اسلام آباد(صباح نیوز) سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی موجودگی یقیناً پاکستان کے لیے خطرے کا باعث ہے، افغانستان ایک مقناطیس بن گیا دنیا بھر کے دہشتگرد وہاں کھنچے چلے آرہے ہیں، ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہو اور افغانستان سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں تاہم ہماری خواہش اور کوشش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے اور افغانستان کو بھی پاکستان کی طرح سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کثیر الجہتی ہیں امید ہے نئی امریکی انتظامیہ کی موجودگی میں ان میں مذید بہتری آئے گی، سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ حالیہ سانحات پر پوری قوم غمگین ہے اللہ تعالی شہداءکی مغفرت کرے قوم اس قسم کے واقعات سے ایک عزم اور ولولے کے ساتھ اٹھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا علاقہ بہت عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ ہم نے بارہا کہا کہ آپ جو عسکری حل وہاں 15سال سے ڈھونڈ رہے ہیں اس کا کوئی ثمر ہمیں نظر نہیں آرہا آپ ایک سیاسی حل تلاش کریں۔ وزیر اعظم نے دورہ افغانستان کے دوران اشرف غنی سے کہا کہ افغانستان کا دشمن پاکستان کا دوست نہیں ہے ہماری سرزمین آپ کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے امریکہ ایک اہم ملک ہے اور امریکہ کے لیے بھی پاکستان اہم ہے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہے اس میں اتار بھی آیا ہے اور چڑھاﺅ بھی آیا ہے مگر چڑھاﺅ کہیں زیادہ رہا دونوں ملکوں کے تعلقات کثیرالجہتی ہیں اس میں تعاون کی ایک جہت کا نہیں رہا عسکری تجارت تعلیم الغرض بہت سے شعبوں میں رہا ہے۔دونوں ممالک کے تعلقات کلیدی حیثیت کے ہیں۔