لاہور، اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار، وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے مودی اور بھارتی آرمی چیف کو خبر دار کیا ہے کہ پاکستان اب 65ء یا 1971ء والا پاکستان نہیں رہا۔ اگر انہوں نے کوئی غلطی کی تو تباہی و بربادی ان کا مقدر ہوگی۔ پاکستان کا بچہ بچہ بھارت کے خلاف چلتا پھرتا ایٹم بم ہے۔ ہم سلطان محمود غزنوی، احمد شاہ ابدالی اور صلاح الدین ایوبی کی تاریخ دہرانے کے لیے تیار ہیں۔ مودی نے ابھی تک ہمارے حکمرانوں سے دوستی کی باتیں سنی ہیں، پاکستانی عوا م کا غصہ نہیں دیکھا۔ کشمیریوں کو بھی اپنے جان و مال اور اپنی مائوں بہنوں کی عصمتوں کی حفاظت کا حق حاصل ہے۔ بھارتی فوج نے لاکھوں کشمیریوں کا قتل عام کیا ہے اور ظلم و جبر اور ریاستی دہشت گردی کی تمام حدیں پھلانگ لی ہیں ۔ عالمی برادری کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور اقوا م متحدہ اپنی قرار داوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے۔ موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ سیاست جمہوریت اور پولنگ سٹیشن جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کرنے والوں نے قومی غیرت و حمیت کا سودا کیا ہے۔ عوام نے ستر سال میں پیپلز پارٹی، نون لیگ اور فوجی حکومتوں کو بار بار آزمایا۔ موجودہ حکومت بھی انہی پارٹیوں کے لوگوں کا مجموعہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے جھنگ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر العظیم جاوید قصوری نے بھی خطاب کیا۔ بہادر خان، سردار ظفر حسین اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ ورکرز کنونشن میں ہزاروں کارکنوں نے شرکت کی۔ بھارت کا سرپرست امریکہ افغان طالبان سے امن کی بھیک مانگ رہا ہے۔ پاکستان کو تنہا اور کمزور کرنے کی بھارتی سازشوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ بھارت صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے ستر سال میں بھارت سے دوستی کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اب پاکستانی حکمرانوں کو بھی بھارت سے اسی کی زبان میں بات کرنا ہوگی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ عہد توڑنے اور یوٹرن لینے والا مسلمانوں کا حکمران نہیں ہوسکتا۔ جماعت اسلامی ملک میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کی جدوجہد کر رہی ہے ۔امیر العظیم نے کہاکہ تحریک انصاف چھ ماہ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ جماعت اسلامی ہی پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی و فلاحی ریاست بناسکتی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا پر قدغن لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ حکومت لوگوں سے اظہار رائے کی آزادی کا حق چھیننا چاہتی ہے ۔ سوشل میڈیا پر اختلاف رائے کی بنیاد پر بلاجواز سختیوں کا اعلان تشویشناک ہے۔ حکومت کی طرف سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے خلاف مختلف کارروائیوں سے پہلے ہی ہزاروں صحافیوں کو بے روزگارکرچکی ہے۔ سعودی عرب پاکستان کا ساتھ چلنا ضروری ہے۔