عمرالبشیر کا انسانیت مخالف جرائم پر ہیگ میں ٹرائل ایک آپشن ہے: سوڈانی وزیراطلاعات

سوڈان کے وزیراطلاعات فیصل صالح نے کہا ہے کہ سابق صدر عمر البشیر اور دوسرے مشتبہ افراد کو عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے ہیگ بھیجا جاسکتا ہے لیکن اس ضمن میں حتمی فیصلہ فوجی اور سول حکمراں کریں گے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ایک امکان تو یہ ہے کہ آئی سی سی یہاں آجائے اور معزول صدر اور دوسرے لوگ خرطوم میں آئی سی سی کے روبرو پیش ہوں یا پھر یہاں ایک ہائبرڈ عدالت کا قیام ممکن ہے یا پھر انھیں ہیگ منتقل کیا جاسکتا ہے اور اس معاملے پر آئی سی سی سے بات چیت کی جائے گی۔سوڈان کی عبوری حکومت اور باغی گروپوں نے اسی ماہ کے اوائل میں سابق مطلق العنان صدر عمرحسن البشیر کو ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے حوالے کرنے سے اتفاق کیا تھا۔معزول صدر آئی سی سی کو سوڈان کے مغربی علاقے دارفر میں 2009ء میں نسل کشی ، جنگی جرائم اور انسانیت مخالف جرائم کے الزامات میں مطلوب ہیں۔آئی سی سی نے ان الزامات پر ان کے خلاف 2010ء میں فرد جرم عائد کی تھی۔سوڈان کی فوج نے گذشتہ سال اپریل میں عوامی احتجاجی مظاہروں کے بعد عمر البشیر کو برطرف کردیا تھا۔وہ اپنی برطرفی کے بعد سے دارالحکومت خرطوم کی الکوبر جیل میں قید ہیں۔سوڈان کی ایک عدالت نے انھیں گذشتہ ماہ بدعنوانی اور غیر قانونی طور پر غیرملکی کرنسی رکھنے کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔عدالت کے جج نےاپنے حکم میں قراردیا تھا کہ 75 سالہ معزول صدر کو ان کی ضعیف العمری کے پیش نظر کسی جیل میں قید نہیں کیا جائے بلکہ انھیں ایک اصلاحی مرکز میں بھیجا جائے۔ان کے خلاف متعدد دوسرے مقدمات بھی چلائے جارہے ہیں۔ مئی 2019ء میں مظاہرین کی ہلاکتوں کے الزام میں ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ان سے 1989ء میں منتخب حکومت کے خلاف فوجی بغاوت برپا کرنے کے الزام میں بھی تحقیقات کی گئی تھی۔ وہ اس بغاوت کے نتیجے میں برسراقتدارآئے تھے۔

ای پیپر دی نیشن