کرکٹ کا جنون‘ انا الیہ راجعون

کرکٹ عجب کرشمہ ساز کھیل ہے۔ دروغ برگردنِ راوی۔۔ کرکٹ کرشمہ دیکھ کر ایک مرتبہ بھارتی اداکارہ کرشمہ کپور نے کہا تھا کہ کرکٹ کے ناقابل یقین کرشمات دیکھ کر میں اپنی اداکاری کا ہر کرشمہ بھول جاتی ہوں۔ مقابلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہو تو دونوں ممالک کے تماش بین ہر گیند پر کسی نہ کسی کرشمہ کے منتظر رہتے ہیں۔ آجکل کرکٹ کا عالمی مقابلہ اپنے کرشمہ دکھا رہا ہے۔ پوری دنیا کے لوگ ٹیلیویژن کے طفیل یہ مقابلے براہ راست دیکھ رہے ہیں۔ اتوار کا دن بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلے کا دن تھا۔ بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے تین سو دوڑیں بنائیں۔
اس مقابلے سے قبل بھارت کو پاکستانی گیند باز طویل القامت عرفان سے خطرہ محسوس ہو رہا تھا کیونکہ اس کا پھینکا ہوا گیند غیرمعمولی بلندی سے بلے باز کی طرف آتا ہے اور سامنے کھڑا بلے باز اسے دیکھ کر بلے بلے کرتا رہ جاتا ہے۔ بھارت نے اس دراز قد پاکستانی گیند باز کی بازی گری سے بچنے کیلئے مقابلے سے قبل ایک حیرت انگیز مشق کی۔ بھارتی گیند بازوں نے لوہے کی میزوں پر چڑھ کر بلے بازوں کی طرف گیند پھینکنے کی مشق کروائی۔ اتوار کے مقابلے میں عرفان کے بجائے سہیل خان نے کرشمہ کر دکھایا اور 55 دوڑوں کے عوض بھارت کے پانچ کھلاڑیوں کو میدان بدر کر دیا‘ لیکن اپنی باری کے اختتام تک بھارت تین سو دوڑیں بنانے میں کامیاب ہو گیا۔پاکستان کی باری آئی تو یونس خان افتتاحی جوڑ میں شامل تھے۔
ایک ٹی وی میزبان نے کرکٹ کے سدابہار ہیرو عمران خان سے اس بابت سوال کیا تو عمران خان نے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بالکل درست ہے۔ تین سو دوڑوں کا ہدف پورا کرنے کیلئے ابتدائی کھلاڑیوں کا زیادہ دیر تک وکٹ پر رہنا ضروری ہے تاکہ آنے والے کھلاڑی کسی دبائو کے بغیر تیزی سے کھیل سکیں‘ لیکن یہ فیصلہ غلط ثابت ہوا۔ یونس خان کو میچ سے تین دن قبل سے افتتاحی کھیل کی مشق کرائی گئی تھی‘ لیکن وہ صرف چھ دوڑیں بنا سکے۔ اس کے بعد دو اور دھماکے ہوئے اور جن پر تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے۔ صہیب مقصود کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ ان کی مشق (یعنی فارم) لاجواب ہے۔ انہوں نے اپنے مشقی ماہرین کو پہلے ہی گیند پر لاجواب کر دیا اور بھارتی وکٹ کیپر کو کیچ پکڑا کر میدان سے باہر جانے کی راہ پکڑ لی۔ وہ باہر جا رہے تھے کہ ان کی ملاقات میدان میں اترے ہوئے عمر اکمل سے ہوئی۔
عمر اکمل اپنے ساتھی صہیب کے نقوش قدم پر چلتے ہوئے وکٹ تک آئے اور پھر کوئی دوڑ بنائے بغیر انہیں بھی اپنے ساتھی کے نقوش قدم پر واپس بھیج دیا گیا۔ پھر پاکستان کے چھکے باز شاہد آفریدی میدان میں اترے۔ آفریدی کو وکٹ کی طرف آتے دیکھ کر بھارتی تماشائیوں کے چہروں پر پریشانی اور پاکستانی تماشائیوں کے چہروں پر شادمانی رقص کرتی ہوئی دکھائی دی۔ پاکستانی شائقین کو یقین تھا کہ شاہد آفریدی اپنے کرکٹ کیریئر کے آخری ورلڈکپ میں اپنی بلے بازی کا یادگار کرشمہ دکھائیں گے۔
آفریدی نے پہلے بیس گیندوں پر بیس دوڑیں بنا کر سو فیصد کارکردگی دکھائی۔ پھر ایک گیند پر انہوں نے چھکا لگانے کی کوشش میں ایک ایسی شاٹ لگائی کہ گیند تماشائیوں کی طرف اڑنے کے بجائے آسمان کی طرف لگی اور پھر اردو کے مشہور محاورے آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا… کو سچ ثابت کرتے ہوئے ایک بھارتی کھلاڑی کے ہاتھوں میں اٹک گئی۔ نتیجہ یہ کہ بوم بوم آفریدی گھوم گھوم آفریدی بن گئے اور بلا گھماتے واپس گھوم کر میدان سے باہر آگئے۔ آفریدی کے بعد آنے والے کھلاڑی بھی بوم بوم آفریدی کی پیروی کرتے ہوئے گھو گھوم گئے۔ پوری ٹیم میں ثابت قدمی سے کارکردگی دکھانے والا واحد کھلاڑی مصباح الحق تھا۔ مصباح الحق کو غلط طورپر سست رفتار بلے بازی کی وجہ سے ان کے نقاد ٹُک ٹُک مصباح کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ مصباح نے اپنی کپتانی اور کھیل کی لاج رکھتے ہوئے 76 دوڑیں بنائی۔ سب سے بڑی زیادتی عمر اکمل کے ساتھ ہوئی۔ بھارتی گیند باز جدیجہ کی باہر جاتی ہوئی گیند عمر اکمل کے بلے کو چھوئے بغیر وکٹ کیپر دھونی کے ہاتھوں میں جا پہنچی۔ میدان میں کھڑے امپائر نے انہیں ناٹ آئوٹ قرار دیا۔ ٹی وی کے ری پلے اور سینکومیٹر میں گیند کے بلے سے ٹکرانے کی کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی‘ لیکن ٹی وی امپائر نے اسے آئوٹ قرار دیدیا۔
پاکستانی تماشائیوں نے بھی عجب تماشے دکھائے۔ ہار جیت توکھیل کا حصہ ہوتی ہے‘ لیکن بھارت سے ہارنا پاکستانی تماشائیوں کیلئے صدمے کا باعث بنتا ہے۔ اس صدمے کے زیراثر ایک صاحب نے اپنا قیمتی ٹیلیویژن توڑ دیا۔ ایک صاحب نے اپنی دعائوں کو واپس لیتے ہوئے انٹرنیٹ پیغام میں لکھا کہ یا اللہ میں نے پاکستانی ٹیم کیلئے جو کچھ پڑھا تھا‘ اس کا ثواب میرے دادا دادی‘ نانانانی کی روح کو منتقل کر دے۔ ایک صاحب نے یہ پیغام بھیجا کہ کرکٹ کے دیوانو… یہ کرکٹ مقابلے صرف تمہیں صبح سویرے جگانے کیلئے ہیں۔ ایک صاحب نے تو یہ شعر ارشاد فرمایا کر حشر برپا کر دیا …؎
پاک بھارت میچ کا جنون
انا للہ و انا الیہ راجعون

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...