لاہور (نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر+ نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار + خبرنگار) لاہور میں قلعہ گجر سنگھ پولیس لائن کے باہر پر خودکش دھماکے میں 2 پولیس افسروں سمیت 5 افراد شہید جبکہ 5 خواتین سمیت 28 افراد زخمی ہوگئے۔ موقع پر نعشیں، انسانی اعضائ، خون، دھواں اور آگ پھیل گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کرتے رہے۔ دھماکے سے درجنوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا اور آگ لگ گئی، قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کہ باعث وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے، ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ اطلاع ملنے پر پولیس، ریسیکو 1122، ایدھی، بم ڈسپوزل سکواڈ سمیت دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بھی زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا۔ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ 8 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ خودکش دھماکے میں شہید ہونیوالوں میں سب انسپکٹر محمد یوسف اور اے ایس آئی وقار احمدکے علاوہ محمد عباس، محمد امجد اور ایک نامعلوم شخص شامل ہیں۔ واقعہ کے بعد زخمیوں اور ہلاک ہونے والے افراد کے رشتہ داروں کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی۔ جس وقت دھماکہ ہوا اسوقت دوپہر 12 بجکر 36 منٹ کا وقت تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق حملہ آور 25 سالہ نوجوان تھا۔ موقع سے حملہ آور دہشت گرد کے جسم کے اعضا مل گئے ہیں جس کی شناخت کیلئے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ دھماکے کی آواز اس قدر زور دار تھی کہ پورا علاقہ گونج اٹھا۔ عینی شاہدین کے مطابق زوردار دھماکہ ہوا اور آگ کا شعلہ بلند ہوا، اس کے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ کیا ہوا۔ دھماکہ ہوتے ہی زمین لرز گئی دھماکہ کے وقت ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنز کے اند موجود تھے جبکہ حملے کی اطلاع ملتے ہی سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس، ایس ایس پی انویسٹی گیشن رانا ایاز سلیم بھی موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس نے جائے وقوعہ کو رکاوٹیں لگا کر سیل کردیا۔ سکیورٹی ہائی الرٹ ہونے کے باعث حملہ آور اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکا اور اس نے اپنے ٹارگٹ قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنز پر حملے میں ناکامی پر پولیس لائنز کے باہر ہی خود کو اڑا لیا۔ بی بی سی کے مطابق دھماکہ ایمپریس روڈ پر پولیس لائنز کے بیرونی دروازے کے قریب ہوا۔ جس وقت دھماکہ ہوا تو پولیس لائنز میں نئی بھرتیوں کیلئے امتحان ہو رہا تھا۔ آئی جی مشتاق سکھیرا نے کہا کہ یہ خودکش حملہ تھا جس میں پانچ سے 8 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ حملہ آور پولیس لائنز کے اندر جانا چاہتا تھا لیکن سخت سکیورٹی کی وجہ سے اس نے باہر ہی خود کو اڑا لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ قبل ازیں ہلاکتوں کے حوالے سے متضاد اطلاعات تھیں اور بعض ذرائع کے مطابق 8 افراد شہید ہوئے۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ لاہور میں خودکش حملوں کی انٹیلی جنس رپورٹس موجود تھیں جب سے ضرب عضب شروع ہوا ہے اور ہم سب کو علم ہے کہ ایسی صورت میں حملوں کا خطرہ موجود ہے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں اور بہادری سے لڑیں گے۔ پولیس لائنز کے قریب موجود سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے والدین دھماکے کی خبر سنتے ہیں ایمپریس روڈ پہنچ گئے۔ دھماکے کے بعد شہر بھر کی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ رینجرز حکام نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائر پورٹ کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف کے مطابق لاہور میں تمام اہم عمارتوں، سکولوں، مساجد، عبادت گاہوں اور عوامی مقامات کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان سے الگ ہونے والے گروپ جماعت الاحرار کے احسان اللہ احسان نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک میں دی جانے والی پھانسیوں کا جواب ہے۔ لاہور کے مصروف علاقے ایمپریس روڈ پر صرف پولیس لائنز ہی نہیں بلکہ یہاں پانچ سکول، ریڈیو پاکستان کا دفتر، پاکستان ریلوے کا ہیڈکوارٹر اور اس کے قریب امریکی قونصل خانے جیسی حساس عمارتیں بھی ہیں۔ دھماکے کے بعد اردگرد کے علاقوں سے شہریوں کی بڑی تعداد جائے وقوع پر پہنچ گئی اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں شہری پولیس اہلکاروں کے ہمراہ زخمیوں کو ایمبولینس میں ڈالتے رہے۔ دھماکے کا مقدمہ تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ دریں اثنا وزیر اعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا اور ہدایت کی ہے کہ زخمی افراد کو علاج معالجہ کی ہر ممکن سہولتیں فراہم کی جائیں۔وزیراعلیٰ نے جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء کیلئے پانچ پانچ لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیاہے جبکہ شدید زخمی ہونے والوں کو 75 ہزار روپے اور معمولی زخمیوں کو 25 ہزا ر روپے مالی امداد دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سفاک درندوں کی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کیخلاف جنگ میںقوم کا پختہ عزم متزلزل نہیں کرسکتیں ۔قوم کے اتحاد اور اتفاق سے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کریں گے۔انہوںنے کہا کہ دہشت گردوں کو ان کی زبان میں سخت ترین جواب دینے کا وقت آگیا ہے ۔ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردمسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے پولیس لائنز بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ وزیر اعظم نے پنجاب حکومت سے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کو معاشرے سے جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، رانا محمد اقبال، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، آصف زرداری، قائد الطاف حسین، مولانا فضل الرحمن، شجاعت، پرویز الہی، سراج الحق سمیت سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے لاہور پولیس لائنز خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ مولانا عبدالغفور حیدری، محمد اکرم خان درانی، مولانا محمد امجد خان، حافظ حسین احمد نے بھی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کو کھلی دہشت گر دی قرار دیا ہے۔ سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا امیر حمزہ و دیگر نے دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے بے گناہ افرادکے جاں بحق ہونے پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ علامہ محمد احمد لدھیانوی، ڈاکٹرخادم حسین ڈھلوںنے بھی خودکش حملے کی شدید الفاٖظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گرد ملکی سلامتی کے درپے ہوچکے ہیں۔ غنویٰ بھٹو، ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور پولیس لائنز کے سامنے دہشت گردی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیشگی اطلاع کے باوجود دہشت گری کی کارروائی کو نہ روک سکنا پنجاب حکومت کی ناکامی اور نااہلی ہے۔ پولیس کو آئمہ مساجد گرفتار کرنے اور سپیکر اتارنے کے کام پر لگا کر دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دی گئی۔ سی سی پی لاہور نے تمام ایس ایچ اوز کو حکم دیا ہے کہ وہ رات گئے تک اپنے اپنے علاقوں میں گشت کریں اور سرچ آپریشن کریں۔ سی سی پی او لاہور کی جانب سے شہر میں سرچ آپریشن کرنے کا حکم ملنے کے بعد پولیس نے مختلف علاقوں شاہدرہ، شفیق آباد، بھاٹی گیٹ، نولکھا، اندرون شہر، برکی، باٹاپور، کاہنہ سمیت دیگر علاقوں سے 15 مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر چینی و دیگر غیر ملکی ماہرین کے زیر نگرانی جاری منصوبوں چوآسیدن شاہ، کٹاس اور بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک کی سکیورٹی کیلئے اضافی پولیس نفری اور خصوصی یونٹ تعینات کردی گئی۔ منصوبے میں کام کرنیوالی لیبر اور ملحقہ علاقوں میں سکریننگ کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔