لاہور‘ کراچی (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے کل (جمعہ) کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ملیر پولیس کی جانب سے حلیم عادل شیخ اور ان کے ساتھیوں غلام مصطفی، عبدالحسیب، محمود، رمضان کوسخت سکیورٹی میں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل وہاب بلوچ حلیم عادل شیخ کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے اور کہا مقدمہ بدنیتی کی بنیاد پر بنایا گیا۔ عدالت نے کہاکہ فی الحال 2 روزہ ریمانڈ دے رہے ہیں، تفتیش کے بعد صورتحال دیکھیں گے۔ سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی 5 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ انسداد دہشتگری کی عدالت میں پہنچنے پر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ میں نے پہلے ہی انکشاف کردیا تھا کہ مجھ پر حملہ کروایا جائے گا اور مجھے مرتضی بھٹو کی طرح مروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گزشتہ روز بھی وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے مجھے ختم کروانے کی کوشش کی۔ اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ اور ان کے ساتھیوں پر سرکار کی مدعیت میں چار مقدمات میمن گوٹھ تھانے میں درج کئے گئے ہیں۔ جبکہ ایک مقدمہ میں حلیم عادل شیخ کو ضمانت مل گئی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے گرفتاری سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کیا میں نے کہا تھا الیکشن والے حلقے میں جدید ہتھیار لیکر گھومیں۔ پولیس اپنے طریقے سے کام کرتی ہے، میرے کہنے پر گرفتار نہیں کرتی، اگر الیکشن کمیشن کہتا تو ہم ہتھیار کی اجازت دیتے، پی ٹی آئی کا مستقبل ملک بھر میں صفر دیکھ رہا ہوں۔ بدھ کو صوبائی الیکشن کمیشن کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے حلیم عادل کی جانب سے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزام کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا اسلحہ لیکر الیکشن میں گھومیں گے تو قانون حرکت میں آئے گا۔ جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ، جعلی اکاؤنٹس اور قبضہ مافیا کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے، مراد علی شاہ ہماری زبان بندی نہیں کرسکتے۔ حلیم عادل شیخ کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سیگفتگو میں خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ سمیت دیگر ارکان کی سیکیورٹی ہٹادی گئی ہے، پی ٹی آئی ارکان کو کچھ بھی ہوا تواس کی ذمہ داری بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ پر ہوگی۔ حلیم عادل شیخ پر ہونے والی فائرنگ کا مقدمہ درج کرائیں گے۔ علاوہ ازیں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر ان ہی کے جماعت کے ارکان کے خوش ہونے کا دعویٰ کردیا۔ سعید غنی کا کہنا تھاکہ حلیم عادل شیخ فتنہ، فسادی اور بدتمیز ہے۔ پی ٹی آئی کے ذمہ دار فون کرکے حلیم عادل کی گرفتاری پر خوشی کا اظہا ر کررہے ہیں۔ سعید غنی نے الیکشن کمیشن سے حلیم عادل شیخ کے خلاف مدعی بننے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کہتے ہیں کہ گزشتہ روز ملیر میں مسلح ٹولہ دندناتا پھر رہا تھا، ڈی آر او نے انتظامیہ کو انہیں حلقے سے نکالنے کا کہا، اس میں سندھ حکومت یا مراد علی شاہ کا کوئی ہاتھ نہیں۔