لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان محض ایک ملک نہیں بلکہ ایک نظریہ کا بھی نام ہے۔ نظریہ¿ پاکستان ہی نظریہ¿ اسلام اور پاکستان کا حصار ہے۔ اس نظریہ کے چراغ کو روشن رکھا جائے تو پاکستان کو کبھی شکست نہیں ہو سکتی۔ قومیں ابتلاءکے دور میں ہی پہچانی جاتی ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ تعلیم کا مقصد ایک اچھا، مکمل اور باصلاحیت انسان بنانا ہے۔ ہمیں متحد ہو کر دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں نویں سالانہ سہ روزہ نظریہ¿ پاکستان کانفرنس کے دوسرے روز پانچویں اور چھٹی نشست میں کیا۔ اس کانفرنس کا کلےدی موضوع ”طلوع پاکستان کے 70 سال.... کامیابیاں اور مسائل“ ہے۔ ڈاکٹر محمد اجمل نیازی، میاں سلمان فاروق، پروفیسر ہمایوں احسان، بیگم مہناز رفیع، پروفیسر عزیز احمد ہاشمی، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی، بیگم صفیہ اسحاق، محمد آصف بھلی ایڈووکیٹ، علی افضل جدون، ایم کے انور بغدادی، نظریہ¿ پاکستان فورمز کے عہدیداران، اساتذہ¿ کرام سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ تلاوت کی سعادت حافظ محمد عمر اشرف نے حاصل کی جبکہ غلام مرتضیٰ عاجز نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ معروف نعت خواں جمشید اعظم چشتی نے کلام اقبال پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کیے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نیازی نے ”معاشرے میں کرپشن کی وجوہات اور سدباب کے تقاضے“ کے موضوع پر خطاب میں کہا کہ آج بدقسمتی سے کرپشن ہمارے معاشرے میں بیماری کی طرح پھیلتی جا رہی ہے۔ مسائل کی ایک بڑی وجہ کرپشن ہے۔ پروفیسر ہمایوں احسان نے”پاکستان کی عظمت و اہمیت“ کے موضوع پر خطاب میں کہا کہ پاکستان محض ایک ملک نہیں بلکہ ایک نظریہ کا بھی نام ہے۔ پاکستان بنانے والوں کو معلوم تھا کہ یہ نہایت اہم ملک ثابت ہو گا۔ آج چاروں طرف سے دشمن ہمیں گھیر رہا ہے لیکن یاد رکھیں یہ حالات قوم کو گوہر بنا رہے ہیں۔ پاکستان نے دنیا کی خاطر بڑی قربانیاں دی ہیں دنیا ان قربانیوں کی قدر کرے۔ میاں سلمان فاروق نے ”نوجوانوں میں بامقصد تعلیم کا رحجان پیدا کرنے اور سائنس و ٹیکنالوجی کی طرف توجہ دینے کی اہمیت“ کے موضوع پر خطاب میں کہا کہ تعلیم کا مقصد ایک اچھا، مکمل اور باصلاحیت انسان بنانا ہے۔ اگر ہم تمام اچھے قوانین سے آگاہ اور ان پر عمل کریں گے تو ملکی تعمیروترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پروفیسر عزیز احمد ہاشمی نے ”قومی ترانہ کا مفہوم “ کے موضوع پر خطاب میں کہا کہ ہر شہری قومی ترانہ کو زبانی یاد کرے اور اس کے معنی و تشریح سمجھنے کی کوشش کرے۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے ”بھارتی مخاصمت کا مقابلہ کیسے کیا جائے“ کے موضوع پر خطاب میں کہا کہ بھارت نے آج تک پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا، وہ پاکستان کو ناکام ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔ وہ لوگوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں۔ سی پیک کا منصوبہ ملک دشمن عناصر کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔ ہمیں کبھی بھارت پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے۔ محمد آصف بھلی نے ”نظریہ¿ پاکستان .... پاکستان کا حصار“ کے موضوع پر خطاب میں کہا کہ نظریہ¿ پاکستان دراصل نظریہ¿ اسلام اور پاکستان کا حصار ہے۔ پاکستان کے دشمن پاکستان کے دوستوں سے زیادہ دانشمند ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ نظریہ¿ پاکستان کے حصار کو گرا دیا تو پاکستان کو شکست دینا آسان ہو جائے گا۔ حمید نظامی اور مجید نظامی ساری زندگی نظریہ¿ پاکستان کی ترویج واشاعت میں مصروف رہے۔ شاہد رشید نے کہا کہ ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر ہمارے دل بہت افسردہ ہیں۔ مسلمانوں کے جذبہ¿ شہادت سے دشمن خوفزدہ ہے، اس قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا ہے۔ ساتویں نشست کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کی۔ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن، ڈاکٹر صلاح الدین مینگل، سردار وزیر احمد جوگیزئی، میاں فاروق الطاف، چوہدری عبدالغفور، ڈاکٹر محمد اجمل نیازی،بیگم مہناز رفیع، پروفیسر عزیز احمد ہاشمی، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، بیگم صفیہ اسحاق، محمد لونی، ملک لیاقت علی تبسم، پروفیسر حمید رضا صدیقی اور دیگر موجود تھے۔ صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نظریہ¿ پاکستان کی ترویج و اشاعت کےلئے گرانقدر خدمات انجام دے رہا ہے۔ یہ ادارہ نئی نسلوں کو نظریہ¿ پاکستان سے بھی آگاہ کر رہا ہے۔ بلوچستان کے عوام قائداعظم اور مسلم لیگ سے بڑی محبت کرتے تھے اور انہوں نے پاکستان میں شامل ہونے کےلئے بڑی قربانیاں دیں۔ کشمیری عوام آج تک قربانیاں دے رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان کی جدوجہد کامیاب ہوگی اور یہ قربانیاں رنگ لائیں گی۔ جب بھی ملک میں جمہوریت رہی بلوچستان کے حالات میں بہتری آئی ہے۔ چیئرمین پریس کونسل آف پاکستان ڈاکٹرمحمد صلاح الدین مینگل نے کہا کہ بلوچستان اس وقت پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے آدھا حصہ ہے۔ یہ خطہ تاریخی اور تزویری لحاظ سے انتہائی اہم ہے۔ بلوچستان کے عوام نے پاکستان کےلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سردار وزیر احمد جوگیزئی نے کہا کہ تحریک پاکستان میں بلوچستان کے عوام اور سرداروں نے نمایاں کردارادا کیا۔ ملک میں جمہوریت کا تسلسل‘ برداشت کا فروغ اور قانون کی حکمرانی قائم ہونی چاہیے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ چھوٹے صوبوں کی شکایات کو دور کیا جائے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ قائداعظم پر سب رہنماﺅں کو اعتبار تھا چاہے ان کا تعلق بلوچستان سے تھا یا سندھ سے، پنجاب سے یا خیبرپختونخواسے۔ پاکستان اللہ کا عطیہ اور فضل ہے جو جغرافیے کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک نظریئے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ ہم ستاروں پر کمندیں ڈالنے والی قوم ہیں۔ میاں فاروق الطاف نے کہا کہ ہمارے ہاں بلوچستان کے حوالے سے جس قسم کی افواہوں کا بازار گرم رہتا ہے یقیناً حالات اس کے برعکس ہیں اور حالات کا صحیح رخ قوم کے سامنے لانے کیلئے اس سیشن کا انعقاد خوش آئند ہے۔ چوہدری عبدالغفور نے کہا کہ میرا اس ادارے سے قلبی تعلق ہے۔ نسلِ نو کو پاکستانیت سے روشناس کرانا اس ادارے کا بڑا کارنامہ ہے۔آج کل ہمارے وطن کو جن حالات کا سامنا ہے‘ ان کے تناظر میں نظریہ¿ پاکستان کی ترویج و اشاعت بہت ضروری ہے۔ حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے ہمارے دشمن کا ہاتھ ہے اور وہ بھارت ہے۔ اس کی خفیہ ایجنسی”را“، سی آئی اے، موساد، سبھی اسلام اور پاکستان کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔ شاہد رشید نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے تحریک پاکستان میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر رفیق احمد نے میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن، ڈاکٹر محمد صلاح الدین مینگل، سردار وزیر احمد جوگیزئی اور ڈاکٹر محمد اجمل خان نیازی کو کانفرنس میں شرکت کی یادگاری شیلڈز پیش کیں۔
نظریہ پاکستان کانفرنس