اسلام آباد (نمائندہ خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت انتخابی عمل کو مکمل طور پر شفاف بنانے کے لئے پر عزم ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرِ اعظم نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کو ہدایت کی کہ صدر مملکت کی مشاورت سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تنصیب کے لئے درکار تمام انتظامی اقدامات اور مراحل کی نشاندہی کی جائے اور اس حوالے سے ٹائم لائنز متعین کی جائیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انتخابی عمل کی مکمل طور پر شفافیت کو یقینی بنانا موجود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے پارلیمنٹ میں قانون لانے کے عمل کو تیز کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں کوئی جبری گمشدگی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔ ملکی معاشی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے کفایت شعاری کی مہم کا آغاز کیا اور اسکی ابتدا وزیر اعظم آفس سے کی گئی۔ حکومت نے تمام وزارتوں کو ہدایت کی کہ غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے کو بچایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ خسارہ کرنے والے تمام سرکاری اداروں اور اس خسارے کا حجم عوام کے سامنے رکھا جائے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ اوپن بیلٹ کے مخالفین الیکشن کے بعد روئیں گے، سینٹ انتخابات کے لیے ٹکٹ میرٹ پر دیے ہیں، کارکن میرے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ سینٹ انتخابات میں اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔ ہارس ٹریڈنگ کے خلاف ہیں۔کابینہ اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی سے رابطوں میں رہیں، چاہتے ہیں کہ اس انتخاب میں پیسہ نہ چلے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض وزراء نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی پہلے بھی نااہل ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اوپن بیلٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے منتظر ہیں، سپریم کورٹ جو حکم دے گی احترام کریںگے۔ مزید برآں وزیراعظم کی زیر صدارت ارکان پی ٹی آئی سندھ اسمبلی کا ویڈیو لنک اجلاس ہوا، وزیراعظم نے فیصل واوڈا اور سیف اللہ ابڑو سے متعلق تحفظات کو بھی سنا۔ وزیراعظم نے فیصل واوڈا اور سیف اللہ ابڑو پر ارکان کے تحفظات دور کر دیئے۔ تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی نے وزیراعظم کے فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خلاف ہے۔ پارٹی اور اتحادیوں کے ارکان کو ووٹ ڈالنے ہیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل وزیراعظم کے ساتھ اسلام آباد میں موجود تھے۔ وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی پرزور مذمت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سندھ حکومت نے جو کیا اگر کسی اور صوبے میں ہوتا تو سب ہم پر تنقید کرتے۔ باقی کسی صوبے میں ایسا غیر آئینی کام نہیں ہوتا۔ اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری سے قبل قانونی تقاضے ہوتے ہیں۔ سندھ حکومت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے۔ ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ 2021ء کراچی کی ترقی کا سال ہوگا۔ سندھ کو کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ سندھ کی کمیٹی بنائیں گے جو ترقیاتی کاموں پر مشاورت کرے گی۔ ممکنہ طور پر اسد عمر کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے بین الاقوامی زرعی ترقیاتی فنڈ سے کہا کہ انسانی بقا کے لیے زراعت بنیادی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 20 سے زائد ممالک غذائی حوالے سے خطرے میں ہیں اور عالمی ادارہ خوراک نے کئی ممالک کے حوالے سے خبردار بھی کیا ہے۔ دنیا کو وبا سے بحالی کے دوران کئی چینلجز کا سامنا ہے بین الاقوامی زرعی ترقیاتی فنڈ کی گورننگ کونسل کے اجلاس سے ورچوئل خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں انسانیت کی فلاح کے لیے مشترکہ منصوبہ بندی اور اہداف طے کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ کوووڈ-19 کے باعث پیدا ہونے والی مسائل سے نمٹنے کے لیے گزشتہ برس قرض ریلیف کی تجویز پیش کی تھی اور جی20، عالمی بینک اور عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے قرضوں میں ریلیف سے کچھ مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ تازہ تخمینوں کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو وبا سے بحالی کے لیے تقریباً 4.3 کھرب ڈالر کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے 10 ارب درختوں کے سونامی کے تحت موسم بہار کی شجرکاری مہم 2021 اور پہلے میاواکی پہلے شہری جنگل کا افتتاح کر دیا۔ اس سلسلے میں اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں زمین اور سوچ میں ایک تبدیلی لیکر آرہے ہیں۔ میں لاہور میں بڑا ہوا، اس شہر کو اور پشاور کو باغوں کا شہر کہتے تھے لیکن آج جو وہاں آلودگی ہے وہ ہمارے اور بچوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ آج لاہور میں، کراچی میں اور اس کے بعد پشاور میں جو آلودگی ہے اس سے انسان کی زندگی اوسطاً 11 سال کم ہوتی ہے۔ گزشتہ 20 سال میں لاہور کے 70 فیصد درخت کاٹ دیے گئے اور شہر سیمنٹ کا جنگل بن گیا۔ ہم نے لاہور میں 50 مقامات ڈھونڈے ہیں جہاں یہ میا واکی جنگل لگائے جائیں گے۔ اسلام آباد میں 20 مزید مقامات پر اسی طرح کا جنگل اگایا جائے گا۔ ہماری حکومت آپ کے ساتھ مل کر پورے پاکستان کو سبز پاکستان بنا دے گی۔ ہم ابھی فیصلہ کر رہے ہیں کہ سکولوں میں ایک خصوصی مضمون دیں۔ وزیراعظم نے نوجوانوں و طلبہ سے اپیل کی کہ آپ نے اپنے مستقبل کو بچانے کے لیے اس میں بھرپور حصہ لینا ہے۔