تابناک مستقبل کی پیامبر…نظریۂ پاکستان کانفرنس

16فروری2021ء پاکستان میں نظریاتی جدوجہد کی تاریخ کا سنگ میل ہے کیونکہ اس دن بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نام نامی سے منسوب ’’ایوانِ قائداعظمؒ‘‘ میں پہلی بار نظریۂ پاکستان کانفرنس کا  پرجوش آغاز ہوا ہے۔ اس 13ویں سالانہ سہ روزہ نظریۂ پاکستان کانفرنس کا کلیدی موضوع ’’ہماری منزل…پاکستان کا تابناک مستقبل‘‘ ہے اور ان شاء اللہ! وطن عزیز کے تمام طبقات کا یہ نمائندہ قومی اجتماع پاکستان کے تابناک مستقبل کی نوید ثابت ہوگا۔ ان نظریاتی اجتماعات کا آغاز آج سے 13برس قبل 2008ء میں تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ آبروئے صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین محترم مجید نظامی مرحوم کی ہدایت پر ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ہوا۔تب کچھ مخصوص حلقوں کی جانب سے پاک بھارت دوستی کا پرچار بڑی شد و مد سے کیا جارہا تھا۔ ’’آئو رل مل روٹی کھائیے‘‘ کے دلفریب نعرے لگائے جارہے تھے اور امن کی آشا کے گیت گائے جارہے تھے۔ اُن حالات میں جب پہلی کانفرنس منعقد ہوئی تو ہمارے ازلی دشمن اور بدخواہ سے دوستانہ تعلقات کے حامی بھارتی شردھالوئوں کے دل دہل گئے۔اس اوّلین کانفرنس کی شاندار کامیابی نے ہر محب وطن پاکستانی کے حوصلوں کو مہمیز عطا کردی اور ہر سال باقاعدگی کے ساتھ ان کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے مطابق جس مملکت کا قیام حضور پاک حضرت محمد مصطفیؐ کے روحانی فیضان کا مرہون منت ہو‘ جس کی بنیادیں دوران ہجرت جام شہادت پینے والوں کے پاک خون سے سیراب ہوئی ہوں‘ جس کے قیام کی خوش خبری صدیوں قبل برصغیر کے اولیائے عظام دے چکے ہوں اور عہد رواں میں دین اسلام کی قوت و شوکت کا مرکز بننا جس کے مقدر میں لکھ دیا گیا ہو‘ اس کے بدخواہوں کا یہی حشر ہونا چاہیے۔
کانفرنس کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے سنبھالے اور حافظ محمد عمر اشرف نے قرآن مجید کی تلاوت کا شرف حاصل کیا جبکہ محمد بلال ساحل نے بارگاہِ رسالت مآبؐ میں گلہائے عقیدت پیش کیے۔ایوانِ قائداعظمؒ کے ملٹی پرپز ہال میں سینکڑوں شرکاء نے جن میں نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ تھی‘ یک زبان ہوکر قومی ترانہ پڑھا جس کے بعد 30اکتوبر 1947ء کو لاہور کے یونیورسٹی گرائونڈ میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے تاریخی خطاب کے ایک اقتباس کی ریکارڈنگ سنوائی گئی۔اس خطاب کے اختتامی الفاظ ’’مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا‘‘پر پورا ہال فلک شگاف تالیوں سے گونج اُٹھا۔
شاہد رشید نے حاضرین کا خیر مقدم کیا معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر مجاہد منصوری نے کانفرنس کے کلیدی موضوع ’’ہماری منزل…پاکستان کا تابناک مستقبل‘‘ پر کلیدی خطاب کیا اور وطن عزیز کی سیاست‘معیشت اور معاشرت کو نظریۂ پاکستان سے ہم آہنگ کرنے کیلئے قابل عمل تجاویز پیش کیں۔ایک طالبہ عائشہ اکبر نے انتہائی سوز و گداز سے کلامِ اقبال ’’نگاہِ فقر میں شانِ سکندری کیا ہے…خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے‘‘ پیش کیا جس نے حاضرین پر سحر طاری کردیا۔ محترم میاں فاروق الطاف نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ تلخ حقیقت کبھی فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ بھارت ہمارا ازلی و ابدی دشمن ہے جس سے کبھی دوستی نہیں ہوسکتی۔نشست کے دوران نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ کا خطاب سنایا گیا جبکہ سابق چیئرمین‘امام صحافت محترم مجید نظامی کا پہلی نظریۂ پاکستان کانفرنس سے خطاب بھی دکھایا گیا۔ خطاب کے دوران شرکاء نے پرجوش تالیاں بجائیں اور نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے۔ نشست کے دوران ایوانِ قائداعظمؒ کے احاطے میں پرچم کشائی کی رسم بھی ادا کی گئی جس میں تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی سرپرست بیگم مجیدہ وائیں‘نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف‘ ٹرسٹ کے شعبۂ خواتین کی کنوینربیگم مہناز رفیع‘ یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے ڈائریکٹر جنرل عابد شیروانی‘ مولانا محمد شفیع جوش‘ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان‘ بیگم خالدہ جمیل‘ بیگم صفیہ اسحق اور ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں و دیگرنے حصہ لیا۔ 
کانفرنس کی دوسری نشست میں صوبائی وزیر سماجی بہبود و بیت المال سید یاور عباس بخاری‘ سینیٹر ولید اقبال اور پروفیسر عابد شیروانی نے اظہارِ خیال کیا جبکہ چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد نے صدارتی خطاب کیا۔دوران نشست تحریک پاکستان کے نامور کارکن اور سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز کا ویڈیو خطاب بھی دکھایا گیا۔ شاہد رشید نے معروف صنعت کار اور گارڈ گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک اور صوفی گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر طارق اللہ صوفی کا کانفرنس کے انعقاد میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔نشست کے اختتام پر معزز مقررین و مہمانوں میں نظریۂ پاکستان کانفرنس کی یادگاری شیلڈز تقسیم کی گئیں اور مولانا محمد شفیع جوش نے ملک و قوم کی ترقی و استحکام کیلئے دعا کرائی۔بعداز دوپہر تیسری نشست کا آغاز ہوا جس کی صدارت آستانۂ عالیہ سندر شریف کے سجادہ نشین پیر سید محمد حبیب عرفانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نظریۂ اسلام کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا اور اِس کی بقاء و استحکام کا دارومدار اِس نظریے کے ساتھ مضبوطی سے وابستہ رہنے میں ہے۔
نشست میں چیئرمین مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ خالد محمود‘ معروف دانشور اور تجزیہ نگار سجاد میر‘ نظریۂ پاکستان فورم ملتان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی اور تحریک تکمیل پاکستان کے رہنما لیاقت علی تبسم نے اظہارِ خیال کیا۔ تینوں نشستوں کے مقررین اور معزز مہمانوں نے تیرہویں سالانہ سہ روزہ نظریۂ پاکستان کانفرنس کے انعقاد پر ٹرسٹ کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی۔

ای پیپر دی نیشن