سینٹ کے انتخابات میں جنوبی پنجاب کا کردار اہم!

احسان الحق
سینٹ کے آمدہ انتخابات اس لحاظ سے انتہائی اہمیت اختیار کر گئے ہیں کہ ان انتخابات میں جنوبی پنجاب کا  ایک اہم کردار ابھر کر سامنے آیا ہے سابق وزیر اعظم اورجنوبی پنجاب کے ہیڈ کواٹر ملتان سے تعلق رکھنے والے سید یوسف رضا گیلانی کے پی ڈی ایم کے سینٹ کے مشترکہ امیدواربننے کے بعد سینٹ کے یہ انتخابات اب ایک نیا رخ اختیار کر گئے ہیں اورسیاسی پنڈتوں کے مطابق اسلام آبادکی نشست سے سید یوسف رضا گیلانی کے سینٹر منتخب ہونا دراصل وزیر اعظم عمرا ن کے خلاف عدم اعتمادکی تحریک کامیاب ہونے کے مترادف ہوگا، تاہم 3 مارچ کی شام جب سینٹ انتخابات کے نتائج سامنے آئیں گے تو دراصل یہ نتائج پاکستان کے نئے سیاسی مستقبل کا آغازہونگے۔خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ سید یوسف رضا گیلانی کو پی ڈی ایم کا سینٹ کا متفقہ امیدواربنانے کا فیصلہ دراصل وہ جواب آں غزل ہے جو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی جانب سے رحیم یارخان سے تعلق رکھنے والے دو ایم پی ایز سے ملاقات کا جواب سمجھا جارہا ہے ۔
آپ سب کے علم میں ہوگا کہ کچھ عرصہ قبل رحیم یارخان سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے دوایم پی ایز رئیس نبیل احمد اورسردار غضنفر لنگاہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کر کے انہیں اپنے مکمل ’’تعاون ‘‘کا یقین دلایا تھا جس کے جواب میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے ان دونوں اراکین اسمبلی کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈزکا اجراء بھی کیا تھا جس کے بعد خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پی پی پی کے ایک اور ایم پی اے بھی جلد عثمان بزادر کو پیارے ہو جائیں گے تاہم اب اس کے امکانات کافی کم دکھائی دے رہے ہیں ۔وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پی پی پی کے دو ایم پی ایز کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز کے اجراء پر پی ٹی آئی کے مقامی ایم این ایز اورایم پی ایز نے کافی احتجاج کیا تھا اوروزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز اورایم پی ایز کی بجائے پی پی پی کے ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز کا اجراء دراصل پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی پر عدم اعتماد کا اظہار ہے جس پر اطلاعات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے ضلع رحیم یارخان سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی سے ایک خصوصی ملاقات کرکے انہیں اعتماد میں لیا تھاجس کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین ا سمبلی نے وزیر اعظم عمران خان سے ہونیوالی ملاقات کے دوران یہ ایشو نہ اٹھانے کا فیصلہ کیاتھا ۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سید یوسف رضا گیلانی کوملکی سیاست میں اہم کرداردینے کا فیصلہ اکتوبر 2020ء کے اوائل میں ہی پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کر لیا تھا جس کااظہار30نومبر 2020ء کو ملتان میں ہونے والے سید یوسف رضا گیلانی اوران کے خاندان کے کردار سے صاف واضح ہو گیا تھا۔30نومبرکو پی ڈی ایم کے جلسے کو کامیاب کرانے میں گیلانی خاندان نے جس تندہی سے اپنا کردار ادا کیا تھا اس سے اسی وقت ظاہر ہوگیا تھا کہ پی ڈی ایم کا یہ جلسہ دراصل یوسف رضا گیلانی کی سیاست میں ری لانچنگ ہے جسے اب عملی شکل دی جا رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق سینٹ کے انتخابات میں سید یوسف رضا گیلانی کو’’ان ‘‘کرنے میں پی پی پی جنوبی پنجاب کے صدر وسید یوسف رضا گیلانی کے قریبی عزیز مخدوم سید احمد محمودکا بھی ایک خاص کردار ہے کیونکہ ان کے خیال میں ملکی سیاست میں پی پی پی جنوبی پنجاب کہیں نظر نہیں آرہی جس کے باعث یہاں کے پارٹی عہدیداروممبران میں کافی مایوسی دیکھی جارہی ہے اورسید یوسف رضا گیلانی کے چیئرمین سینٹ منتخب ہونے کی صورت میں نہ صرف ملکی سطح بلکہ اس سے جنوبی پنجاب میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی ایک نئی طاقت کے طورپر ابھر کر سامنے آسکے گی تاہم سیاسی پنڈتوں کے مطابق پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے ایم این ایز اگر سید یوسف رضا گیلانی کو اپنے ووٹ دے بھی دیں تو پھر بھی یوسف رضا گیلانی 12ووٹوں سے ان انتخابات میں شکست کھا سکتے ہیں جس سے ’’دلی‘‘بظاہر ابھی کافی دور دکھا ئی دے رہی ہے تاہم سینٹ کے ان انتخابات کے نتائج کا سارا دارومدار سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر ہوگا جس میں سینٹ کے یہ انتخابات شوآف ہینڈزیا خفیہ بیلیٹنگ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ ہوگا ۔ 
بلوچستان میں آئے دن پنجابی مزدوروں کے سفاکانہ قتل پر قومی رہنمائوں کی مجرمانہ خاموشی سے جنوبی پنجاب کی عوام میں تشویش دیکھی جارہی ہے کیونکہ خدانخواستہ پنجاب کے کسی حصے میں بلوچستان سے آئے ہوئے شہریوں پر قاتلانہ حملے ہوں یا بلوچستان میں ہزارہ برادری کے سفاکانہ قتل ہوں تو پنجاب سمیت تمام ملکی سیاسی قیادت نے ہمیشہ ان واقعات کی سختی سے مذمت کی ہے لیکن بدقسمتی سے بلوچستان میںچند روزقبل ہونے والے رحیم یارخان سے تعلق رکھنے والے تین نوجوان پنجابی مزدوروں کے قتل پرنہ صرف پنجاب سمیت کسی قومی رہنما نے اس واقعہ کی مذمت نہیں کی ۔
خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقہ منگوچر میں کام کرنے والے رحیم یارخان کے نواحی چکوک 197پی اور212پی کے رہائشی شاہ نواز،قاسم اورطوطا رام کے المناک قتل پر وزیر اعلیٰ پنجاب اظہارافسوس کے لئے ان کے گھروں میں جائیں گے لیکن حیران کن طور پر  مقامی ایم پی ایز اورایم این ایز کے ساتھ ساتھ کمشنر اورڈی سی لیول پر بھی کوئی آفیسرنے متاثرہ خاندان کے آنسو پونچھنے ان کے گھر آنا گوارا کیا جس سے ان لوگوں کی بے حسی کا اندازلگایا جاسکتا ہے مقامی شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارسے اپیل کی ہے کہ انتہائی غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ان مزدوروں کے لواحقین کے لئے مناسب امدادکا اعلان کیا جائے ۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...