اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ میں اپوزیشن نے امریکہ کی طرف سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کے حوالے سے تحریک التوا کی منظوری کے معاملے کا جواب نہ دیئے جانے پر ایوان سے واک آئوٹ کردیا۔ چیئرمین رضا ربانی نے کہا ہے کہ ایوان کے ایجنڈا میں شامل امور کا جواب دینے کیلئے وزراء کو موجود ہونا چاہئے، اس سلسلے میں سنجیدگی نظر نہیں آتی، آئندہ اگر صدر مملکت نے اجلاس طلب بھی کیا تو ایک منٹ کے بعد ملتوی کر دوں گا، حکومت اگر ایوان چلانے میں سنجیدہ نہیں تو بتا دیں۔ چیئرمین سینٹ نے سینیٹر اعظم سواتی اور سسی پلیجو کی تحریک التوا کی منظوری کے معاملہ پر محرکین کے اظہار خیال کے بعد متعلقہ وزیر کی طرف سے اس پر اعتراض کے حوالے سے دریافت کیا تو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ یہ معاملہ وزارت خارجہ سے متعلق ہے، چیئرمین نے کہا کہ جمعرات کو بھی وزارت داخلہ کے حوالے سے ایک معاملہ اٹھایا گیا تھا اس کا جواب دینے کیلئے متعلقہ وزیر موجود نہیں تھے، وزیر قانون بعد میں انہیں بلا کر لائے۔ دریں اثناء نیلم جہلم ہائیڈو پراجیکٹ کیلئے مزید ڈیڑھ سال کے عرصہ کیلئے دس پیسے فی یونٹ سرچارج کے نفاذ سے متعلق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ زیر بحث لانے اور ملک بھر میں مضر صحت پانی کے استعمال سے متعلقہ تحریک التواء کو مسترد کر دیا گیا۔ ایوان بالا نے ہندو خاندانو ںکی شادیوں کے اہتمام اور ان سے منسلک اور ذیلی معاملات کیلئے قانون وضع کرنے کے بل ہندو میرج بل 2016ء کی متفقہ طور پر منظوری د یدی، قومی کمیشن برائے (حقوق اطفال بل 2017ئ)، پاکستان ائیرفورس (ترمیمی بل 2017ئ) اور کمپنیات بل 2017ء متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو ریفر کر دیئے گئے۔ قبل ازیں ایوان بالا کا اجلاس شروع ہو تو سیہون شریف کے سانحہ پر کارروائی پانچ منٹ کیلئے ملتوی کی گئی اور شہداء کیلئے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔ سینٹ کا معمول کا ایجنڈا نمٹانے کے بعد ایوان بالا کا اِن کیمرہ اجلاس ہوا۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے اِن کیمرہ بریفنگ میں بتایا کہ ریاست اور ادارے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے متحرک ہیں۔ دہشت گردی کے ہونے والے 4 واقعات میں سے 2 کی ذمہ داری قبول کی گئی۔ لاہور واقعہ کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کی۔ دہشتگردی کے واقعات کے تھریٹ الرٹ کچھ اہم گرفتاریوں کے بعد جاری کیے، لاہور میں 10 سے 12 سال کی عمر کے کچھ بچے جنوری میں پکڑے جن کا تعلق جماعت الاحرار سے تھا، پوچھ گچھ سے معلوم ہوا کہ لاہور میں ابدالی چوک پر بوائز سکول پر حملے کا منصوبہ تھا، اس اطلاع پر تھریٹ الرٹ جاری کیا، جس سے دہشت گردی کے بڑے واقعے سے بچ گئے، پشاور اور کوئٹہ میں بھی گرفتاریوں کے بعد الرٹ جاری کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر مملکت سے صالح شاہ، سسی پلیجو اور میرکبیر نے سوال کیا کہ کیا پاکستان میں داعش کا وجود ہے تاہم وزیرمملکت نے داعش کی موجودگی کے حوالے سے کوئی مناسب جواب نہیں دیا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ داعش نے سیہون دھماکے کی ذمے داری قبول کی ہے، تحقیقات کررہے ہیں، تفصیلات آئیں گی تو حقائق کا علم ہو گا۔