50 کروڑ ڈ الر ملنے کی راہ ہموار وزیراعظم کے اقدامات قابل ستائش

ندیم بسرا
پاکستان کے سیاسی تنائو میں جہاں عالمی ادارے آئی ایم ایف کے ’’پروگرام بحال ‘‘کی خوشخبری نے یہ بات تو ثابت کردی ہے کہ عمران خان کیاقدامات قابل ستائش ہیں اور ان کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جارہا ہے ۔ملکی معاشی صورت حال میں جہاں مہنگائی،بے روزگاری سمیت دیگر نظر نہ آنے والے بے شمارمسائل موجود تو ہیں مگر اس کے باوجود ملک میں ’’امن و امان‘‘کی صورت حال پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے اور اس سے ہی سبھی ترقی کے ’’زینے ‘‘ جڑے ہوئے ہیں اور یقیننا وزیراعظم عمران خان ،آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک محنتکسی صورتنظر انداز نہیں کی جاسکتی یہی وجہ ہے کہ ’’آئی ایم ایف ‘‘نے پاکستان کے دہشت گردی کے مالی معاونت روکنے کے اقدامات اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین پر عملدرآمد پروگرام کو سراہا ہے اور ابتدائی طور پر 50 کروڑ ڈالر ملنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔آئی ایم ایف سے پاکستان کو ایک معاہدے کے تحت 6ارب ڈالر ملنے ہیں اگر یہ رقم پاکستان کو اقساط کی صورت میں ملتی ہے تومعاشی اعشارئے بہت بہتر ہونگے اس پر اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بھی اس حکومت پر بڑھے گا جو یقیناً بڑھا بھی ہے اور ’’ترسیلات زر ‘‘کی مد میں گزشتہ چھ ماہ میں ایک کثیر رقم پاکستان بجھوائی گئی ہے اورمرکزی بنک نے اس کی باقاعدہ تصدیق بھی کی ہے ۔آئی ایم ایف کے معاشی بحال پروگرام سے ’’ نظر آنے والے مسائل ’’مہنگائی ،بے روزگاری ‘‘ پر قابو پایا جاسکے گا۔ اس لئیحکومت کی یہ خواہش ہے کہ عالمی اداروں پر پاکستان کا اعتماد اسی طرح قائم رہے تاکہ موجودہ اور مستقبل قریب کے منصوبے اپنی ترقی کی رفتار کے مطابق جاری رہیں ۔اب دوسری اہم تیاریاں ملک میں ’’سینیٹ‘‘ کے الیکشن کی ہیں جس میں ’’پی ٹی آئی ‘‘،’’پیپلز پارٹی ‘‘’’مسلم لیگ ن ‘‘ایم اکیو ایم ‘‘مسلم لیگ ق‘‘’’جے یو آئی ف ‘‘ ’’جے ڈی اے ‘‘نیاپنے اپنے پہلوانوں کو اکھاڑے میں اتار دیا ہے ، کس جماعت کا دعوی کیسے درستثابت ہوگا اس کا فیصلہ تو چند دنوں میں ہوجائے گا۔ کیا وزیرداخلہ شیخ رشید کا یہ بیان درست ہوگا کہ سنیٹ الیکشنکے آخر میں ’’وکٹری سٹینڈ ‘‘پر اکیلے عمران خان ہی نظر آئیںگے ؟۔یا شبلی فراز ،فواد چودھری کا یہ موقف کہ ’’مریم نواز ‘‘ لندن جانے کے لئے بیک ڈور رابطے کررہی ہیں جس کی واضح الفاظ میں تردید سابق گورنر سندھ محمد زبیر کر چکے ہیں کہ مریم نواز پاکستان میں رہیں گی۔ نواز شریف کے پاسپورٹ کی مدت ختم ہونے پر مسلم لیگ ن کے رہنما کیا سوچتے ہیں؟ اگر نواز شریف پاسپورٹ کی تجدید کے لئے درخواست دیتے ہیں اورمریم نواز الیکشن سے قبل لندن جانے کے لئے درخواست دے دیںتو کیا یہ کہاں جاسکتا ہے کہ ’’ن ‘‘ لیگ نے پنجاب میں پی ٹی آئی کے’’ سینیٹر‘‘ بننے کی راہ ہموار کردے گی اگر ایسا ہوگیا تو پنجاب میں مسلم لیگ ن کو اپنی تعداد سے کم سیٹ ملتی ہیں اور پی ٹی آئی اور اتحادیوں کو اس تناسب سے زیادہ سیٹیں ملتی ہیں تو پھر شیخ رشید کا دعوی درست ہوجائے گا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کوایک اضافی سیٹ ملے گی ۔ تمام جماعتوں کی سینیٹ الیکشن تیاریاں عروج پر ہیں بعض حلقوں میں یہ بحث بھی عروج پر پہچ چکی ہے کہ سینٹ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ اب بلکل غیر جانبدار ہے اور اس بات کی گارنٹی خود ’’پیپلز پارٹی ‘‘ نے پی ڈی ایم کو دی ہے اب اس میں کہنے کو کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ ’’صدقے جائیں آصف علی زرداری ‘‘ کے جنہوں نے اپنی سیاسی سوچ سے پی ڈی ایم کی تقریبا ایک یا دو جماعتوں کو چھوڑ کر یہ بات منوالی ہے کہ اب ’’سلیکٹرز ‘‘ کی کہانی والا باب بند کردیا جائے ہماری لڑائی ان سے نہیں ہے ۔آگے بڑھیں اور سیاست عوامی مفاد کے لئے کریں اور اس بات کا اعتراف خود مریم نواز نے اپنے جلسے میں کیا کہ’’ سلیکڑز کو معاف کردیا گیا ہے ‘‘یوں سیاست جس کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ ’’سیاست میں کوئی چیز بھی حرف آخر ‘‘ نہیں ہوتی سمجھوتے اور معاف کردینے کی روایت تو سیاست کا پہلااصول ہے ۔پی ڈی ایم اتنے جلسے ریلیاں نکالنے کے بعد خود ہی سمجھ گئی ہے جسے کہتے ہیں کہ’’ صبح کا بولا شام کو گھر لوٹ آئے تو اسے بولانہیں کہتے ‘‘ ۔سینیٹ کے سیاسی معرکے میںکونسی پارٹی اپنے ’’تاش ‘‘کے پتوں کو کہاں استعمال کرتی ہیں اپنی چالوں کو کیسے چلتی ہے تو یہ ’’ مہارت ‘‘ اور ’’ہنر ‘‘ والا کام ہے ایک بڑا کھلاڑی ہی جیتی بازی ہار بھی سکتا ہے اور ایک درست تاش کا پتا پھینک کر سارے کھیل کا نقشہ بدل بھی سکتا ہے اب یہ کھیلنے والا کا کام ہے کہ وہ ہارنے کے لئے منصوبہ بندی کررہا ہے یا جیتنے کے لئے اس بات کا فیصلہ ’’سینیٹ الیکشن ‘‘ کے نتائج پر منحصر ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...