اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) بھارتی حکومت 15سال گذرنے کے بعد بھی واضح ثبوتوں کی دستیابی کے باوجود سمجھوتہ ایکسپریس دہشتگرد حملے کے متاثرین کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔18فروری 2007کو ہریانہ میں پانی پت کے مقام پر سمجھوتہ ٹرین جو نئی دہلی اور لاہور کے درمیان چلتی تھی،میں ایک دیسی ساختہ بارودی موادسے دھماکہ کیا گیا۔ اس واقعے میں 43 پاکستانی، 10بھارتی شہری اور 15 نامعلوم افراد سمیت68 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حملے میں 10 پاکستانیوں اور دو بھارتیوں سمیت12 افراد زخمی بھی ہوئے۔قبل ازیں اس واقعے کا الزام ایک مسلم گروپ پر عائد کیا گیا تھا لیکن بعد میں نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی (این آئی اے) نے نئی دہلی میں ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ای) کے کمل چوہان کو گرفتار کر لیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ آر ایس ایس کے رہنما سوامی اسیمانند کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے سمجھوتہ ایکسپریس حملے،ریاست مہاراشٹر کے مالیگاں اور ریاست آندھرا پردیش کے دارالحکومت حیدرآباد کے علاوہ راجستھان میں اجمیر میں مسلمانوں کی ایک عبادت گاہ پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔ پاکستان نے بھارت پر زور دیا تھا کہ سمجھوتہ ٹرین دھماکوں کے لیے کی گئی تحقیقات کے نتائج کو شیئر کرے جس میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ فروری 2007 میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے ہندو انتہا پسند تنظیموں کا ہاتھ تھا۔