سیہون+ نمائندہ نوائے وقت (ایجنسیاں+ کرائم رپورٹر) درگاہ لعل شہباز قلندر میں گزشتہروز ہونیوالے خودکش حملے میں زخمی ہونیوالے مزید 12 افراد دم توڑ گئے جس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 88 ہوگئی ہے جن میں سے متعدد کی تدفین کردی گئی ہے۔ گزشتہ روز بھی پورے ملک میں فضا سوگوار رہی۔ واقعہ کیخلاف سیہون شریف کے مقامی شہریوں نے شدید احتجاج کیا اور پولیس موبائل نذرآتش کردی۔ وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نوابشاہ میں زیرعلاج زخمیوں کی عیادت کی۔ شناخت کی جانے والی میتیں لواحقین کے سپرد کردی گئیں۔ دھماکہ کے بعد جائے وقوعہ پر سخت سکیورٹی اور پولیس کے پہرے کے باوجود صبح سویرے زائرین کی بڑی تعداد درگاہ کے سیل دروازوں پر پہنچی اور رکاوٹوں کو توڑ کر اندر داخل ہوگئی۔ مشتعل افراد کی بڑی تعداد نے اے ایس پی سیہون کے گھر اور دفتر کا گھیراو¿ کرلیا اور وہاں موجود پولیس موبائل کو نذر آتش کردیاجس کے بعد ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی اور شیلنگ کی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے 3 روزہ سوگ کے اعلان کے بعد سندھ کی تمام اہم عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔مشتعل افراد جہاز چوک اور اطراف کی گلیوں میں جمع ہو کر پتھرا¶ اور نعرے بازی کرتے رہے۔ اس دوران پولیس نے چار افراد کو حراست میں لیکر تشدد کیا۔ بعد میں پولیس نے مشتعل مظاہرین میں شامل افراد سے مذاکرات کئے اور حراست میں لئے گئے افراد کو چھوڑ دیا گیا اور مظاہرین منتشر ہوگئے۔ دھماکے میں جاں بحق پانچ افراد کی شناخت کیلئے ڈی این اے نمونے لے لئے گئے ہیں۔ خود کش حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی۔ انچارج کاو¿نٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں خود کش بمبار مرد لگتا ہے۔ کراچی سمیت ملک بھر کے تمام ائیرپورٹس پر سکیورٹی کے انتظامات سخت کردیئے گئے، سانحہ سیہون کے سوگ میں وکلاءنے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا سیہون مزار کیلئے کوئی سکیورٹی الرٹ نہیں تھا، واقعے کے بعد سے درگاہ سیل ہے، شواہد کو ضائع نہیں ہونے دیا گیا، وزیراعظم نوازشریف گزشتہ روز نوابشاہ پہنچے۔ انکے ہمراہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ بھی تھے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے زخمیوں کو پھول دئیے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گرد معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ ملک میں دہشت گرد کارروائیوں کے خاتمے کیلئے پوری قوم متحد ہے۔ وزیراعظم نے سیہون شریف میں سکیورٹی اجلاس میں شرکت کی جس میں وزیر داخلہ چودھری نثار، مشیر سلامتی ناصر جنجوعہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ چیف سیکرٹری سندھ نے اجلاس کے شرکاءکو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کا قلع قمع کریں۔ ہمیں دہشت گرد قوتوں کے خلاف متحد ہونا ہو گا۔ گزشتہ کئی برسوں سے اندرونی و بیرونی دشمنوں سے لڑ رہے ہیں۔ امن و خوشحالی کی منزل میں ہمیشہ ظالمانہ قوتوں نے رکاوٹ ڈالی ہے۔ ہم اپنی شناخت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ متحد رہ کر ملک دشمن عناصر سے لڑنے کا وقت ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم نوازشریف سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے دہشت گردوں کیخلاف بڑے پیمانے پرکریک ڈاﺅن کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے، پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے دشمن عناصر کا ہر جگہ پوری قوت سے قلع قمع کریں، گزشتہ کئی برسوں سے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے لڑ رہے ہیں ، متحد رہ کرملک دشمن عناصرسے لڑنے کا وقت ہے، ہم اپنی شناخت کی جنگ لڑ رہے ہیں،یہ جنگ پاکستانی عوام کی فتح کےساتھ ختم ہوگی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ہر صورت دہشت گردوں کو ڈھونڈ نکالا اور مار ڈالا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے، دہشت گرد جہاں بھی ہیں انہیں ختم کیا جائے۔