اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر حکومتی آئینی ترمیم کا مسودہ مسترد کر دیا۔ سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت اجلاس بے نتیجہ رہا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے مسودہ قانون کو مسترد کرتی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی گارنٹی کی بناءپر بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت نہیں کریں گے۔
فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے حکومت ممکنہ حد تک ہاتھ پاﺅں مار رہی ہے۔ جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) نے بوجوہ پہلے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت نہیں کی تھی وہ اب بھی اسی موقف پر قائم ہیں۔ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے قیام کی تو حمایت کی تاہم اب دونوں نے توسیع کو یکسر مسترد کر دیا ہے جبکہ کچھ چھوٹی پارٹیاں مستقل مزاجی سے توسیع کی مخالفت نہیں کر رہیں۔ وہ آسانی سے حکومت کے دام الفت میں آ سکتی ہیں تاہم پی پی پی اور پی ٹی آئی کی حمایت کے بغیر فوجی عدالتوںکی مدت میں توسیع ممکن نہیں۔ جمہوری حکومت میں فوجی عدالتوں کے قیام کی قطعی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔ دو سال قبل حالات بہت مختلف تھے۔ کوئی شدت پسندوں اور کراچی کے جرائم پیشہ عناصر کیخلاف بات کرنے کی جرا¿ت نہیں کرتا تھا اس لئے فوجی عدالتوں کی تشکیل بادل نخواستہ قبول کرلی گئی۔ آج حالات بدل چکے ہیں۔ ایک طبقہ کی طرف سے دو چار دن قبل کے حالات کو جن میں دہشتگردی کے پے درپے واقعات ہوئے، جواز بنا کر فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی وکالت کی جارہی ہے جو بالکل غلط ہے۔ عدلیہ پر اب کوئی خوف اور دباﺅ نہیں۔ جج آزادی سے فیصلے کر رہے ہیں ایسے میں فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں۔ حکومت بار بار اتفاق رائے کی پریکٹس سے گریز کرے۔