اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)کابینہ کمیٹی برائے چین پاکستان اقتصادی راہداری نے کے کے ایچ کی تھاکوٹ سے رائے کوٹ تک ری الائمنٹ کرنے، سی پیلک کے خصوصی اقتصادی زونز کیلئے یوٹیلٹیزکی فراہمی، پی سی جی کی اراضی کی منتقلی کیلئے عملدرآمد پلان اور شمبہ شمائل میں پاکستان بحریہ کی اراضی اوراسلام آباد میں سی پیک بزنس اینڈ انڈسٹریل کوآپریشن ٹاورکے قیام سمیت متعدد منصوبوںکی منظوری دیدی ہے۔ان منصوبوں کی منظوری وزیر منصوبہ بندی،ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمرکے زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس کے دوران دی گئی جس میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، وفاقی وزیر اقتصادی امور عمر ایوب خان، وزیر خزانہ شوکت ترین اور خصوصی نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیر اعظم کے معاون برائے سی پیک امور خالد منصور اور دیگر متعلقہ سٹیک ہولڈرز بھی اجلاس میں شریک تھے۔ تھاکوٹ سے رائے کوٹ تک کے کے ایچ کی ری الائمنٹ کے متعلق سیکرٹری وزارت مواصلات نے اجلاس کو بتایا کہ 250 کلو میٹر کے کے ایچ کی دوبارہ ترتیب کے لیے پی سی ٹوکو ڈیپارٹمنٹل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے منظورکیا تھا اور اس کے بعد نیسپاک فزیبلٹی سٹڈی کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ چینی کنسلٹنسی ٹیم کی شمولیت اور ان کے فنڈزکی ذمہ داری چینی حکومت کی ہوگی اور اسے حکومت پاکستان کے لیے تکنیکی معاونت سمجھا جائے گا۔وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے وزارت مواصلات،نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی تاکہ منصوبے کو وقت پر مکمل کیا جا سکے۔ اجلاس کے دوران وزیر منصوبہ بندی نے رشکئی خصوصی اقتصادی زون کے پی کے، دھابیجی خصوصی اقتصادی زون سندھ، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی پنجاب اور بوستان خصوصی اقتصادی زون بلوچستان کے گیم پلان کو مکمل کرنے کے لیے 30 دن کی ڈیڈ لائن بھی دی ہے جبکہ اس کے لیے یوٹیلٹیز کی فراہمی پر پیش رفت کا جائزہ لیا گی اجلاس کے دوران شمبہ اسماعیل گوادر میں پی سی جی اور پی این اراضی کو خالی کرانے کے منصوبے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر منصوبہ بندی نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو 52 ایکڑ اراضی جلد حوالے کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ متعلقہ اتھارٹی سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر 20 ایکڑ اراضی اپنے پاس رکھنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر اسلام آباد میں سی پیک بزنس اینڈ انڈسٹریل کوآپریشن ٹاورکے قیام کی بھی منظوری دی گئی اور سی ڈی اے اسکی اراضی کے حصول کے لیے کام کرے گا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ سی ڈی اے اور چینی کمپنی کے درمیان پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بورڈ آف انویسٹمنٹ سے زیادہ موثر ہوگی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ منصوبے کے تحت گوادر،اسلام آباد سمیت تمام صوبوں میں 8 کثیر المنزلہ سی پیک ٹاورز قائم کیے جائیں گے۔