اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے سیالکوٹ کے مقدمہ میں سزائے موت اور عمر قید کی سزا پانے والے مجرموں محمد رشید اور محمد شفیق کی بریت کی اپیل جبکہ انکی سزاؤں میں کمی کردی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ زمینداروں کیلئے پانی زندگی اور موت کا مسئلہ ہوتا ہے، زمینداروں کی روزی روٹی ہی پانی کی وجہ سے لگی رہتی ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کی۔ دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ کوئی کسی کے ٹیوب ویل کا پکا کھال کیوں توڑے گا اگر اسکی زمین سے نہیں گزرتا تو، اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ مدعی پارٹی قبضہ گروپ ہے وہ اسکے موکلین کی کی اراضی پر قبضہ کرنا چاہتے تھی جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قبضہ کرنا ہوتا تو پکا کھال توڑنے کی کیا ضرورت تھی، یہ ایسے ہی ہے کہ کسی کی زمین پر قبضہ کرنا ہو اگر وہاں مکان بنا ہو تو وہ گرا دیا جائے اور پھر قبضہ کیا جائے، ٹیوب ویل توڑنے کا واقعہ نو بجے ہوا فریقین کے درمیان جھگڑا دس بجے ہوا ریکارڈ سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ملزم پلاننگ کر کے گئے اور جھگڑا ہوا ملزموں کے پاس ٹائم تھا کہ وہ پولیس کو آگاہ کر لیتے جب مدعی پارٹی ٹیوب ویل کا پکا کھال توڑ رہی تھی، یہ سیلف ڈیفنس کا کیس نہیں بنتا، قانون کے مطابق سیلف ڈیفنس کا کیس پلی لینے والے کو ثابت کرنا ہوتا ہے۔ عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد مجرموں کی بریت کی اپیلیں مسترد کردی، یاد رہے کہ مجرم محمد شفیق کو ہائی کورٹ سے سزائے موت ہوئی تھی جسے سپریم کورٹ نے کم کر کے عمر قید میں تبدیل کردیا ہے جبکہ رشید کو ہائی کورٹ سے مختلف دفعات کے تحت 36سال سزا ہوئی تھی جسے سپریم کورٹ نے کم کر کے عمر قید کر دیا جبکہ رشید کی ضمانت بھی منسوخ کر دی ہے جس پر پولیس نے ملزم رشید کو سپریم کورٹ کے احاطے کے باہر سے گرفتار کر لیا، مجرموں پر زمین کے تنازع 2004ء میں سیالکوٹ کے علاقے کوٹلی میں شمس نامی شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا۔