لاہور (خصوصی رپورٹر) سابق وفاقی وزیر خزانہ اور میاں نوازشریف کے سمدھی اسحاق ڈار کو لاہور ہائیکورٹ نے سینٹ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔ اسحاق ڈار کے تجویز کنندہ صوبائی وزیر بلدیات منشا اللہ بٹ نے کہا کہ الیکشن اپیلٹ ٹربیونل لاہور نے ریٹرننگ افسر کا اسحاق ڈار کیخلاف دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔ منشا اللہ بٹ نے بتایا کہ درخواستگ زار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ریٹننگ افسر نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کئے جبکہ ان کے مؤکل نے الیکشن لڑنے کیلئے تمام قانون تقاضے پورے کئے ۔ سابق وزیر خزانہ کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو دفاع کا موقع دیئے بغیر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے۔ اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس امین الدین کی سربراہی میں قائم ٹربیونل نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کو سینٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ دوسری جانب اپیلٹ ٹربیونل لاہور نے مسلم لیگ ن کی خواتین کی مخصوص نشستوں پر نزہت صادق اور وزیراعظم کی ہمشیرہ سعدیہ عباس کیخلاف اپیلیں خارج کردی ہیں اور ان دونوں کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔ دونوں(ن) لیگی خواتین امیدواروں کے خلاف تحریک انصاف کی رہنماء عندلیب عباس نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اسحاق ڈار نے ٹینکوکریٹ اورجنرل نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور دونوں نشستوں کے لیے الگ الگ بینک اکائونٹس نہ کھولنے کی بناء پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے اور غیر تصدیق شدہ شناختی کارڈ کو بھی جواز بنایاگیا جوکہ قانون کی واضح خلاف ورزی ہے اس موقع پر پنجاب اسمبلی اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کے وکیل نے استدعا کی کہ الیکشن قانون کے مطابق دونوں نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی بھی الگ اور اکائونٹ بھی الگ کھولنا ضروری ہے تاہم عدالت نے تحریک انصاف کے رہنماء کے وکیل کا اعتراض مسترد کر دیا اور اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔
اسحاق ڈار