خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس ایک بار پھر ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا۔ اراکین نے ایک دوسرے کو دھکے دیئے اور سپیکر ڈائس کا گھیرا وکر لیا۔تفصیل کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر مشتاق غنی کے صدارت شروع ہوا تو حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان تلخ کلامی شروع ہو گئی۔ اپوزیشن اراکین نے بنچوں پر کھڑے ہوکر ڈیسک بجانے شروع کر دیئے۔ اس دوران خوب شور شرابا ہوا اور ایوان مچھلی بازار بنا رہا،اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کا گھیراو کیا تو حکومتی اراکین بھی پہنچ گئے۔ وہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔اس موقع پر حکومتی رکن فضل حکیم اور اپوزیشن ممبر بہادر خان میں ہاتھا پائی شروع ہو گئی۔ صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے بیچ بچا کرانے کی کوشش کی۔رکن اسمبلی نگہت اورکزئی اپنے ڈیسک پر بدستور کھڑی رہیں تو سپیکر مشتاق غنی نے انھیں تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح رویہ رکھا تو میرے پاس اختیار ہے کہ آپ کو پورے سیشن کے لیے معطل کر سکتا ہوں۔ اپوزیشن اراکین غیر ذمہ دارانہ رویہ نہ اپنائیں اور اپنے حلف کی پاسداری کریں۔اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے دوران ہی وزیر قانون سلطان محمد نے حصول اراضی ترمیمی بل پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا۔ سپیکر نے اجلاس جمعے کے روز صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا،خیال رہے کہ پیرکے روز بھی خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں خوب شور شرابا ہوا تھا اور اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیرا وکرلیاتھا۔