پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہونے اور کابل انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہ ہونے کے بعد پاک فوج نے جماعت الاحرار کے ٹھکانوں پر مسلسل دوسرے روز بھی بمباری کی۔دوسری جانب ملک بھر میں کومبنگ آپریشن جاری ہے۔ ڈی آئی خان میں 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ مزید گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پاک فوج نے دوسرے روز بھی افغانستان کے علاقے رینا میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس میں دہشت گردوں کو بھاری نقصان ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ابھی تک کسی دہشت گرد کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔دوسری جانب افغان خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاک فوج کی کارروائی پر افغان حکومت نے افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈکر ایا۔گزشتہ روز بھی سکیورٹی فورسز نے خیبراور مہمند ایجنسی کی سرحد پر افغان علاقے میں موجود کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کے کیمپوں پر ٹارگٹڈ کارروائیاں کرتے ہوئے 17 دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا جن کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار سے تھا جبکہ کارروائی میں کالعدم جماعت الاحرار کے ڈپٹی کمانڈر عادل باچا کے کیمپ سمیت دہشت گردوں کے 4 ٹھکانے اور ایک ٹریننگ کیمپ بھی تباہ ہوگیا تھا۔دوسری جانب کابل میں پاکستانی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے احتجاج کیا گیا ہے ۔افغان وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق کابل میں پاکستانی سفیر ابرار حسین کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا جہاں افغانستان کے نائب وزیر خارجہ حکمت خیل کرزئی نے ان سے ملاقات کی اور افغانستان کے صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں پاک فضائیہ کی بمباری پر تشویش کا اظہار کیا ۔افغان وزیر نے پاکستان میں ہونے والے خود کش حملوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔انھوں نے صوبہ ننگر ہار کے ضلع لال پور اور صوبہ کنڑ کے ضلع سرکانو میں بمباری کی مذمت کی ۔حکمت خیل نے کہا افغان حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر چھپے دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔انھوں نے طورخم اور چمن سے پاک افغان سرحد کھولنے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ گرفتار150افغانوں کو رہا کیا جائے۔اس موقع پر ابرار حسین نے کہا کہ وہ افغان تحفظات اپنی حکومت تک پہنچا دینگے۔پاکستانی سفیر نے افغان سرزمین سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کی مذمت کی اور اس ضمن میں پاکستان کے تحفظات سے آ گاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین پاکستان کےخلاف استعمال نہ ہونے دی جائے گی اور افغان حکومت اپنے ملک میں چھپے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ملزمان کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی فورسز نے کارروائی کر کے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر گولاچی روڈ پرسیکورٹی فورسز نے کارروائی کی ۔اس دوران فائرنگ کے تبادلہ میں تین دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گردوں میں پولیس حملوں میں مطلوب مقبول بولی کے علاوہ سعداللہ اور شفیع اللہ بھی شامل ہیں،جن کے بیرونی عناصر سے رابطے تھے۔کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروںنے شہرکے مختلف علاقوں منگھوپیر سمیت اورنگی ٹاﺅن ،اتحادٹاﺅن ،سہراب گوٹھ ،الآصف اسکوائر،جنجال گوٹھ ،سپرہائی وے ٹول پلازہ پمپ کے اطراف نیشنل ہائی وے ،گڈاپ ٹاﺅن سرجانی ٹاﺅن سیکٹر36/Bسمیت دیگر علاقوںمیں دہشت گردوںکی موجودگی کی خفیہ اطلاع پرٹارگٹڈاورسرچ آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی اور45مشتبہ افرادکوحراست میں لے کرتفتیش کیلئے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔ ذرائع نے بتایاکہ زیرحراست افرادمیںجرائم پیشہ افرادبھی شامل ہیں۔جنہیںکالعدم جماعتوںسے رابطے اورسہولت کاروں کے شبے میں حراست میں لیاگیاہے۔ ان افرادکے قبضے سے بھاری مقدارمیں منشیات اسلحہ برآمدہواہے ۔ادھربلدیہ ٹاﺅن کے مختلف علاقوں میں پولیس نے 17مشتبہ افرادکوحراست میں لے کرتفتیش کیلئے متعلقہ تھانے منتقل کردیاگیا۔ادھرراولپنڈی ،ٹیکسلا میں قانون نافذکرنےوالے اداروں نے سرچ آپریشن کے دوران 33ملزمان کوگرفتار کرلیا۔ایبٹ آباد میں سبزی منڈی کے قریب سے تین غیرملکیو ں سمیت13 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کیاگیا۔ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں کالعدم ٹی ٹی پی ¾ جماعت الاحرار ¾ داعش براہ راست اور لشکر جھنگوی العالمی بالواسطہ ملوث ہیں۔ تینوں کالعدم تنظیموں کے سربراہ افغانستان میں مقیم ہیں۔ان سے متعلق شواہد مل گئے ہیں۔ داعش کی پاکستان میں کارروائیوں کو حسیب لوگری نامی افغان کنٹرول کررہا ہے ۔انٹیلی جنس اداروں کو پشاور اور کوئٹہ میں نوعمر لڑکوں کی گرفتاریوں سے واقعات کی منصوبہ بندی کا علم ہوا تھا جس کے بعدضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کو بھی متحرک کردیا گیا ہے۔افغانستان سے چلنے والی دہشت گردی کی لہر کو روکنے کیلئے طورخم بارڈر پر نقل و حرکت دوسرے روز بھی بند رہی جبکہ پاک افغان بارڈر پر تجارت کیلئے کھڑے سینکڑوں ٹرکوں کی قطاریں لگ گئیں۔ حکام کے مطابق باب دوستی کی بندش کی وجہ سے ایف آئی اے کا ویزا سیکشن بند اور سنٹرل ایشیا و یورپ سے بھی تجارت معطل رہی۔