی، روبیہ یعقوب سمیت دیگر کررہی تھیں، نے پنجاب اسمبلی کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور عوام کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی پنجاب کے رہنماؤں صدر اعجاز احمد چودھری، جنرل سیکرٹری پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد، نائب صدر ثوبیہ کمال، اشتیاق ملک، عدنان جمیل، مونم خان اور لقمان قاضی نے شرکت کی جبکہ سول سوسائٹی نے بھی دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر اعجاز احمد چودھری، ڈاکٹر یاسمین راشد نے میڈیا کے نمائندوں اور احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت کئی سالوں سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ظلم و ستم کررہے ہیں۔ 50 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو کئی ماہ سے تنخواہ نہیں دی جا رہی، پنجاب حکومت غریب لیڈی ہیلتھ ورکرز کا استحصال بند کرے۔ حکومت پنجاب کی ذمہ داری ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کے لئے بھی عملی اقدامات کرے۔ چور ڈاکو اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں جبکہ قوم کی بیٹیاں سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہیں۔ چیئرمین عمران خان کو پنجاب حکومت کا لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ کئے جانے والے ظلم و زیادتی سے آگاہ کر دیا ہے اور اس اہم مسئلے کے حل کے لئے وہ قومی اسمبلی میں بھی اپنی آواز اٹھائیں گے جبکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے واضح کے احکامات کے باوجود انہیں ریگولر کرنے سے گھبرا رہی ہے۔ گز شتہ روز شاہراہ قائداعظم پر لیڈی ہیلتھ وزیٹرزکی ریلی و دھرنے کی وجہ سے سارا دن ٹریفک بلاک رہی جس سے یہاں ٹریفک کا بدترین جام ہو گیا اور شہریوں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیںگز شتہ روز شاہراہ قائداعظم پر لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کے احتجاج و دھرنے کی وجہ سے یہاں سارا دن ٹریفک بلاک رہی اوران راستوں پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں، شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے۔ جیل روڈ اورشاہراہ فاطمہ جناح پر ایمبو لینسیں بھی جام ٹریفک میں پھنسی نظر آئیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ریلی نکالی، پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جبکہ مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے رجانہ روڈ بلاک کر دی۔ بصیرپور اور ہڑپہ میں بھی لیڈی ہیلتھ ورکرز نے مظاہرے کئے۔ آئی این پی کے مطابق پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے کے دوران 12سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز بے ہوش ہو گئیں‘ 3خواتین کی احتجاجا خودکشی کرنے کی کوشش‘ ساتھی خواتین نے ناکام بنا دی۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کا صوبائی پارلیمانی سیکرٹری خواجہ عمران نذ یر کی یقین دہانی پر احتجاجی مظاہرہ ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری خواجہ عمران نذیر دیگر کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور یقین دہانی کروائی کہ 5مارچ کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کیا جانے کا بل منظور کرلیا جائے گا اور تنخواہوں کی ادائیگی بھی یقینی بنائی جائے گی لیکن لیڈی ہیلتھ ورکرزنے اس یقین دہانی کو تسلیم کرنے اور احتجاج ختم کرنے سے صاف انکار کر دیا اور مطالبہ کیاکہ جب تک ہمیں مستقل کئے جانے کا باقاعدہ حکومتی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا اس وقت تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز مظاہرے