نیویارک +اسلام آباد (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ+وقائع نگار خصوصی) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہم دھرنے کا حصہ ہوتے تو دوسری بڑی قوت ہوتے، تھر میں ایک بچہ بھی مر جائے تو شور مچ جاتا ہے جبکہ گنگارام ہسپتال میں روزانہ کئی بچے مرتے ہیں جو تھر سے بھی زیادہ ہیں لیکن کوئی شور نہیں مچاتا، مسلم لیگ (ن) الیکشن جیتنے کیلئے بجٹ کا 90 فیصد ایک شہر پر خرچ کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک میں پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت تنگ نظر ہے لیکن پھر بھی کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ دھرنے میں بھی غیر جمہوری قوت کا ساتھ نہیں دیا۔ پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران پولیس حکومت کے کنٹرول میں نہیں تھی۔ شہید بی بی بے نظیر بھٹو کے وعدے کے مطابق سوات میں پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔ دریں اثناء قائد حزب اختلاف اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نیب کو مسلم لیگ (ن) کے خلاف کارروائی سے روکنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔ لگتا ہے اب نیب مسلم لیگ (ن) پر ہاتھ ڈالنے والی ہے۔ وزیراعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ عوامی مینڈیٹ لے کر آتے ہیں اور لوگ حکومت ختم کر دیتے ہیں۔ وزیراعظم کا 1991ء جیسا طاقتور نہ ہونے کا بیان تشویشناک ہے۔ نیب کو کارروائی پر دھمکیاں دینا خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایف آئی اے بے لگام ہو چکی، وفاقی وزرا کو کسی ادارے کو دھمکی دینے کے بجائے سیاسی گفتگو کرنی چاہیے۔ پنجاب کے ایک وزیر نے نیب کو دھمکانے کی کوشش کی ہے۔ نوازشریف کو نیب کے بارے میں جلسوں کے بجائے وفاقی کابینہ یا پارلیمینٹ کو اپنی تشویش سے آگاہ کرنا چاہئے۔ نوازشریف ماضی سے سبق سیکھیں میاں صاحب کو کوئی مشکل درپیش ہے تو پارلیمنٹ کو آگاہ تو کریں۔ ہمارا شروع دن سے موقف تھا کہ نیب کو صرف مخصوص صوبوں نہیں سارے ملک میں کارروائی کرنی چاہئے سندھ کو نشانہ بنایا گیا تو وزیراعظم محمد نوازشریف خاموش رہے بلکہ اس کے حق میں بیانات دیئے گئے اور کالم لکھوائے گئے اب کیا ہوگیا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کو تشویش لاحق ہوگئی ہے۔ پنجاب میں بھی اگر معصوم اور بے گناہ لوگوں کرگرفتار کیا گیا تو اس پر احتجاج کیا جائے گا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ وزیراعظم کا بیان محض دھوکہ ہے، نیب، ایف آئی اے اور دیگر ادارے سندھ کو نشانہ بنا رہے ہیں، پی پی نے ہمیشہ برابری کی بنیاد پر احتساب کی حمایت کی ہے، ماضی میں بھی احتسابی عمل پی پی کے خلاف استعمال کیا گیا۔ سیاسی قیدی یرغمال بنانے کی بجائے یکساں احتساب ضروری ہے، احتساب کے قانون میں موجود خامیوں کو ختم کیا جائے پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر قانون بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا کہ نیب نے شیر کی دم پر پائوں رکھ دیا ہے اس لئے وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ چیخ اٹھے ہیں، سندھ میں نیب نے کارروائیاں کیں تو سب تعریفیں کرنے لگے اور جب پنجاب کی باری آئی تو نیب کیخلاف وزیر اعظم کھڑے ہو گئے۔ لاہور میں کراچی طرز کا آپریشن ہونا چاہئے کیونکہ پنجاب کے حالات کراچی سے بھی بدتر ہیں۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا نیب سے متعلق بیان ایک کھلا چیلنج ہے کیونکہ نیب حکام نے اپنے 9 فروری کے اجلاس میں پنجاب میں کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ بات وزیر اعظم کو گوارا نہیں ہے۔